Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

علم روشنی ہے
ARI Id

1689956677855_56117516

Access

Open/Free Access

Pages

26

علم روشنی ہے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’علم روشنی ہے‘‘
معزز سامعین!
علم روشنی ہے ،علم نور ہے علم ایک خزانہ ہے، یہ ایسے جملے ہیں کہ جو ان کے مفہوم کو اپنے ذہن کے در یچوں میں، قلب و اذہان کے کونے کھدرے میں جگہ دے وہ یکتائے روزگار بن جاتا ہے۔ علم کی روشنی جہالت کی تاریکی کا خاتمہ کر دیتی ہے اورعلم کی ناخدائی سے بحرِجہالت میں ہچکولے کھانے والی ناؤ کو کنارے لگانے میں کامران ہو جا تا ہے۔
صدرِذی وقار!
جہاں علم کی روشنی کی کرنیں پہنچیں وہ سرزمین بقعۂ نور بن گئی ، وہ خزاں رسیدہ دل و دماغ بہار آشنا ہو گئے، وہ پژمردہ شعور، شعوری دنیا کے حکمران بن گئے، وہ خس و خاشاک پیدا کرنے والی سرزمین حامل گل وگلزار ہوگئی، منحوس تصور کیے جانے والے بوم جو جہالت کا مرقعّ تھے اُن کا وجود عنقا ہو گیا، علم کے شاہینوں نے قصرِ سلطانی کے گنبد کو چھوڑ کر جبال شامخہ میں اپنا مسکن بنانا شروع کر دیا۔ علم کے طائر لا ہوتی نے اپنی پرواز بلند کرنا شروع کر دی۔
صدرِمحترم!
علم واقعی ایک روشنی ہے جس گھر میں اس کی قندیلیں روشن ہوں وہ گھر اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے، جس معاشرے میں صاحب ِعلم حضرات موجود ہوں وہ معاشرہ صحت مند معاشرہ کہلاتا ہے، جس قوم میں اربابِ علم و دانش موجود ہوں وہ قوم دیگر اقوام سے بدر جہا بہتر ہوتی ہے، وہ ملک کے ماتھے کا جھومر ہوتی ہے، وہ اپنی سلطنت کے لیے رحمت ہوتی ہے وہ قوم اللہ کا ایک انعام ہوتی ہے، اُس قوم کے افراد آسمان علم و دانش کے درخشندہ و تابندہ ستارے ہوتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
علم ایک ایسا نور اور روشنی ہے جس سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں اور انسان کے دل و دماغ عرفان و آگہی سے منور ہوتے ہیں، علم کی بدولت انسان حق و باطل اور خیر وشر میں فرق کرنا سیکھتا ہے ،علم کی بدولت دل و دماغ کی خوابیدہ صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اورعلم ہی کی وجہ سے انسان کے رہن رسہن اور طرز زندگی میں تہذہب وشائستگی پیدا ہوتی ہے، اس میں تعصب اور تنگ نظری کی بجائے فراخ دلی اور رواداری ، خودغرضی کی بجائے ایثار، غرور ونخوت کی بجائے عجز وانکسار حرص اور لالچ کی بجائے صبرو قناعت، حسد کی بجائے محبت اور اخوت جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔
جنابِ صدر!
علم ایک ایسی قوت اور روشنی ہے جس کی بدولت انسان شہرت عام اور بقائے دوام کا اعزاز حاصل کر لیتا ہے اور اس کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہتا ہے۔ ارسطو، بقراط، افلاطون، بوعلی سینا، امام رازی رحمۃ اللہ علیہ، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ ، شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ،اما م احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ، سرسید احمد خاں رحمۃ اللہ علیہ، مولاناشبلی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جیسے ناموروں کے نام آج محض علم وفضل کی بدولت زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے ان کے فیض کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور جاری رہے گا۔
