Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

آج کا طالب علم غیر ذمّہ دار ہے
ARI Id

1689956677855_56117530

Access

Open/Free Access

Pages

58

آج کا طالب علم غیر ذمہ دارہے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!السلام علیکم ! آج مجھے جس موضوع پر گفتگو کرنی ہے وہ ہے:’’آج کا طالب علم غیر ذمہ دار ہے‘‘
جنابِ صدر!
آج کا طالب علم واقعی غیر ذمہ دار ہے، اس کی ہمہ وقت الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ نشست ، پورا وقت غیر ضروری پروگرام کی سماعت، جملہ اوقات ضرور یہ کے ضیاع میں دلچسپی، یہ تمام امور اسی بات کے غماض ہیں کہ اس دور میں علم کے طالب غیر ذمہ دار ہیں۔
جنابِ والا!
تعلیم کے حصول میں چستی ،لگن اور دلچسپی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، چاک وچوبند طالب علم حصول علم میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا۔ تساہل، غفلت، سستی اور کاہلی کے چیتھڑوں میں ملبوس نونہال کسی میدان میں بھی کار ہائے نمایاں سرانجام نہیں دے سکتا اور یہی خصلت ِقبیحہ اسے غیر ذمہ دار بناتی ہے۔
صدرِ ذی وقار!
آج کا طالب علم غیر ذمہ دار کیوں ہے، اس لیے کہ اسے وقت کی قدرنہیں ہے، اپنے عظیم لمحات زیست وہ لہو د لعب میں گزار دیتا ہے۔ وقت کا ضیاع اور اس عظیم نعمت کی بے قدری اس کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے۔ وقت کی قدرنہ کرنے والانو نہال کبھی شجر سایہ دار نہیں بن سکتا اور ایسی چیز اس کے جسم و جان سے ذمہ داری کی قوت لایموت کوختم کردیتی ہے۔
محترم سامعین!
جدید سائنسی ایجاد موبائل کے غیر ضروری استعمال نے اس سے صفت ذمہ داری چھین لی ہے اور وہی ہمہ وقت اس ایجاد سے وابستہ رہنے کے باعث دیگر ضروری امور کی انجام دہی سے قاصر رہتا ہے، نیز اس میں مشغولیت کی بدولت اپنے وقت کے ضیاع کا احساس تک نہیں ہوتا۔ اور یہ احساس کا فقدان ہی درِ غیر ذمہ داری پر دستک ہے۔
جنابِ والا!
’’ صحبت صالح ترا صالح کند، صحبت طالع تر اطالع کند‘‘ کے مصداق وہ اوباش نوجوانوں کی محفل میں مگن رہ کر خصائل قبیحہ کا مرتکب ہو جاتا ہے، وہ کام چوری، سستی،غفلت اور سہل پسندی کا شکار ہو کر تن آسانی کے ذرائع تلاش کرنے لگتا ہے۔
ترے صوفے ہیں افرنگی، ترے قالین ایرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
جنابِ صدر!
آج کے طالب علم کوغیرذمہ دار بنانے میں والدین کا کردار انتہائی اہم ہے، وہ اپنی مصروفیت کی بناء پر اپنے بچوں کو مناسب توجہ نہ دینے سے قاصر رہتے ہیں، بچہ عدم توجہی کا شکار ہو جا تا ہے ، اور اس کی تربیت کسی غیر مرئی دشمن اور مخالف طاقت کے پاس چلی جاتی ہے۔ مناسب رویوں اور ذمہ داری کی فاختائیں کسی اور کی منڈیر پر بیٹھ جاتی ہیں۔
صدرِمحترم!
حکومت کی پالیسی ’’مار نہیں پیار‘‘ نے طالب علم کو غیر ذمہ دار بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ مناسب سختی طالب علم کی شخصیت پر صحت مند اثرات مرتب کرتی ہے۔ اور شتر بے مہار چھوڑ دینا اس کو مستقبل میں انسانیت کے دائرے سے باہر کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے مارنہیں پیار نے طالب علم کو ذمہ داری کی خصلت صالحہ سے محروم کر دیا ہے۔
صدرِمحترم!
اساتذہ کا دوستانہ رویہ بھی طالب علم کے ماحول کو ساز گار بنانے میں کوئی فعال کردارادانہیں کرسکتا ، استادکا رعب اور دبدبہ مفقود ہو جاتا ہے۔ طلباء کے اندر بے خوفی پیدا ہو جاتی ہے، جس سے طلباء میں لاپرواہی کاعنصر بننا شروع ہو جاتا ہے اور غیر ذمہ دارانہ رجحانات پرورش پانا شروع ہو جاتے ہیں، اور پھر آئندہ زندگی میں بھی ذمہ داری کی نسیمِ جانفزاء کا ادھر سے گذر نہیں ہوتا۔
ہوتے نہیں اُس قوم کے حالات سازگار
جس قوم کے طلباء نہ کبھی ہوں گے ذِمہ دار
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...