Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

شہادت حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ARI Id

1689956677855_56117524

Access

Open/Free Access

Pages

46

شہادت حضرت امام حسین ص
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرناہے وہ ہے:’’شہادت حضرت امام حسین ؑ‘‘
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعیلؑ
جنابِ صدر!
حضرت امام حسین ؓحضرت رسول کریمؐکے نواسے حضرت علی ؑکے لختِ جگر حضرت فاطمہؓ کے جگر گوشے اور حضرت امام حسن ؓکے بھائی تھے۔ یہی حسنین کریمینؓ سرور کائنات ؐ کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون تھے۔ محبوبِ خدا ؐان کے لیے اپنے سجدے طویل فرماتے ان کا رونا آپؐ پر گراں گزرتا۔ حضرت حسین ؓکے متعلق آپؐنے ارشاد فرمایاحسینؓ مجھ سے ہے اور میں حسینؓ سے ہوں۔ خدا اسے دوست رکھے جوحسین کو دوست رکھے۔
عزیز ساتھیو!
حضرت حسین ؓنے میدانِ کربلا میں بے مثال شجاعت، بہادری اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کیا آپ ؓنے اپنے اور اپنے اہل وعیال کے خون سے شجرِ اسلام کو سینچا۔آپ ؐنے اسلام کی حرمت اور بقا کی خاطر اپنا سرتو کٹوادیامگر باطل کے سامنے جھکے نہیں آپ ؓنے دنیا کے سامنے صبر ورضا اور قربانی کا ایسا نمونہ پیش کیا جس کی نظیر رہتی دنیا تک مشعل حق بن کر جگمگاتی رہے گی۔
یا حسینؓ ابن علیؑ سب پر تِرا احسان ہے
وہ تِرا ممنون ہے جو با ضمیر انسان ہے
جنابِ صدر!
یزید لعین ہر قیمت پر حضرت امام حسینؓسے بیعت لینا چاہتا تھا مگر سیدنا حسین ؑیزید کو خلافت کے اہل نہیں سمجھتے تھے۔ آپ ؓتدبر، تقویٰ اورعلم و حلم کے جس اعلی مقام پر فائز تھے اور پوری امت مسلمہ کی نظر یں آپ پر لگی ہوئی تھیں، خلافت کے لیے عدالت و تقویٰ کے جس معیار کی ضرورت تھی آپ بطریق احسن اس کی ضرورت پر پورا اترتے تھے آپ ؓ کا مؤقف تھا کہ صرف اہل شام کی بیعت پوری امت پر لازم نہیں ہوسکتی۔ مگر کوفہ والوں کے اکثر آپؓکے پاس خطوط آرہے تھے۔ یزید بز ور طاقت آپ ؓسے بیعت لینے کا خواہاں تھا ایسے حالات میں یزید کے غلبہ کور و کنا آپؓاپنا فرض سمجھتے تھے اور اس میں کسی قسم کی سستی اور غفلت کو گناہ سمجھتے تھے۔
عزیز طلباء سفر کربلا میں کوفہ پہنچنے پر معلوم ہوا کہ لوگوں کے دل پھرگئے ہیں بز ور طاقت ان کو غداری پر مجبور کیا گیا ہے اور یزید کا تسلط پوری طرح لاگو ہو گیا ہے یزیدی لشکر کے مکمل غلبہ کے بعد آپؓ نے اپنے نانا جان کی امت کو انتشار و افتراق سے بچانے کے لیے بڑے بھائی حضرت امام حسن ؓ کی پیروی کرتے ہوئے یزیدی لشکر کے سالار کو تین تجاویز پیش کیں۔
1) یزید کے پاس جانے دو میں خود اس سے معاملہ طے کر لوں گا۔
2) سرحد کی طرف نکل جانے دو کفار سے جہاد کر سکوں۔
3) مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو واپس مدینے جانے دیا جائے۔
عبید اللہ ابن زیاد نے شمر کے مشور ہ پرعمل کرتے ہوئے آ پ ؑکی بات کو تسلیم نہ کیا بلکہ غیرمشروط طور پر بیعت کرنے یا لڑنے کی دھمکی دی۔
جنابِ صدر!
تاریخ حیران ہے کہ ایک ایسا غریب الوطن قا فلہ جس میں معصوم بچے بھی ہیں ، نو خیز نوجوان اور باحیا اور باپردہ عورتیں بھی ہیں۔ موت کی وادی میں قدم رکھ چکی ہیں اور سالار قا فلہ، صبر ورضا کا پیکر ، حیدر ِکرار کا لخت جگر، کائنات کاحسن، عظمت ِاسلام کا تابندہ ستارہ کر بلا کی سرزمین پر پڑاؤ ڈال چکا ہے۔ جس شخص کی رگوں میں خونِ پیغمبری گردش کر رہا ہو وہ کیسے د با ؤ میں آ سکتا ہے یا خوفزدہ ہو سکتا ہے۔ آپؓ اتباعِ سنت کے داعی اور شریعت کا منبع تھے آپ ؓکے فیصلے کو اقتدار کی ہوس یالا لچ قرار دینا ایک بہت بڑا بہتان ہے اور بزدلی خیال کرنا آپ ؓکی شان پر حملہ ہے اور جو بھی ایسا خیال کرے گا وہ اپنی آخرت برباد کرے گا۔
عزیز بھائیو 10 محرم 61ہجری کوگلشن نبویؐ کا یہ پھول بوقت عصر خوشنما ڈالیوں سے نوچ لیا گیا۔ اس کی پاکیزہ اور نرم پتیوں کو پراگندہ ہاتھوں سے مسل دیا گیا۔ خیموں کو آگ لگا دی گئی اس دن تک 72نفوسِ قدسیہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ عفت مآب بیبیوں کو قیدی بنا لیا گیا۔ امتِ مسلمہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن رقم ہوا۔
قتلِ حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
جنابِ صدر!
حق و باطل کی جنگ ازل سے ابد تک جاری رہی ہے اور جاری رہے گی مگر شہادت حسین حق کا استعارہ بن گئی۔ حسینؓ شہید ہوکر آج بھی زندہ ہے اور یزید جیت کر بھی ہمیشہ کے لیے مارا گیا۔ اس کا نام ونشان تک مٹ گیا۔ حق کے لیے تگ و دو کرنے والوں کے لیے اسوہ شبیری آج بھی درست سمت دے رہا ہے کہ حق کے لئے سر کٹ تو سکتا ہے مگر ظلم کے سامنے جھک نہیں سکتا۔
عزیز ساتھیو! آئو شہادت حسینؓ کے موقع پر عہد کریں کہ ہم باطل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے ہم حق سے کبھی علیحدہ نہیں ہوں گے۔ ظالم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے مظلوموں کے ساتھی بنیں گے جس طرح آپ ؓنے دورانِ جنگ تلواروں کی چھاؤں میں بھی نماز ترک نہ کی ہم بھی نماز کے پابند ہو جائیں گے تو اس سے یقینا آپ کو خوشی ہو گی۔ آپؓکے نیاز مند اور چاہنے والوں کا یہی طریقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو اسوۂ حسینؓ پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
نہ یزید کا وہ ستم رہا نہ زیاد کی وہ جفا رہی
جو رہا تو نام حسینؓ کا جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...