Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
ARI Id

1689956677855_56117561

Access

Open/Free Access

Pages

129

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززصدر اور میرے ہم مکتب ساتھیو!آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کرنی ہے وہ ہے::’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘
ارشاد ِباری تعالیٰ ہے:۔فالھمھا فجورھا و تقوھا
ہرنفس میں گناہ اور تقوی کا الہام کر دیا گیا
جنابِ صدر!
حضرت اقبال رحمۃ اللہ علیہ سمجھتے تھے کہ خالق کائنات نے انسان کوفطرتِ سلیم پر پیدا فرمایا ہے اور ہر انسان کی فطرت میں خیر اور شرکا مادہ رکھ دیا گیا ہے اور جب انسان اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے پرعمل پیرا ہو کر نیکی کی طرف گامزن ہوتا ہے تو وہ فرشتوں سے بھی آگے نکل جاتا ہے اور اسے انسانیت کی معراج نصیب ہوتی ہے مگر جب انسان ابلیس کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا ہے تو جہالت و گمراہی اس کا مقدر بن جاتی ہے اپنے نفسِ امارہ کی پیروی کرتے ہوئے وہ ذلت کی پستیوں میں نیچے اتر جاتا ہے لیکن انسان کے دل میں اُنس اور محبت کا جذ بہ فلاح اور خیر کا عنصر ہمیشہ موجود رہتا ہے جو کسی بھی وقت اس کے من میں زور پکڑ لیتا ہے اور انسان اپنے اصل مقصد کی طرف واپس پلٹ آتا ہے اسی لیے اقبال امید رکھتے ہیں کہ میری قوم کے نوجوان اپنے مقصدِ حیات سے ہٹ گئے ہیں۔ غیروں کی اندھی تقلید میں اپنا جو ہرحقیقی کھو چکے ہیں۔ تن آسانی اور من فراموشی نے ان کا قومی وقار چھین لیا ہے یقینا یہ ایک دن اپنے ماضی اور اسلاف کے کارناموں کی طرف واپس پلٹیں گے اور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کریں گے۔ اسی لیے اقبال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ
معزز سامعین!
اقبال کا حکیمانہ اور فلسفیانہ اندازہمیں یہ باور کراتا ہے کہ مسلمان کا مقصد ِحیات اس سرزمین پر خلافتِ الٰہی قائم کرنا ہے اور دینِ اسلام کا بول بالا کرنا ہے۔ اپنے فکر وعمل سے اس سنسار کوگل وگلزار بنانا ہے، بلندیٔ کردار اور پختگی ٔاعمال سے اس جہان کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانا ہے علم و حکمت کی روشن کرنوں سے دنیا پر چھائی گھٹاٹوپ تاریکیوں کو دور کرنا ہے۔ اس لیے اقبال مسلم نوجوانوں سے یہ تمنا اور امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ اپنی بلند ہمتی، عمل پیہم ، سخت کوشی اور جہد مسلسل سے اپنے اوپر چھائی ہوئی سستی، کاہلی اور جہالت کو اتار پھینکیں ، وہ صبح وشام بدلتے ہوئے رجحانات سے آگاہ ہوں دنیا کے مظاہر اور قوموں کی ترقی وعروج کا مطالعہ اس کا مطمع نظر ہو، علم و عمل اور فکر کی حقیقت سے آشنا ہو، نت نئے چیلنجوں سے نبردآزما ہوتا کہ کائنات کے اسرار و رموز اس کی پرتجسس آنکھوں کے سامنے ایسے کھل جائیں جیسے مردِ مومن کے سامنے حیات اور کائنات کے اسرارآ شکار ہو جاتے ہیں۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نو مید، نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے
امید مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
عزیز ساتھیو!
ملت اسلامیہ کا بھر پور در داور بے پناہ تڑپ رکھنے والے اقبال اپنی قوم کی بدحالی پر بہت افسردہ ہیں وہ اپنے فلسفہ اور شاعری کے ذریعے یہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ کسی طرح مسلمان کے اندر کا مردِ مومن جاگ اُٹھے اس قوم کا نوجوان اپنے اصل کی طرف واپس لوٹ آئے۔ مسلم قوم اپنے مرکز کی طرف پلٹ آئے، اتفاق و اتحاد ، خودی اور خودداری کا راستہ اپنائے۔ صراطِ مستقیم کو اپنی منزلِ مقصود بنائے۔ اسلامی غیرت وحمیت ،عشق ومحبت ، در دو تڑپ، اور سوز و گداز سے سرشار ہوکر اپنے اجداد کے نقشِ قدم پرچلیں۔ اقبال یہ قوی امید رکھتے ہیں کہ مسلم امہ بحیثیت مجموعی اپنے ماضی کی طرف واپس پلٹے گی اسی لیے وہ کہتے ہیں۔
جب اس انگارۂ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا
تو کر لیتا ہے یہ بال و پر روح الامیں پیدا

صدرِذی وقار!
حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ بھر پور تمنا اور امید رکھتے ہیں کہ میری ملت کے نوجوان یقینِ کامل پر عمل پیرا ہو کر اور مردِ قلندرجیسی صفات پیدا کر کے اپنی قوم کو پستیوں سے نکال سکتے ہیں۔ اپنے دستِ وباز واور ادائے دلبرانہ سے قوم کو کھویا ہوا مقام واپس دلوا سکتے ہیں۔ قرآنی فکر اور اسوۂ رسول پرعمل پیرا ہو کر اس دنیا کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ فکرِ اقبال اور امید ِاقبال کو پورا کرے۔ (آمین)
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...