Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

سائنس آئی بہاریں لائی
ARI Id

1689956677855_56117556

Access

Open/Free Access

Pages

113

سائنس آئی بہار یں لائی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو! آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع فراہم کیا گیا ہے وہ ہے:’’سائنس آئی بہاریں لائی ‘‘
صدرِذی وقار!
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا عظمت کا تاج اس کے سر پر سجایا اور جملہ مخلوقات میں اسے اعلیٰ وارفع مقام پر فائز فرمایا۔ اس کی عظمت کا سبب علم کے ساتھ ساتھ عقل کو بھی قرار دیا اور غیر ذوی العقول مخلوقات میں سے اس ذوی العقول مخلوقات کی اہمیت کا لوہانوری اور غیر مرئی مخلوق ملائیکہ سے بھی منوایا یہاں تک کہ وہ اس حیوانِ ناطق کے سامنے سجدہ ریز ہوئے۔
صاحبِ صدر!
یہ ساری عظمتیں ، یہ ساری رفعتیں، یہ ساری شفقتیں، یہ ساری عنایتیں ، یہ ساری سعادتیں ، یہ ساری فضیلتیں اللہ تعالیٰ نے انسان کو عطا فرمائیں کیونکہ علمِ الٰہی میں موجودتھا کہ میری کائنات کے گلشن میں بہار انسان لائے گا۔ میری زمین پر فلک بوس پہاڑوں سے جوئے شیر انسان نکالے گا، آسمان پر پرواز یہ انسان کرے گا۔ خونخوار درندوں کو مطیع میرا یہ انسان کرے گا۔ انسان کی عظمت و رفعت کی بلندیوں پر فائز کرنے والی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اُس نے دنیاو مافیہا کی ہر چیز انسان کے لیے پیدا فرمائی اور انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدافرمایا۔
جانور پیدا کیے تیری وفا کے واسطے
چاند سورج اور ستارے ہیں ضیاء کے واسطے
کھیتیاں سر سبز ہیں تیری غذا کے واسطے
سب جہاں تیرے لیے اور تو خدا کے واسطے
معزز سامعین!
سائنس علم کا ایک شعبہ ہے، سائنس کا لفظ جب قوت ِسماعت پر دستک دیتا ہے۔ سائنس کا لفظ جب قوت بصارت کو متحرک کرتا ہے، سائنس کا لفظ جب قوت ِادراک و وجدان پراپناعکس چھوڑتا ہے، سائنس کے لفظ کی بادِ بہاری جب قوت شناخت سے اٹھکیلیاں کرتی ہے، قرطاسِ ابیض پر موجود سائنس کا لفظ جب قوت لامسہ سے مس ہوکر پورے بدن میں اپنی تاثیر پیدا کرتا ہے تو فوراً دماغ میں یہ بات پیغام رسانی کا کام کرتی ہے کہ سائنس ایک صفت ہے جو بغیرموصوف کے اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتی اور جو موصوف اس صفت سے متصف ہوتا ہے۔ کائنات کی رفعتیں اس کے سامنے دست بستہ حاضر ہوتی ہیں ، اور اس کے در کی دریوزہ گری کرتی ہیں۔
صدرِذی وقار!
سائنس علم کی ایک شاخ ہے جن لوگوں نے قرآن کے فرمان’’ افلا تعقلون‘‘، ’’افلایتد برون‘‘ کے سامنے سرعجز و انکسار جھکا دیا وہ کائنات کے رجل’‘رشید ثابت ہوئے اور ذی روح، ذی شعور، ذوی العقول، حیوانِ ناطق انسانوں کو سائنس دانوں کے نام سے تاریخ کے اوراق میں طلائی حروف سے رقم کیا گیا۔
صدرِ ذی وقار!
آج چار دانگ عالم میں سائنس کی بہار یں ہی بہار یں نظر آتی ہیں۔ آج سائنس نے ہماری دنیا بنادی ہے۔ چندصدیاں قبل دنیا سے رحلت کر جانے والا شخص اگر دوبارہ اس دنیا میں آجائے تو اس کی عقل موجودہ حالات کو دیکھ کر شاید یہ فیصلہ نہ کر پائے کہ زمین پر نظر آنے والی مخلوق کوئی فرشی مخلوق ہے یا آسمانی۔ آج کی سائنس نے یہاں تک ترقی کی ہے کہ ندی نالوں اور برساتی نالوں پر بیٹھ کر ہاتھ دھونے وا لا شخص آج نل کے قریب جاتا ہے تو بغیر ہاتھ لگائے پانی چلتا ہوا دیکھتاہے اور پھر اگر اپنے ہاتھ نل سے دور کرتا ہے تو وہ بغیر کسی لمس کے پانی کے بند ہونے کے منظر کا نظارہ کرتا ہے۔
صدرِ ذی وقار!
