Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

انصاف قوموں کی زندگی کو توانا رکھتا ہے
ARI Id

1689956677855_56117537

Access

Open/Free Access

Pages

72

انصاف قوموں کی زندگی کوتوانا رکھتا ہے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’ انصاف قوموں کی زندگی کوتوانا رکھتا ہے ‘‘
صدرِذی وقار!
زندگی کی راحتیں، حسرتیں اس وقت اپنے دامن میں سمیٹی جاسکیں گی، جب قلب و ذہن تندرست و توانا ہو، جب دل و دماغ حصولِ راحت ِزیست کے لیے مستعد و تیار ہوں، جب انسان روحانی اور جسمانی طور پر تندرست اور توانا ہو، اور جملہ اعضائے انسانی حیات کے لیے آرزومند اور متمنی ہوں۔
صدرِمحترم!
بیمار اور صاحب ِفراش شخص زندگی کے الطاف کریمانہ سے کما حقہٗ مستفید نہیں ہوسکتا۔ بیمار سوچ اور منفی فکرو غور کا حامل شخص زندگی کی آسائشوں سے کوئی سروکار نہیں رکھتا ، اس کی نشست و برخاست، اس کے قیام وقعود ، اس کے افکار کامحورصرف اور صرف اس کی ذات ہوتی ہے جو داخلی یا خارجی عوامل کے پیشِ نظر عضو معطل ہو چکی ہوتی ہے۔
جنابِ صدر!
افراد، فرد کی جمع ہے اور افرادمل کر قوم بنتے ہیں اسی طرح قوم سے اقوام اور قومیں بنتی ہیں۔ اقوام کی اکائی فرد ہے، اور فرد کی روحانی، جسمانی ،قلبی و ذہنی ساخت میں کوئی سقم یا جھول واقع ہوجائے تو پورا نظام متاثر ہو جاتا ہے، اس کے مقصد ِحیات کی تکمیل میں رکاوٹیں کھڑی ہو جاتی ہیں بالآخر اس کا وجود غیر مفید ہو جاتا ہے۔
جناب صدر!
کائنات کے نظام میں انسان ایک جزو لاینفک ہے، دراصل کائنات نام ہی بنی نوع انسان کا ہے، اس لیے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، اور مخلوقات کا شرف ہی نہ ہو تو گویا و ہ مخلوقات ہی نہیں ہے ،مخلوقات کی زندگیوں کو تندرست و توانا اور پُر مسرّت بنانے کے لیے جس چیز کی ضرورت سے وہ عدل و انصاف ہے۔
جنابِ صدر!
عدل وانصاف سے قوموں کی زندگی میں توانائی آتی ہے، ظلم و استبداد کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھٹ جاتے ہیں، جبر و استبداد کی چکی میں پسنے والی انسانیت کو سکون کا سانس نصیب ہوتا ہے، زندگی عیش وعشرت کا نمونہ بن جاتی ہے ،منصف ناقوس عدل و انصاف پر جب ضرب لگاتا ہے تو ظالموں کے خودساختہ محلات میں زلزلہ برپا ہو جا تا ہے۔
صدرِ محترم!
عدل و انصاف جس شعبے میں بھی ہوتا ہے اس میں رنگ بھر جاتا ہے، اس کی تقدیر بدل جاتا ہے، اس کے نقائص کو دور کر دیتا ہے، اس کی کارگزاری میں اضافہ ہو جاتا ہے، اس میں حسنِ اعتدال پیدا کر دیتا ہے۔ اس شعبے کے مالکان کی عظمت کو چار چاند لگ جاتے ہیں، اس کے کارکنان کے معیار ِزندگی میں بہتری آجاتی ہے۔
جنابِ صدر!
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ’’ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے ‘‘ اس پر عمل پیرا ہونے سے دنیوی زندگی میں بہتری کے ساتھ اُخروی زندگی میں کامیابی نصیب ہو جاتی ہے۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
صدرِمحترم!
عادل حکمران کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا تا ہے، گلشن میں عدل و انصاف کی مہک جب اُٹھتی ہے تو ہر کس و ناکس کا دماغ معطر ہوجاتا ہے، عدل و انصاف کا لگایا ہواشجر سایہ دار ہمیشہ بار آور ثابت ہوتا ہے۔ میدان عدل و انصاف میں شاہسواری کے متمنی شخص کو جبر و استبداد کی خصائل قبیحہ کو ترک کر کے دامن انصاف سے وابستہ ہونا ہوگا اور اسی میں کامیابی ہے۔
جنابِ صدر!
شعبہ سیاسیات ہو، شعبہ معاشیات ہو، شعبہ اقتصادیات ہو، ان جملہ شعبہ ہائے زیست کی دھنک میں اگر رنگ بھرنا ہے تو عدل و انصاف کے آب زلال سے اپنی پیاس بجھانا ہوگی ، گھر کی چار دیواری سے لے کر ملک ِپاکستان کی سرحدوں تک فرمانروائی اورمجدی وسروری کی خواہش کو اگر پورا کرنا ہے۔ تو عدل و انصاف جیسی مقوی غذا سے جسم وروح کو توانا کرنا ہوگا کیونکہ انصاف ہی ہے جوقوموں کی زندگی کو توانا رکھتا ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...