رہتا ہے نام علم سے زندہ ہمیشہ داغؔ
اولاد سے تو بس یہی دو پشت چار پشت
صدرِمحترم!
علم ایک نور ہے۔ قرآنِ پاک نے جہاں آدمں کے مسجودِ ملا ئکہ ہونے کا ذکر کیا ہے وہاں یہ بھی ذکر کیا کہ اس کا سبب علم وحکمت کی مستنیر کرن تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آدمں کوعلم اشیاء سے نوازا۔ جہاں طالوت کی بادشاہت کا ذکر کیا وہاں اس کا راز یہ بتایا کہ یہ بادشاہت بھی علم و آگہی کا سبب تھی ، فر مایا اسے علم اور جسم میں خوب کشادگی عطا کی ، اگر یوسف ںکے سیاہ و سفید کے مالک ہونے کی بات ہوئی تو وہاں ذکرعلم و دانش کا ہی ہوا۔ ان جملہ آیات ربّانی سے یہ بات مترشحّ ہوتی ہے کہ علم کے نور اور روشنی کا ہالہ جہاں بھی پہنچا وہاں کے ذرّے ذرّے کو منور کر دیا۔
جنابِ صدر!
علم شرفِ انسانیت کا موجب ،قیادت قوم کا سبب اور تسخیر ِ ِارض و سماء کا ذریعہ ہے۔ علم سے ہی جبالِ شامخہ کی سینہ شگافی کی جارہی ہے ،علم سے ہی ہمارے ہواباز فضاء میں قلابازیاں لگار ہے ہیں علم سے ہی ہمارے گلستان ہستی میں بہار آ چکی ہے، علم سے ہی ہمارے کھیت وکھلیان لہلہا رہے ہیں ،علم سے ہی ہمارے مسیحاخدمت ِخلق میں مصروف ہیں، علم کی روشنی سے ہی ہمارے ہسپتال ویران ہیں، علم کی روشنی سے ہی ہمارے کھیل کے میدان آباد ہیں، علم سے ہی ہمارے واعظ کی دستار کا شملہ اونچا ہے، علم سے ہی ہمارے قاضی ومنصف کے دلائل میں وزن ہے، علم کی روشنی سے ہی ہمارے معلم کے طریقہ تدریس میں تاثیر ہے ،علم ہی کی بدولت ہر سو بہارہی بہار ہے۔
معزز سامعین!
صرف میں نہیں کہ رہا ہوں کہ علم ایک روشنی ہے، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے مغرب کی یخ بستہ راتوں میں تہجد کے نفل ادا کر کے کہا کہ علم ایک روشنی ہے، طارق بن زیاد نے اندلس کے ساحل پرکشتیوں کو جلا کر کہا کرعلم نور ہے، ابنِ خلدون نے مقدمہ ابنِ خلدون لکھ کر تاریخ رقم کر کے کہا کہ علم روشنی ہے، جمال الدین افغانی رحمۃ اللہ علیہ نے اُخوت کی آواز اٹھا کر کہا کہ علم ایک روشنی ہے، داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ ، فرید الدین گنج شکررحمۃ اللہ علیہ، بہاؤ الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ، خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے توحید و رسالت کی آواز لگا کر کہا کہ علم ایک روشنی ہے، حضرت ابوذرص،حضرت بلال حبشیص، حضرت ابو ہریرہص ، حضرت انس صنے صفہ کے چبوترے پر سبق سنا کر کہا کہ علم ایک روشنی ہے، حضرت حسین صنے کربلا میں نیزوں کے سائے میں سجدہ ادا کر کے کہا کہ علم ایک روشنی ہے، منصور نے سولی پر چڑھ کر کہا کہ علم ایک روشنی ہے، ہاں ہاں تو صاحب ِصدر حضرت محمدؐ نے رب زدنی علما کی صدا لگا کر کہا کہ علم ایک روشنی ہے۔
صدرِذی وقار!
آج ہم اگر اپنا سر فخر سے بلند کرنا چاہتے ہیں، آج ہم اگر دیگر اقوام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا چاہتے ہیں،آج اگر ہم معاشی طور پر، اقتصادی طور پر ،روحانی طور پر مضبوط ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں علم وحکمت کے آفتاب و ماہتاب سے اپنے گھر کے آنگن کو روشن کرنا پڑے گا۔
جو پایہ علم سے پایا بشر نے
فرشتوں نے بھی وہ پایہ نہ پایا
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...