Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

احترام اساتذہ
ARI Id

1689956677855_56117528

Access

Open/Free Access

Pages

54

احترام اسا تذہ
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززا ساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’احترام ِاساتذہ‘‘
صدرِذی وقار!
اساتذہ کا مقام و مرتبہ ہر شخص سمجھتا ہے کہ کیا ہے، اساتذہ کا وجود و مسعود بنی نوع انسان کے لیے ایک نعمتِ غیر مترقبہ ہے، اسا تذہ تعمیرِ شخصیت میں بڑا اہم کردار ادا کر تے ہیں، اسا تذہ کی محبت و شفقت ایک طالب علم کو مقامِ ارفع واعلیٰ پرمتمکن کر دیتی ہے، اساتذہ کا ساتھ میدانِ حیات کی ہر رکاوٹ ختم کر کے منزل مقصود تک رسائی آسان کر دیتا ہے۔
محترم صدر!
اس معاشرے کے اہم رکن بنانے میں کردار اساتذہ کا ہی ہوتا ہے، ادارے کا اہم سربراہ تشکیل دینے میں اساتذہ کی شخصیت شاملِ حال ہوتی ہے، اہم سیاستدان بن کر عوام النّاس کی خدمت کرنے میں کسی نہ کسی استاد کا رول ہوتا ہے، جواسے اس مقام ِرفیعہ پر پہنچا تا ہے، زمین کی پیمائش سے لے کر آسمان کی بلندیوں پر محو پرواز ہونے کے لیے بھی کسی نہ کسی استادمحتر م کی مساعی جمیلہ سے صرف نظرنہیں کیا جاسکتا۔
جنابِ صدر!
کامیابیوں کے حسین و جمیل راستے انھی خوش نصیبوں کا انتظار کرتے ہیں جن کے دلوں میں اساتذہ کا احترام ہوتا ہے، بد نصیب لوگ وہی ہوتے ہیں جن کے دلوں میں اساتذہ کی محبت و احترام نہیں ہوتا۔ اسا تذہ کا خلوص نیت سے احترام کرنے والے قلاش و نادار لوگوں کے لیے عہد ہمایوں زیادہ فاصلے پرنہیں ہوتا۔
معزز سامعین !
معلم طالب علم کا روحانی باپ ہوتا ہے، حقیقی باپ اسے آسمان سے زمین پر لاتا ہے جبکہ روحانی باپ اسے زمین کی گہرائیوں سے اٹھا کر آسمان کی بلندیوں پر لے جاتا ہے، اس کے معیار کو بلند کرتا ہے، استاد کے احترام کی بدولت انسان اعلیٰ و ارفع منازل کے حصول میں کوئی رکاوٹ محسوس نہیں کرتا ، استاد کا احترام کرنے والے لوگ معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔
صدرِمحترم!
آج اگر ہم نے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، اپنے معاملات درست کرنے ہیں، اپنے اندر اخلاقی بے راہ روی کا خاتمہ کرنا ہے، اپنی تنزلی کو ترقی میں بدلنا ہے، اپنے خیالات کو سنوارنا ہے، اپنے مشنِ حیات میں رنگارنگ گل کھلانے ہیں، اپنے آنگن میں بادِنسیم کے جھونکوں سے مستفید ہونا ہے، اپنے کھیتوں کو لہلہاتے ہوئے دیکھنا ہے تو ادب و احترام کا دامن تھامنا ہوگا ، کیونکہ اساتذہ اور بزرگوں کا ادب ہی مسرت و شادمانی کا باعث ہے۔
خموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
صدرِ ذی وقار!
دنیا کی ہر چیز جو آنکھوں کو بھلی لگتی ہے اس میں کسی نہ کسی استادکا دستِ شفقت نظرآتا ہے ،کسی نہ کسی معلم کی محبت شامل ہے، کسی نہ کسی مدرس کی مہربانی شامل ہے، کسی نہ کسی راہنما کی راہنمائی شامل ہے، جب ہر چیز کی موجودگی ایک عظیم استاد کی مرہون منت ہے تو پھراللہ تعالیٰ کے اس انعام کا شکر کیوں نہ ادا کر یں اور وہ صرف اور صرف احترام سے ہی ہوسکتا ہے۔
جو راشدؔ مرتبہ چاہو جھکو استاد کے آگے
یہ طے ہے بے ادب کو تو کبھی منزل نہیں ملتی
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...