گھر کے غلام گردش میں بیٹھ کر امریکہ اور یورپ جیسے دور دراز علاقوں کے لوگوں سے گفتگو کرتا ہے، اور وہاں کے مناظر اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے، زادِر اہ کے طور پر نان جویں اورستو اُٹھانے والا انسان ہزاروں میل کا سفر کرتا ہے اور اس کے لباس پر کی گئی استری کے نشانات بدستور باقی ہوتے ہیں۔ جائے نماز اور لوٹا ساتھ لے کر سفر کرنے والا شخص وضو کر کے اذان سن کر اپنے سفر کی ابتداء کرتا ہے اور اسی وقت کی نماز کی قضائی سے مامون رہتا ہے۔ جسم میں پیچیدہ بیماریاں اپنے وجود کو بذریعہ ایکسرے مشین مریض اور سپیشلسٹ پر منکشف کردیتی ہیں۔
معزز سامعین!
ہم کیوں نہ کہیں کہ سائنس نے ہماری دنیا بنا دی ہے۔ سائنس نے ہر میدان میں اپنے وجود کو تسلیم کروایا ہے۔ موجودہ ایجادات جن میں:۔
گراموفون، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن، ریفر یجر یٹر،ائیر کنڈیشنز، بحری جہاز، ہوائی جہاز، ایکسرے مشین ، خلائی جہاز، راکٹ، کمپیوٹر، موبائل، ریموٹ کنٹرول سسٹم یہ تمام سائنسی ایجادات ایسی ہیں جس طرح گلستانِ ہستی میں گلہائے رنگارنگ بادِ نسیم کے مسحور کن جھونکوں سے جھوم رہے ہوں۔ کائنات کی تمام بوقلمونیاں ، ندرت ، رنگینیاں، سائنس کی مرہونِ منت ہیں اور سائنس اُس محسن کائناتؐ کی مرہونِ منت ہے جس کے لیے ساری کائنات بنائی گئی۔
صاحبِ صدر!
آج سے 14 سو سال پہلے جو بات قرآن و حدیث نے کہی آج کی سائنس اس کی تصدیق کر رہی ہے۔ حضوؐ نے فرمایا کہ گر کسی برتن کو کتانا پا ک کر جائے تو اس کو کچھ مرتبہ پانی سے دھویا جائے اور ایک مرتبہ مٹی سے دھویا جائے یعنی صاف کیا جائے کتے کی زبان میں جراثیم لعاب کی صورت میں موجود ہوتے ہیں جس کومٹی ہی ختم کر دیتی ہے اور آج کی جدید سائنس بھی اس بات کی معترف ہے۔یہی وجہ ہے کہ کتے کے کاٹے کے علاج کے لئے جو انجکشن بن رہے ہیں اُن میں مٹی کا عنصر موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح مکھی کے پر کے بارے میں آپ ؐنے فرمایا کہ ایک پر میں شفاء ہے اور دوسرے میںبیماری ہے۔ آج کی سائنس اس کا برملا اعتراف کر رہی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں نقصان دہ وائرس موجود ہوتا ہے اور دوسرے پر میں اس وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اسلام کے جملہ احکام کی افادیت سائنسی اعتبار سے بھی ثابت ہو چکی ہے۔ سائنس آئی ہے اور بہار یں ہی بہار یں نظر آرہی ہیں وہ لوگ جو احکام الٰہی کی پیروی میں عقلی توجہ کے قائل تھے وہ بھی سرتسلیم خم کر گئے۔
صاحبِ صدر!
ہم کیوں نہ کہیں سائنس نے ہماری دنیا بنادی ہے جناب ہم تو عقلی توجیہ کے قائل تھے وہ حلقہ بگوش اسلام ہو گئے ، سائنسی توضیحات کی بدولت حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔ جس طرح دیگر شعبوں میں سائنس نے خزاں نا آشنافضاء قائم کر دی اسی طرح دینِ اسلام کی حقانیت کو بھی واضح کیا۔ اور اپنے آپ کو اسلامی اقدار اور روایات کا تابع باور کروا کر دینِ اسلام کی مزید اشاعت کا سبب بنی۔
معزز سامعین!
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت اس شعبے کی طرف مزید توجہ دے۔ دیگر ممالک کی نسبت ہماری جامعات بہت کم سائنس دان پیدا کر رہی ہیں، اس شعبہ میں کام کرنے والے زیرک او فطین لوگوں کی حوصلہ افزائی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنا چاہیے، تا کہ آنے والی نسل کا رجحان بھی اس کی طرف ہو، ملک وقوم کی خدمت کرنے اور اس کا نام روشن کرنے کے لیے اس کی طرف توجہ کی اشد ضرورت ہے۔
ہمارے ہاں ٹیلنٹس کی کوئی کمی نہیں ہے صرف اس کو پیش کرنے کی ضرورت ہے اگر یہ اپنے اوپر محنت، انتھک کوشش ،لگن ،عمل اور پیہم، جہد مسلسل جیسی عظیم صفات کو لازم کرے تو یہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتا ہے۔ وہ تو پہلے ہی اس کی رفعت اور بلند پروازی سے خائف رہتا ہے۔
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...