Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
ARI Id

1689956677855_56117553

Access

Open/Free Access

Pages

106

ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم وطن ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پرلب کشائی کا موقع مل رہا ہے وہ ہے:’’ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا‘‘
صدرِذی وقار!
شاعر اپنے شعر کے اس مصرعے میں اپنی ایک خواہش کا اظہار کر رہا ہے۔ ایک آرزو اس کے دل میں انگڑائیاں لے رہی ہے، ایک حسرت اس کے دماغ کے در یچوں کو دستک دے رہی ہے، ایک تمنا ہے جس کی روشنی سے وہ اپنے آنگن کومنور کرنا چاہتا ہے۔’’ اس آرزو کی تکمیل میں وُہ عزم صمیم کا حامل ہے‘‘۔
جنابِ صدر!
یہ تمنامال و دولت کے لیے نہیں ہے، یہ آرزو جائیداد اور بنک بیلنس کے لیے نہیں ہے، اس کی جستجو فلک بوس محلات کی تعمیر کے لیے نہیں ہے۔ اس کی یہ آرزو درازی عمر کے لیے نہیں ہے، اس کی اس خواہش کامطمع نظر اعزاء واقرباء نہیں ہیں، اس کی اس تمنا کا محور معاشی اور معاشرتی اقدار کا تحفظ نہیں ہے۔
جنابِ صدر!
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ شاعر مشرق ہیں وہ اپنے اس مصرعے کے ذریعے محبت و پیار کے جذبے کو برانگیختہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ، وہ رواداری اور اخوت کی لکیر کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں ، وہ ہم آہنگی اور یگانگت کے درمیان حائل خلیج کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
صدرِ ذی وقار!
ان کی خواہش یہ ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے کام آئے ، سسکتی اور تڑپتی ہوئی انسانیت کی خدمت کرے، ظلم و استبداد کی چکی میں پستی ہوئی انسانیت کی فلاح مقصود ہو،غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے دستِ تعاون بڑھائے، بحر افلاس میںٹامکٹوئیاں مارنے والی ناؤ کے لیے نا خدائی کا فریضہ سرانجام دے۔
جنابِ صدر!
کسی کی تمنا یہ ہوتی ہے کہ وہ دن دیہاڑے ڈاکہ زنی کرے، کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے وہ ہر ایک پہ حکمرانی کرے، کوئی یہ خواب دیکھتا ہے کہ اس کے پاس مال و دولت اور ہیرے جواہرات ہوں، کسی کے دل میں یہ آرزو انگڑائی لے رہی ہے کہ وہ اچھا قانون دان ثابت ہو۔
صدرِذی وقار!
کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جوغرباء کی خدمت کا جذبہ رکھتا ہے، جو یتامیٰ کے سر پر دستِ شفقت رکھنے کا ارداہ رکھتا ہے، جو غربت و افلاس کے زخمی حضرات کے زخموں پر مرہم پٹی کرنا چاہتا ہے، جو چیتھڑ وں میں ملبوس فقیروں کی ستر پوشی کے لیے لباس کا انتظام کرنا چاہتا ہے۔
جنابِ صدر!
تاریخ شاہد ہے کہ سلف صالحین نے غرباء کی بڑھ چڑھ کر مدد کی ، نابغۂ روزگار ہستیوں نے کسمپرسی کے شکار لوگوں کی طرف دستِ تعاون دراز کیا ، نفوسِ قدسیہ نے ضعیفوں ، غریبوں اور لاچاروں کے چولہوں کو روشن کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ اگر کسی نے ناموری پائی تو وہ زخم خوردہ انسانیت کی خدمت ہی سے پائی۔
صدرِذی وقار!
دینِ اسلام کے احکامات بیّن ہیں ، کہ غریبوں کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے، یتامیٰ کے ساتھ محبت کی جائے،ضعیفوں اور کمزوروں کی دستگیری کی جائے ، نحیف اور ناتواں افراد کا خاص خیال رکھا جائے۔ معاشی ، اقتصادی اور جسمانی طور پر غیر مضبوط حضرات پر بھر پور توجہ دی جائے۔
جنابِ صدر!
قرآن وحدیث میں صدقہ کا ذکر ہو تو وہ بھی مستحق اور کمزور حضرات کے لیے، زکوۃ کا ذکر ہو، فطرانہ کا ذکر ہو، سائل کو نہ جھڑ کنے کا ذکر ہو، احکامِ اسلام کی بجا آوری میں کوتاہی ہو جائے اور اس کا ازالہ نہ ہو یہ ایک مسلم کے لئے نا ممکن ہے۔وہ ہمیشہ غریب کی خیر خواہی کا خواہاں رہتا ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...