Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

سر سید احمد خاں
ARI Id

1689956677855_56117559

Access

Open/Free Access

Pages

124

سرسید احمد خاں
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز صد رو میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کرنی ہے وہ ہے :’’سر سید احمد خاں ‘‘
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
صدرذی وقار!
بچوں کی پیدائش ایک فطرتی امر ہے، بچہ کبھی دولت مند اور صاحبِ ثروت کے گھر میں پیدا ہوتا ہے کبھی بچہ مفلوک الحال کے بغیر چھت کے گھر میں ٹوٹی ہوئی چار پائی پرجنم لیتا ہے ،کبھی بچہ دنیا کی ہوا لیتے ہی خلعتِ فاخرہ زیب تن کر دی جاتی ہے اور کبھی بچے سردی کی یخ بستہ رات میں چیتھڑوں میں ماں کے پہلو سے لپٹا رہتا ہے۔ یوں پیدائش کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور شب وروز گزرتے رہتے ہیں۔
صدرِ محترم!
ملت اسلامیہ کو آج پہلے سے بھی زیادہ خطرات ہیں، فرعون صفت باطل قوتیں اپنے بھیانک عزائم لیے ،ظلم و ستم، جبر و تشدد، درندگی و سفاکی کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔ طاغوتی طاقتیں مسلمانوں کے وسائل ہڑپ کررہی ہیں۔ ذہن خریدے جارہے ہیں، نصابِ تعلیم بدلے جارہے ہیں، اسلام دشمن قوتیں اس اُمت کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے جمع ہو چکی ہیں۔ یہ الفاظ 1830ء سے لے کر 1860ء تک کسی ادیب کے ضمر کی عکاسی کر رہے ہیں۔
جنابِ صدر!
ان حالات میں ایک ایسی عظیم ہستی کا انتظار تھا اور ایک عظیم شخصیت کی ضرورت تھی جو ملت کے مرضِ کہن سے بخوبی واقف ہو اور اس کے علاج پر بخوبی دسترس رکھتی ہو، اللہ تعالیٰ نے ہماری اس خواہش کو پورا فرمایا اور سرسید احمد خاں کی شکل میں ہمیں ایک آسمانِ علم وحکمت کا درخشاں آفتاب اور ماہتاب فرمایا، 17 اکتوبر 1817ء کو دہلی کی سرزمین پر جنم لینے والا یہ بچہ قوم کا مصلح اور نجات دہندہ قرار پایا۔
صدرِ محترم!
آپ 17 اکتوبر 1817 ء کو دہلی میں پیدا ہوئے، مروجہ تعلیم حاصل کی ، 1835ء میں کچہری میں نائب منشی کی حیثیت سے کام کیا، آپ نے مسلمانوں کی تعلیمی، سیاسی اور مذہبی ترقی کے لیے جہد مسلسل کی آپ پر یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں تھی کہ مسلمان تعلیمی ترقی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ آپ کا دل مسلمانوں کی زبوں حالی پر تڑپتا تھا، آپ کی آنکھ مسلمانوں کی کسمپرسی کے عالم میں دیکھ کر اشکبار ہو جایا کرتی تھی۔
جنابِ صدر!
آپ نے مسلمانوں کے لیے بڑی خدمات انجام دیں، آپ نے تعلیمی ادارے قائم کئے ، آپ نہیں جانتے تھے کہ دشمن اور مخالف کے بچے خواندہ ہوں اور حر یروپرنیاں کا لباس پہنیں اور مسلمان ناخواندہ رہ کر حشرات الارض کی طرح زمین پر رینگتے پھریں، غیروں کی اولا وخواندہ ہو کر مستقبل کی حکمران بنے اور مسلمانوں کے لخت جگر نا خواندہ رہ کر ساری عمر غلامی کی زندگی میں گزار دیں ، سر سید احمد خاں یہ نہیں چاہتے تھے کہ غیر مسلم کے بچے بڑے ہو کر ہواؤں اور فضاؤں میں قلہ بازیاں کھائیں اور مسلمان بچے ہمیشہ ان کے آنگن اور شاہراہوں کو صاف کرنے کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیں۔
جنابِ صدر!
1859ء میں مراد آباد میں سکول کا قیام،1863ء میں سائینٹیفک سوسائٹی کی بنیاد،1875ء میں علی گڑھ میں سکول کا قیام جو بعد میں 1920ء میں یو نیورسٹی بن گئی صرف اور صرف مسلمانوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ اور پیراستہ کرنا تھا۔ آپ چاہتے تھے کہ ہم غیروں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر، غیروں کے سامنے سینہ تان کر، غیروں کی آنکھ میں تنکے کی طرح کھٹک کر صرف اُسی صورت میں زندہ رہ سکتے ہیں کہ جب ہم تعلیم یافتہ ہوں۔
صدرِذی وقار!
سرسید احمد خاں نے مسلمانوں کی تعلیمی پستی کو دور کرنے لیے جہاں تعلیمی اداروں کو قائم کیا وہاں انہوں نے رسالہ ’’اسباب بغاوت ہند‘‘ لکھ کر سیاسی خدمات میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ آپ مسلمانوں کے سچے خیر خواہ تھے، ہمدرد تھے مسلمانوں پر مونس و مہربان تھے، آپ نے انگریزوں کو اپنے رسالے کے ذریعے جنگ ِآزادی کے حقیقی اسباب سے آگاہ کیا، جس سے ان کے مسلمانوں کے خلاف نظریات کے گلیشیر پگھلنا شروع ہوئے اور وہ حقیقت حال سے آگاہ ہوئے۔ الغرض تعلیمی میدان میں اور سیاسی میدان میںسرسید احمد خاں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا ہے
نہ بھولو فرق جو ہے کہنے والے، کرنے والے میں
کیا جو چاہے کوئی میں تو کہتا ہوں کہ اے اکبرؔ
خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھی مرنے والے میں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...