Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
ARI Id

1689956677855_56117549

Access

Open/Free Access

Pages

97

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو!آج مجھے جس موضوع پرتقر یر کرنی ہے وہ ہے:’’پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر‘‘
صاحبِ صدر!
اس کائناتِ رنگ و بو میں جہاں تک نظر دوڑائیں مظاہر فطرت چشم ہائے بنی نوع انسان کو تر و تازہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، کائنات کی جملہ رنگینیاں اوربو قلمونیاں اپنی مظاہر فطرت کے وجود کی مرہون منت ہیں۔ ان کے حسن کو دستِ انسانی نے چار چاندلگا دیئے ہیں۔ اور ایسے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں کہ عقل محو حیرت ہے اور ناممکن امور کو ممکن کر دکھایا ہے۔
شاعراپنے شعر کے اس مصرعے میں جہاں عقل و شعور کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتا ہے وہاں محنت اور مشقت کی خو پیدا کرنے کا خواہاں بھی ہے۔
صدرِذی وقار!
تاریخ کی ورق گردانی کریں تو پتہ چلتا ہے کہ عظیم لوگ اگر عظمت کی معراج پر فائز ہوئے ہیں تو محنت سے آسمان کی بلندیوں کومس کیا ہے تو محنت سے، زمین کی گہرائیوں میں سراغ رسانی کی ہے تو محنت سے،سمندروں میں غواصی کر کے ہیرے جواہرات تلاش کیے ہیں تو محنت سے، پہاڑوں کو کاٹ کر شاہراہیں بنائی ہیں تو محنت سے، الغرض کائناتِ ارض وسماء میں جو شاہکار نظر آرہے ہیں، یہ سب محنت و مشقت کا شاخسانہ ہیں۔
معزز سامعین!
ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے، عقل سلیم کے ذریعے قوت استدلال کو استعمال کر کے بڑے بڑے مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے لیکن مردناداں کے لیے نرم زبان کا استعمال سعیٔ لا حاصل بھی ہے اور وقت کا ضیاع بھی!
محترم صدر!
عقل و شعور سے بیگانہ شخص کا ئنات کی جملہ نعمتوں سے محروم رہتا ہے کیونکہ وہ عظیم نعمت جو اسے حیوانوں سے ممتاز کرتی ہے اس میں مفقود ہوتی ہے۔ اور اشرف المخلوقات جیسی عظیم صفت سے یکسر محروم ہو جاتا ہے۔ مذکورہ عنوان کے تصور کو واضح کرنے کے لیے اس شعر کے دوسرے مصرعے کو اپنے نہاں خانہ دل ودماغ میں جگہ دینا ہوگی۔محنت و مشقت بھی اگر عقل و شعور کی رہنمائی میں نہ ہوگی تو رحمت ونعمت ثابت نہ ہوگی بلکہ زحمت ثابت ہو گی۔
صدرِذی وقار!
عقل ہے تو خزاں بھی بہار ہے، عقل ہے تو ریگستاں بھی گلستان ہے ،عقل ہے تو خار بھی گل ہے ،عقل ہے تو مٹی بھی کیمیا ہے، عقل ہے تو زیردست بھی زبردست ہے، عقل ہے تو بد بخت بھی خوش بخت ہے ،عقل ہے تو انسانیت ہے ،نہیں ہے تو حیوانیت ہے۔ عقل مندہر چیز کوقبول کرتا ہے لیکن بے عقل نا امیدی اورمحرومی کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے شاعراس مصرعے میں واضح کر رہا ہے کہ پھول جیسی نرم چیز سے ہیرے کوکاٹاتو جاسکتا ہے لیکن نرم گفتگو جو اپنی تاثیر میں برگ گلاب سے کہیں زیادہ موثر ہوتی ہے۔ بے وقوف، احمق اور بے عقل شخص پر اثر انداز نہیں ہوسکتی کیونکہ عقل و شعور کا فقدان اس کو انسانیت کی معراج سے گرا کر حیوانیت کی اتھاہ گہرائیوں میں پہنچا چکا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے اور اسلام کے ابدی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر اس کو مزیّن اور مرصعّ کیا جائے۔ اس کے بغیر ہر عمل بیکارمحض ہوگا۔ ہرمحنت وقت کا ضیاع ثابت ہوگی۔ مرد ناداں پر کوئی طریقہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوتا اور وہ ہمیشہ حماقت کی دلدل میں دھنستاجا تا ہے۔ اس لیے عقل کی حفاظت ہر حال میں ضروری ہے۔ بقول شاعر:۔
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...