Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ٹریفک کے قوانین کی پابندی
ARI Id

1689956677855_56117557

Access

Open/Free Access

Pages

118

ٹریفک کے قوانین کی پابندی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززصدر ِمحترم اور میرے ساتھیو! السلام علیکم۔ آج مجھے جس موضوع پرلب کشائی کرنی ہے وہ ہے:’’ٹریفک کے قوانین کی پابندی‘‘
صدرِ ذی وقار!
بظاہر انسان پیدائش سے لے کر وفات تک پابندیوں کے جال میں پھنسا رہتا ہے۔ کوئی پابندیاں اُس پر خاندان کی طرف سے ہوتی ہیں، کوئی پابندی اُس پر اہل خانہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ کہیں معاشرے کی پابندیاں اُس کو پابند سلاسل بنارہی ہیں، اور جب ہوش سنبھلتاہے، کھوٹے اور کھرے میں تمیز کرنے کی نوبت آتی ہے توبحیثیت مسلمان اسلامی پابندیاں، عبادات کی پابندیاں، معاملات کی پابندیاں، اعتقادات کی پابندیاں اُس کے گرد گھیراتنگ کر دیتی ہیں۔
بعض پابندیاں ایسی ہوتی ہیں جس سے آزادی کی نعمت چھن جاتی ہے اور بعض پابندیاں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ آزادی کے استحکام اور استمرار بخشنے میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں، جیسے اسلامی پابندیاں جو بظاہر پابندیاں نظر آتی ہیں لیکن حقیقتاً وہ آزادی جاں فزا ہوتی ہیں۔
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
جنابِ صدر!
بعض پابندیاں ایسی ہوتی ہیں جو حکومت عوام اور ملک و قوم کے تحفظ کی خاطرلگاتی ہے۔ ان ہی میں ٹریفک کے قوانین کی پابندی ہے ،ٹریفک سے مراد گاڑیوں کی آمد ورفت ہے، گاڑیوں کی آمد ورفت میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے۔ گاڑیوں کا اژد ہا آئے روز بڑھتا جارہا ہے، ٹر یفک کے قوانین کی پابندی جان کی حفاظت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے، ایک لمحہ کی غفلت جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ، ٹریفک کے قوانین کی پابندی سے جہاں دیگر حضرات محفوظ رہتے ہیں وہاں حادثے سے اور اپنی جان کے ضیاع سے خودڈرائیور بھی محفوظ رہتا ہے۔
معزز سامعین!
قانون تحفظ کی خاطر بنایا جاتا ہے، عوام کی فلاح و بہبود ہوتی ہے، عوام سے محبت اور انس کی خاطر قوانین کی پابندی کروائی جاتی ہے ، قوانین پابندِ سلاسل کرنے کے لیے نہیں ہوتے بلکہ تربیت فکر کی دعوت دیتے ہیں، دیگر قوانین شکن حضرات کا انجام کچھ دیر بعد ہوتا ہے لیکن جوٹریفک کے قوانین کی پابندی نہیں کرتا اس کی سزا میں دیر نہیں لگتی آناًفاناً زندگی کی بازی ہار جاتا ہے، اور نہ صرف خود موت کے منہ میں چلا جاتا ہے بلکہ دیگر متاثرین کی زندگی بھی ختم کرنے کا موجب بنتا ہے۔
جنابِ صدر!
آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ٹریفک حادثات میں صف اوّل میں نہ رہے تو ہمیں ٹریفک کے قوانین کے ساتھ ساتھ دیگر قوانین کی پابندی بھی کرنا پڑے گی ،ہمیں بچوں کو گاڑی دینے سے گریز کرنا ہوگا۔ ہمیں رشوت لے کرمخبو ط الحواس شخص کے ہاتھ میں گاڑی تھمانے سے احتیاط برتنا ہوگی، ہمیں اقرباء پروری کی بھینٹ چڑھ کر اناڑی کو لائسنس کے اجراء میں عجلت سے بچنا ہوگا ،ہمیں نشے میں دھت ڈرائیور کی گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے کئی بار سوچنا ہوگا۔
صدرِذی وقار!
ٹریفک کے قوانین کی پابندی میں زندگی ہے اور قانون شکنی میں موت ہے، اس کی پابندی میں راحت ہے،اس کی خلاف ورزی میں کوفت ہے، اس کی پابندی میں رحمت ہے اس کی قانون شکنی میں زحمت ہے، زندگی میں اصول اور قوانین کے پابند با مراد ہوتے ہیں، اور مادر پدر آزادلوگ معاشرے میں ناسور ہوتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
قانون کی پابندی عظیم لوگوں کا شیوہ ہے، اگر کوئی غیر مسلم قانون کی پابندی کو ہر معاملہ میں اپنی عادت ثانیہ بنا لیتا ہے تو اگر چہ وہ اسلام کی برکات سے محروم رہتا ہے لیکن دنیاوی زندگی آسائش و آسودگی اس کے گرد طواف کرتی رہتی ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، مسلمان اس کی تعلیمات سے روگردانی کر کے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، اور غیر مسلم اس کی تعلیمات کو اپنا کر عیش و عشرت کی زندگی گزاررہے ہیں۔
صدرِذی وقار!
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری شاہراہیں حادثوں سے محفوظ رہیں ، ہماری سڑکوں پر کسی کراہنے والے کی آواز ہمیں سنائی نہ دے، ہمارے فٹ پاتھ کی اینٹوں کے کنارے کسی کے خون سے رنگین نہ ہوں ، ہماری گاڑیوں سے کسی کو بھی دروازوں کو توڑ کر نہ نکالا جائے ، ہمارے ہسپتالوں میں کسی بھی حادثاتی مجروح کو نہ لایا جائے ، ہماری سرزمین پرکسی شاہراہ پر حادثے سے ہلاک ہونے والے کا جنازہ نہ پڑھایا جائے ،تو ہمیں ٹریفک کے قوانین کی پابندی کرنا ہوگی ،گاڑی مقررہ رفتار سے زیادہ چلانے پر خود کو ملامت کرنا ہوگی ، یخ بستہ رات میں گاڑیوں کی آمد ورفت میں خاصی کمی کے باوجودٹریفک قوانین کی پابندی کرنا ہوگی، ٹریفک پولیس کے جوان کے اشارے کو سلام کرنا ہوگا، اس میں ہماری بقا ہے۔
ہر ملک میں لوگوں کی خاطر قانون بنائے جاتے ہیں
پھر ان کو زندہ رہنے کے آداب سکھائے جاتے ہیں
جو لوگ اصولوں کے راشدؔ پابند ہمیشہ رہتے ہیں
ایسے ہی لوگ زمانے کے سلطان بنائے جاتے ہیں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...