Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

یوم تکبیر
ARI Id

1689956677855_56117552

Access

Open/Free Access

Pages

103

یوم ِ تکبیر
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صاحب صدر معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے’’یوم تکبیر‘‘
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
محترم صدر!
یوم تکبیرکسی دن کا نام نہیں ،کسی قصہ وکہانی کا نام نہیں، کسی ناول و افسانے کا نام نہیں، کسی محو پرواز طائر کا نام نہیں ، آسمان کی رفعتوں کو چھونے والے فلک بوس پہاڑوں کا نام نہیں ، سر سبز و شاداب کھیتوں اور کھلیانوں کا نام نہیں یہ 22 کروڑ آبادی کی جرأت و بہادری کا نام ہے۔
محترم صدر!
اس دنیاو مافیہا میں جو کچھ ہے وہ فنا ہونے والا ہے۔ سورج کی حرارت ختم ہو جائے گی۔ چاند کی چاندنی کا وجودنہ رہے گا۔ ستاروں کی چمک، پھولوں کی مہک،طائر انِ خوش الحان کی چہک، حشرات الارض میں زندگی کی دمک سب ختم ہوجائے گی۔
صاحبِ صدر!
جب داعی اجل کو لبیک کہنے کا ایک وقت مقرر ہے، تو خوف کس بات کا ہے۔ پھرخطرہ کس بات کا، پھر حزن و غم کس بات کا، پھر پریشانی اور انار کی کس بات کی ہے۔ جری اور بہادر لوگ موت کے خوف کو سر پر سوارنہیں کرتے۔ بلکہ اپنے مخالفین اور اعداء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں۔
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
معزز سامعین!
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان میں چاغی کے مقام پر 28 مئی 1998ئ؁ کو ہونے والا دھما کہ جہاں باسی پاکستان کے لیے تو یہ جاںفزاتھی۔ جہاںمرغِ بسمل کی طرح تڑپنے والے ذی روح کے لیے بادِنسیم کے حیات بخش جھونکے تھے۔ وہاں لا دینی قوتوں اور مسلم دشمن عناصر کے لیے زندگی میں کھودی گئی قبر تھی۔
جنابِ صدر!
بوقت دھما کہ انڈ یا میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا، خبر ملتے ہی کفروشرک کی دہلیز اُکھڑ گئی ہندو بنیا کی سانس رک گئی۔ غیر دینی قوتوں نے سرتسلیم ِخم کیا۔ پاکستان ساتواں بڑا اسلامی ملک بن گیا ، اس اسلامی بم نے دشمنانِ اسلام کے گھروں میں صف ماتم بچھا دی، ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے قلوب و اذہان خوشی سے تمتما اُٹھے۔ مسرت و شادمانی کے گل و گلشن لہلہا اُٹھے۔
صدرِِ بزم!
ہماری وہ سیاسی قیادت قابل صد مبارکباد ہے، جس نے کسی دشمن کی دھمکی کو خاطر میں نہ لا کر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اور ہمارے وہ زیرک سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں اور ڈاکٹر ثمر مبارک بھی جو عالم اسلام کے ہیرو ہیں۔ جنہوں نے اسلامی بم بنا کر کفر کے در و دیوار میں زلزلہ برپا کر دیا۔
ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن لیکن تجھ کو
زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
جنابِ صدر!
پاکستان کا وجودِ مسعود جتنی زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اس سے کئی گنا اس کے استحکام کی ضرورت ہے، اور استحکام سے مراد کوئی شخصی استحکام نہیں بلکہ جملہ اداروں کا استحکام، پاکستانی سرحدوں کی حفاظت ،مجاہد کی رگوں میں دوڑنے والے حیات بخش خون کے قطروں سے ممکن ہوسکتی ہے۔
جنابِ صدر!
دینِ اسلام امن و آشتی کا علمبردار ہے۔ اُخوت و بھائی چارہ اس کے درس میں شامل ہے۔ عدل و مساوات جیسی عظیم صفات کا داعی ہے۔ اتحاد واتفاق کا متمنّی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ طاغوتی اور ابلیسی طاقتوں کے خلاف ڈٹ جانے کی تاکید اور تلقین بھی کرتا ہے۔ اس کی تعلیمات سے ایک صاحب ِایمان کے قلوب واذہان میں جہاں اُخوت و بھائی چارے کی روشنی پیدا ہوتی ہے۔وہاں باطل کے خلاف نبرد آزمائی کی طاقت بھی ملتی ہے۔
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
صدرِذی وقار!
اسلام طاقتور مومن کو کمزور کی نسبت زیادہ پسند فرماتا ہے۔ اسلام بھی پژمردگی اور افسردگی کو مستحسن قرار نہیں دیتا۔ اسلام یاس و قنوطیت پسند عناصر کا قلع قمع کرتا ہے۔ کمزوری، سستی ، تساہل اور غفلت کا شکار انسان کبھی مقام رفیعہ پر براجمان نہیں ہوسکتا۔
صاحبِ صدر!
لادینی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے لیے عقل وشعور جسم و جاں ، قلوب و اذہان، جسد وروح کے توانا ہونے کی اشد ضرورت ہے ورنہ نقاہت اور ضعف کبھی عروج کا باعث نہیں ہوتے۔ زوال ان کا مقدر ہوتا ہے۔
صدرِذی وقار!
آج ہم اس عظیم کارنا مے پرشادماں ہیں۔ خوش و خرم ہیں تو یہ ایک فطری امر ہے۔ ہرشخص انعام الٰہی پر فرحت محسوس کرتا ہے۔ عظمت و بلندی اس کے آنگن میں ہوتی ہے۔لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو پائیداری بخشیں۔ اس کو مزید استحکام بخشیں۔ اور وہ صرف اور صرف قرآن و سنت پرعمل پیرا ہو کر ہی بخشا جاسکتا ہے۔
بن سکتا ہے ملک یہ میرا رات سے دن پھر آج
کر سکتا ہے راشدؔ ساری دنیا پر پھر راج

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...