Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

رواداری
ARI Id

1689956677855_56117518

Access

Open/Free Access

Pages

31

رواداری
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پرلب کشائی کی سعادت حاصل ہورہی ہے وہ ہے:’’رواداری‘‘
جنابِ صدر!
رواداری ایک ایسی اخلاقی صفت ہے، ایک ایسی صفتِصالحہ ہے، ایک ایسی عادتِ حسنہ ہے۔ جو اس صفت سے متصف ہوتا ہے۔ اس کے خیالات پا کیزہ ہو جاتے ہیں، اس کے تصورات میں ہم آہنگی ہو جاتی ہے۔ اس کی نشست و برخاست اور قیام وقعود میں توازن پیدا ہوجاتا ہے۔
صدرِذی وقار!
رواداری سے گلشنِ ہستی میں بہار آجاتی ہے ، قوت رواداری سے طائر غور وفکر کی اڑان بلندی پر ہوتی ہے۔ رواداری کا مظاہرہ کرنے والے افراد معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں، رواداری کے شجربار آور کے نیچے اُگنے والا نہال بھی انفرادی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ رواداری کے گلشن میں خس و خاشاک نہیں اگتے سودمند خودرو پودوں کا اضافہ ہوتا ہے۔
جنابِ صدر!
رواداری ایک انسان کی دوسرے انسان سے محبت کا نام ہے، ایک فرد کا دوسرے فرد سے خوشگوار رابطے کا نام ہے، ایک شخص کی دوسرے شخص کے ساتھ پائیدارشناسائی کا نام ہے، روادار لوگوں سے ہر کوئی قربت کا متمنی و آرزومند ہوتا ہے، رواداری کا مظاہرہ کرنے والے افراد میدانِ اخوت ومودّت کے شاہسوار ہوتے ہیں۔ رواداری کا مظاہرہ کرنے والے افراد جہاں کہیں بھی ہوتے ہیں، آفتاب و ماہتاب کی طرح نورفشاں رہتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
رواداری صرف یہ نہیں کہ ظاہری اعضاء اس کی نشاندہی کریں۔ ظاہری اعضاء کی حرکت کو دیکھ کر اندازہ لگایا جائے کہ شخص روادار ہے، چہرے کی بشاشت اور چمک کو دیکھ کر باور ہو جائے کہ یہی رواداری ہے، کسی شخص کی نشست و برخاست سے یہ اندازہ لگانے میں دیر نہ لگے کہ رواداری اس کو کہتے ہیں ، وہ شخص ہر دلعزیز ہے اس لیے رواداری کی جملہ خصوصیات کا حامل ہے۔
صد رِمحترم!
حقیقی رواداری یہ ہے کہ جذبات کا اظہار ظاہری اور باطنی طور پر یکساں ہو،ر واداری کا اظہار تصنعّ اور بناوٹ سے مبّرا ہو ،ملمعّ کاری کا شائبہ تک نہ ہو ،نمودونمائش اور ریا کاری نام کی کوئی چیز نہ ہو، رواداری کی حقیقی صفت سے متصف شخص ملک وقوم کا ایک عظیم سرمایہ ہوتا ہے۔
جنابِ صدر!
رواداری دراصل ایسی نیکی کا نام ہے، جو دنیا میں بھی فلاح کا باعث ہو اور اخروی زندگی میں بھی نامۂ اعمال میں وزن پیدا کرے، یہ ایک ایسی نیکی ہے جس سے مد مقابل کو قلبی وذہنی طمانیت نصیب ہوتی ہے، رواداری گھر میں ہو تو گھر جنت کا نمونہ بن جاتا ہے، رواداری گلشنِ معاشرہ میں ایسا پھول کھلانے کا سبب بنتی ہے جس کے گردونواح کی فضا معطر ہوجاتی ہے۔
صدرِمحترم!
رواداری کے زیور سے جومرصعّ ومزیّن ہوتا ہے، رواداری کی خلعتِ فاخرہ جس نے زیب تن کی ہوتی ہے۔ رواداری کا تاج جس نے اپنے سر پر سجایا ہوتا ہے ، بحر رواداری میں جس نے ناخدائی کا فریضہ سرانجام دیا ہوتا ہے۔ رواداری کی تاثیر جس کی روح تک اثر کر چکی ہوتی ہے ،تو جناب انسانیت اس پر ناز کرتی ہے۔
جنابِ صدر!
قرآن کے حکم ’’پر ہیز گاری اور نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو نافرمانی اور گناہوں کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو‘‘ کی رو سے رواداری و یسے ہی نیکی ہے اور یہ ایک ایسی نیکی اور بھلائی ہے کہ دیگر حسنات اور مصالح کے سوتے اسی سے پھوٹتے ہیں۔ اس انارکی ، پریشانی، اقربا پروری ، رشوت ستانی کے دور میں جو نفرتوں اور دشمنیوں کا دور ہے رواداری کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...