Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

آئو ملک سنواریں
ARI Id

1689956677855_56117564

Access

Open/Free Access

Pages

137

آئو ملک سنواریں
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معززصد رو میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کرنی ہے وہ ہے:’’ آئوملک سنواریں‘‘
صدرِذی وقار!
ملک کا دوسرا نام وطن ہے، وطن کی محبت ایمان سے ہے، وطن سے والہانہ عقیدت ایمان کا حصہ ہے، وطن ہے تو ہم ہیں، وطن سے ہی ہمارا وجود قائم ہے، ہمارے وطن کے گلستانوں کی مہک ہمارے دماغوں کو معطر رکھتی ہے، اس کے صحراودر یا ہمارا سرمایہ ہیں، وطن کے شجر و ہجر ہمارا اثاثہ ہیں۔
محترم صدر!
اگر یہ الفاظ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کہتے ہیں تو ہم قابل فخر ہیں، ہماری حیات کی عدالتیں قابلِ صدمبارک باد ہیں ، ہمارے ملک اور وطن کے بارے میں تخیلات و تصورات یقیناصائب و تندرست ہیں، ہماری محبت واقعی وطن کے لیے حقیقی ہے، ہمارا خیال وتصور واقعی اپنے ملک کے لیے طلسماتی اور کرشماتی ہے۔
صدرِذی وقار!
اس ملک سے محبت اور اس کا بناؤ سنگھار دماغ کے سوچنے کا نام نہیں ، ملک میں نکھار صرف زبان کے اظہار کا نام نہیں ، وطن کے گلشن کی تزئین صرف جسم کی حرکات کا نام نہیں وطن سے محبت اور پیار قول و قرار کا نام نہیں۔
معزز سامعین!
ملک سے محبت کرنی ہے تو وطن اور ملک کے افراد سے محبت کرنا ہوگی ، وطن کے در و دیوار سے محبت کرنا ہوگی، ملک کے نقصان کو اپنا سمجھنا ہوگا۔ وطن کے مفادات کو اپنے مفادات پرتر جیح دینا ہوگا۔ وطن کی تعمیر میں لاثانی اور مثالی کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ وطن ہی ہماری آن ہے، وطن اور ملک سے ہماری شان ہے، وطن ہے تو ہم ہیں وطن نہیں ہے تو ہم بھی نہیں کیونکہ یہی وطن اور ملک ہماری شناخت ہے۔
جنابِ صدر!
ملک کے بناؤ سنگھار کے لیے ، ملک کی آبادکاری کے لیے، ملک اور وطن کی آرائش و زیبائش کے لیے ،ہم نے صرف کھیتوں، کھلیانوں کو نہیں سنوارنا ، ہم نے شجر و حجر کی کتر بیونت نہیں کرنی، ہم نے پہاڑوں سے جوئے شیر نہیں نکالنی ، ہم نے گلستانوں سے خس و خاشاک کونہیں نکالنا، بلکہ ہم نے صرف اپنے آپ کو سنوارنا ہے، اپنی فکری تربیت کرنی ہے اور اپنی آنے والی نسل کو وطن کی محبت سے آشناء کرنا ہے۔
معزز سامعین!
ہم خودسنور گئے تو خاندان سنور جائے گا۔ خویش قبیلہ سنور جائے گا، گلی محلہ سنور جائے گا، قوم سنور جائے گی، اگر قوم سنور گئی ، قوموں کے افرادسنور گئے تو ملک وملت کے وجود پر نکھار آ جائے گا کیونکہ قوموں سے ہی وطن بنتے ہیں اور قومیں ہی افراد کا مجموعہ ہوتی ہیں۔
صد رِ محترم!
آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا اقوام عالم میں نام ہو، اپنے پرائے ہماری اہمیت کوتسلیم کریں ، ہم اپنے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں تو اس ملک ووطن کی صورت میں ملی ہوئی نعمت غیر مترقبہ کو آباد کرنا ہوگا۔ اس کو استحکام بخشنا ہوگا ، اپنی طرزِ حیات کو بدلنا ہوگا۔ اپنے انداز گفتار میں ترمیم کرنا ہوگی ، اور ملک و قوم کی زیبائش اور آرائش کے لیے شب وروز کاوش کرنا ہوگی۔ صدرِمحترم اگر ہم واقعی مخلص ہیں تو آئیں ہم عہد کریں اور اپنے ملک کو سنواریں۔
جو بھی حاجت مند ہیں ان کی مل کر سب امداد کریں
اللہ پاک کو راضی کر کے دل اپنے کو شاد کریں
کہساروں کا سینہ چیریں، رخ موڑیں دریائوں کے
صحرائوں میں پھول اگائیں ، آئو وطن آباد کریں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...