Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ٹریفک کے قوانین
ARI Id

1689956677855_56117558

Access

Open/Free Access

Pages

121

ٹریفک قوانین
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززصدرو میرے ہم مکتب سا تھیو!
آج مجھے جس موضوع پرلب کشائی کرنی ہے وہ ہے:’’ٹریفک قوانین‘‘
صدرِذی وقار!
قانون، اصول، ضابطہ جیسے الفاظ کا تصور جب دماغ کے در پچوں کو دستک دیتا ہے تو تہذیب وتمدن ، اورمنظم قوم کی ایک تصویر بھی دماغ کے خانوں میں ابھرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، اور اُجلا پن جگہ جگہ دکھائی دینا شروع ہو جا تا ہے۔ کائنات رنگ و بو میں ہر شے کا اپنا اپناضابطہ ہے۔ نظام ِشمسی ہو، نظامِ فلکی ہو ،نظامِ ارضی و سماوی ہو، جملہ نظام ہائے حیات قوانین کے دائرے میں متحرک نظر آتے ہیں۔ کچھ قوانین ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان اپنی بقاء کے لیے بناتے ہیں، انہی قوانین میں ٹریفک کے قوانین بھی ہیں۔
صد رِمحترم!
زمین پر حشرات الارض کو دیکھیں تو ان کی اجتماعی حرکت ایک قطار میں نظر آئے گی۔ آسمان کی بلندیوں پرمحوپرواز طائران خوش الحان کی زندگی کا مشاہدہ کریں تو ان کی پرواز بھی کسی قانون اور ضابطے کے تحت ہوگی۔ حدی خواں کے اونٹوں کی قطاریں، بلبل کی چہک، پھول کی مہک ، جگنو کی چمک، ستاروں کی دمک ، سورج کی روشنی، چاند کی چاندنی ، فضاؤں کی سرسراہٹ ، آبشاروں کی گڑگڑاہٹ ، سمندر کا سکوت، دریا کا شور، صبح سہانی ، ندیوں کی روانی یہ جملہ مظاہرِ فطرت کسی نہ کسی ضابطے کے تحت سرگرم عمل ہیں۔
معززصدر!
قوانین انسان کی فلاح کے لیے بنائے جاتے ہیں، انسان کی ترقی مقصود ہوتی ہے، انسان کی زندگی میں حسن پیدا کرنا ہوتا ہے، انسان کونشست و برخاست کا ڈھنگ سکھانا ہوتا ہے، انسان کی گفتار میں شائستگی پیدا کرنا ہوتی ہے۔ انسان کی رفتار میں اعتدال پیدا کرنا ہوتا ہے، انسان کے شعور میں نفاست مقصود ہوتی ہے، انسان کے کردار کو عظمت کی معراج پرمتمکن کرنا ہوتا ہے،قوانین ہی گلستانِ ہستی میں رنگارنگ گلوں کی نمو کا باعث بنتے ہیں۔
معزز سامعین!
ٹریفک قوانین ایسے قوانین ہیں جو شاہراہوں پر حسن کو دوبالا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ جو ڈرائیور کو زندگی بخشنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو تادیر زندہ رکھنے کا شعور بھی پیدا کرتے ہیں۔ گاڑیوں کی آمد ورفت میں نظم و ضبط انہی سے پیدا ہوتا ہے۔ ٹریفک قوانین ہی کی بدولت ملک و قوم کے افراد کو گاڑیوں کی آمدورفت کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔اور اس کو صحیح انداز میں رواں رکھنے کی شعوری دولت سے مالامال ہوتے ہیں۔
جنابِ صدر!
باحیات انسان ہی حقیقت میں انسان ہوتا ہے، وہ زندگی کے گلستانوں میں نسیمِ صبح کے روح افزاء جھونکوں سے مستفید ہوتا ہے۔ اور اس کی جملہ ہائے زیست میں ترقی ان ہی قوانین کی مرہونِ منت ہوتی ہے، قانون ٹر یفک ایک مکمل قانون ہے، اسی سے آشنالوگ فُٹ پاتھوں پر چلنے والوں کو زندگی کا تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ذرائع آمدورفت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اُور ان کی سا لمیت کویقینی بنانے کا سبب بنتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
