Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
ARI Id

1689956677855_56117529

Access

Open/Free Access

Pages

56

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والعصر ان الانسان لفی خسر . الا الذین امنو وعملو الصلحت ط
صدر ِذی وقار اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع ملا ہے وہ ہے ڈاکٹر علا مہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے شعر کا مصرع:’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی‘‘
جنابِ صدر!
اگرچہ پڑھنے میں قاری کو ایک مصرع نظر آتا ہے۔ لیکن اپنے اندر مفا ہیم اور مطالب کا ایک جہان آباد کے ہوئے ہے۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ قوم کو خواب غفلت سے بیدار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عمل کے بغیر تصور زیست ممکن ہی نہیں، زندگی حرکت وعمل کا دوسرا نام ہے۔ اوربے عملی یا جمود کا دوسرا نام موت ہے، عمل سے ہی زندگی کا بگاڑ ہے، اورعمل سے ہی زندگی کا نکھار ہے۔ جام زندگی کے دوام کا راز گردش پیہم میں پوشیدہ ہے۔ بے عملی نہ صرف انسان کو کاہل ، سست اور کمزور بناتی ہے بلکہ بے یقین اور بزدل بھی بناتی ہے، اس کے برعکس عمل انسان کومستعد ،معتمد اور معزز بناتا ہے۔ اقبال کے الفاظ ہیں :
چلنے والے نکل گئے ہیں
جو ٹھہرے ذرا کچل گئے ہیں
کلام پاک میں یہ بات قسم اُٹھا کر بتائی جارہی ہے کہ انسان نقصان میں ہے لیکن جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے ہیں وہ نقصان میں نہیں ۔معلوم ہوا کہ انسان کا انسانیت کی معراج پر فائز ہونابغیر عمل کے ممکن نہیں۔ بقول شاعر:۔
خود عمل تیرا ہے صورت گر تری تقدیر کا
شکوہ کرنا ہو تو اپنا کر مقدر کا نہ کر
جو انسان صاحب عمل ہوتا ہے وہ اپنے کسی کام کے لیے دوسرے کامحتاج نہیں ہوتا۔ وہ اپنا کام خود کرتا ہے اور مسرتِ عمل حاصل کرتا ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم ہر کام کرتے وقت قرآن و سنت کو سامنے رکھیں۔ حضوؐرمجسمہ عمل تھے اوروُہ اپنا کام خود اپنے دست ِاقدس سے کیا کرتے تھے۔ اپنے جوتے خودگانٹھ لیتے تھے، اپنے پھٹے ہوئے کپڑے خودسی لیتے تھے، بکریوں کا دودھ خوددوہ لیتے تھے، آپؐ کے خادم خاص حضرت انسصفرماتے ہیں کہ میں نے آپؐ کی خدمت اتنی نہیں کی جتنے آپؐ نے میرے کام سرانجام دیے۔
صد رِذی وقار!
مقصد کی لگن اور اس کے لیے مسلسل عمل ا ور سعی پیہم انسان کو دیر یا سویر کامیابی اور شادمانی سے ہمکنار کرتی ہے عمل خواہ برا ہو یا اچھا وہ اپنے اثرات ضرور چھوڑتا ہے۔ کوئی عمل بد کر کے یہ نہ سمجھے کہ اس کے انجام سے وہ بچ جائے گا جس طرح سمندر میں پتھر پھینکا جائے تو وہ پانی کو ضرور متحرک کرتا ہے۔ اسی طرح انسان کاعمل اپنے اثرات و نتائج ضرور چھوڑتا ہے۔ تاریخ کے مطالعے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جو قوم علم کے ساتھ ساتھ عمل کے زیور سے آراستہ تھی وہ آسمانِ دنیا پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکی ، اور جس نے سستی ، کاہلی اور بے عملی کو اپنا شیوہ بنایا وہ ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں گرگئی ، اور ناکامی اس کا مقدر ٹھہری۔ بقول شاعر:۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...