Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
ARI Id

1689956677855_56117563

Access

Open/Free Access

Pages

134

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززصدر ومیرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر‘‘
جنابِ صدر!
مجدی و سروری ہر ایک کی خواہش رہی ہے، ہر ایک نے اس کی تمنا کی ہے، ہر ایک نے اس کے شجر سایہ دار میں بیٹھنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے، ہر ایک کے دل میں اس کی آواز نے انگڑائیاں لی ہیں ، یہ ایک ایسی تمنا ہے جس کے کئی متمنی نظر آتے ہیں، یہ خواہش قبر تک پیچھا کرتی ہے۔
صدرِ ذی وقار!
نام پیدا کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے، نا موری کے تاج کو اپنے سر پر سجا نا عظمت ہے معروف ہو نا قابل صد تحسین ہے، اس کو بنظر تحسین دیکھا جاتا ہے، اس تصور کے حامل افراد قابلِ قدر ہوتے ہیں، اس کی تمنا عظیم لوگوں کا شیوہ رہا ہے۔
محترم صدر!
وہ ناموری جوذلت کا باعث ہو ، وہ سروری جوتحقیر کا باعث ہو، وہ رفعت جس سے پاؤں کٹتے ہوں ، وہ اُولوالعزمی جس سے لمحات زیست ظلمت کدہ ہوں ، وہ ناخدائی جو آب میں غرق ہونے کا سبب بنے ، وہ عزت جو کسی کو ذلیل کر ے، اس سے کنارکشی ہی بہتر ہے۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
صدرِذی وقار!
خود دار انسان معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتا ہے، خوددار انسان کی نشست و برخاست معیاری ہوتی ہے۔ خوددار انسان کی گفت و شنید میں ایک تنوع ہوتا ہے، خوددار پر انسانیت ناز کرتی ہے، خوددارلوگ ملک وقوم کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں ، خوددار انسان ہر میدان میں اپنا لوہا منواتے ہیں ، خودی کی حفاظت ان کا طرۂ امتیاز ہے۔
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا ہے تو بھی آستانہ
جنابِ صدر!
عزت ہر ایک کو عزیز ہوتی ہے، عزت اور مقام کے خواہاں تو تقریباً سبھی ہوتے ہیں ، عزت کا حصول تو ہرکس و ناکس کی خواہش ہوتی ہے، قدرومنزلت کی حرص تو ہر ایک کی آرزو ہوتی ہے، مقام ومرتبہ کو ہر ایک پسند کرتا ہے، عروج و رفعت کے خواہاں تو سبھی ہوتے ہیں۔
صدرِ محترم!
قابلِ قدر ہے وہ شخص جو رسوا ہو کر رفیع نہیں ہوتا، ذلیل ہو کر معزز نہیں ہوتا، دولت دے کر عزت ملے تولے لیتا ہے، دولت لے کر رسوائی ملے تو چھوڑ دیتا ہے، اپنی خودی کی پاسداری کرتا ہے، اپنی عزت ِنفس کا خیال رکھتا ہے، اپنی خودداری کو پیش نظر رکھتا ہے، وہ اسی میں اپنی بقاء سمجھتا ہے۔
خود عمل تیرا ہے صورت گر تیری تقدیر کا
شکوہ کرنا ہو تو اپنا کر مقدر کا نہ کر
جنابِ صدر!
یہ خام خیالی ہے کہ ناموری کے لیے مال و دولت کی ضرورت ہے، مجدی و سروری کے لیے مال و زر درکار ہے۔ قوت و سطوت کے لیے مقوی اغذیہ کی ضرورت ہے ، شجاعت و بہادری کے لیے بڑے بڑے عہدوں کی ضرورت ہے، رعب و دبدبے کے لیے بڑے بڑے اجسام کی ضرورت ہے، اُولُوالعزمی کے لیے صرف غنا کی ضرورت ہے۔ بقول شاعر:۔
تیری خاک میں ہے اگر شرر
تو خیالِ فقر و غنا نہ کر
کہ جہاں میں نانِ شعیر پر
ہے مدارِ قُوّتِ حیدری
صدرِمحترم!
دنیا میں جس نے بھی نام پیدا کیا غریبی سے امیری سے نہیں، اصحاب صفہ کو نان جویں میسر نہیں تھا لیکن کون انہیں نہیں جانتا ،فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ سے کون واقف نہیں لیکن ہفتوں گھر کا چولہا سر در ہتا، بہاؤ الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ دنیامیں معروف ہوئے تھے لیکن کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا ،شیخ مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ ،شاہ شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ، علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ اور جمال الدین افغانی رحمۃ اللہ علیہ نے کبھی دنیاوی سیم وزر کو اہمیت نہ دی لیکن ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جو رہتی دنیا تک یادرہیں گے۔
مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...