ٹریفک کے قوانین سے ایک ذی شعورتعلیم یافتہ نوجوان ضرور واقف ہوتا ہے ، ٹریفک کنٹرول کرنے والے نوجوان کا اشارہ ، شاہراہوں پرمتحرک گاڑی کی مناسب رفتار، اپنی اطراف پرمتحرک گاڑیوں کی نقل و حرکت چوک پر نصب اشاروں کی چمک پر رکنے والے افراد کا اطمینان ، گھر پہنچ کر سکون کا سانس لینے والے ڈرائیور کی تسلی بخش گفتگو، یہ سب امورٹر یفک قوانین سے آشناء اور آگاہ باشندگان کے وجود کی عکاسی کرتے ہیں۔
صدرِمحترم!
ٹریفک کے قوانین صرف کم آمدنی والوں کے لیے نہیں ہوتے، صرف ملازم پیشہ حضرات کے لیے نہیں ہوتے ،صرف صنعتکاروں کے لیے نہیں ہوتے صرف تاجروں کے لیے نہیں ہوتے، صرف آجروں اور امیروں کے لیے نہیں ہوتے ، صرف مزدوروں اور ساہوکاروں کے لیے نہیں ہوتے ، صرف اشرافیہ اور وڈیروں کے لیے نہیں ہوتے بلکہ یہ تو مملکت کی طرف سے ہر ایک کے لیے عطیہ ہوتے ہیں اور تحفظ جسم و جاں کے لیے ایک شاہی نسخہ گردانے جاتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ہاں کوئی حادثہ نہ ہو، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری گاڑیوں کے شیشے نہ ٹوٹیں، اگر ہم چاہتے ہیں ہماری شاہراہوں پر حادثے کی وجہ سے کسی کراہنے والے کی آواز ہمارے کانوں کو سنائی نہ دے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سڑکوں پر کسی کے خون کا قطرہ نہ گرے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ہسپتالوں میں کسی حادثے میں زخمی ہونے والے نقاہت سے بھر پور مجروح کو نہ لایا جائے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ کم از کم کسی سڑک پر زخمی ہونے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ کسی حادثے میں شکستہ ٹانگ والا بیساکھی کے سہارے گلیوں میں بھیک مانگتا ہوا نظر نہ آئے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ حادثے میں شدید زخمیوں کے لیے خون کی فراہمی کے لیے در بدرد ھکے نہ کھائیں تو ہمیں ٹریفک کے قوانین کونہ صرف حرزِ جان بنانا ہوگا بلکہ اس کی پابندی بھی کرنا ہوگی۔
معززِصدر!
قانون تحفظ کے لئے بنائے جاتے ہیں ، عوام کی فلاح مقصود ہوتی ہے، عوام سے محبت اور اس کی خاطر قوانین بنائے جاتے ہیں، قوانین پابندِ سلاسل کرنے کے لیے نہیں ہوتے بلکہ حریت فکر کی دعوت دیتے ہیں ، دیگر قوانین شکن حضرات کا انجام کچھ دیر بعد میں ہوتا ہے، لیکن جوٹر یفک کے قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا اس کی سزا میں دیرنہیں لگتی وہ آناًفاناً زندگی کی بازی ہار جاتا ہے وہ نہ صرف خودموت کے منہ میں جاتا ہے بلکہ دیگرمتاثرین کی زندگی کے خاتمے کابھی سبب بنتا ہے۔
ہر ملک میں لوگوں کی خاطر قانون بنائے جاتے ہیں
پھر ان کو زندہ رہنے کے آداب سکھائے جاتے ہیں
جو لوگ اصولوں کے راشدؔ پابند ہمیشہ رہتے ہیں
ایسے ہی لوگ زمانے کے سلطان بنائے جاتے ہیں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...