Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

یومِ دفاع پاکستان
ARI Id

1689956677855_56117566

Access

Open/Free Access

Pages

141

یوم دفاعِ پاکستان
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صدرِذی وقار اور میرے ہم مکتب شاہینو!
آج مجھے جس عنوان پر اظہار خیال کرناہے وہ ہے:’’یوم دفاع پاکستان ‘‘
جنابِ صدر!
اقوام کی زندگی میں ایسے دن بھی آئے کہ انہیں اپنی بقاء کے لیے تن من دھن کی بازی لگانا پڑی۔ انہیں اپنی مسرتوں کو خیر آباد کہنا پڑا، انہیں اپنی آبادیوں اور بستیوں کو چھوڑنا پڑا، انہیں طوفانوں کا مقابلہ کرنا پڑا۔
صدرِذی وقار!
کسی چیز کا حصول جتنا مشکل ہے، اس سے بڑھ کر اس کی حفاظت مشکل ہے، اس کا تحفظ ضروری ہے، اس کے لیے وقت کی قربانی ہے، اس کے لیے مال و اسباب کی قربانی ہے، عزیز واقارب چھوڑنے پڑتے ہیں، اس کے لیے اعزاء واقربا کی جدائی برداشت کرنی پڑتی ہے۔
جنابِ صدر!
’’یوم دفاع پاکستان ‘‘کسی الٰہ دین کے چراغ کانام نہیں ہے ،کسی تفریحی مقام کا نام نہیں ہے۔ کسی بادِ نسیم کے جھونکوں کا نام نہیں ہے ،کسی نورافشاں کہکشاں کا نام نہیں ہے،کسی آفتابِ جہاں تاب کی کرنوں کا نام نہیں ہے۔
صدرِذی وقار!
یہ ایک ایسی قوم کی جہداورمساعی کا نام ہے جس نے شب خون مارنے والی قوم کو ناکوں چنے چبوائے ، جس نے دشمن کی رات کی نیندیں حرام کر دیں، جس نے دشمن قوم کے گھٹیا عزائم کو نیست و نابود کر دیا، جس نے ابرِ رحمت کی موسلا دھار بارش سے آتش اعداء کو سردکر دیا۔
جنابِ صدر!
اس جنگ میں ہر ایک نے حصہ بقدر جُثّہ لیا، نوجوان شمشیر بکف ہوکر میدان میں آ گئے ، بوڑھوںاور بچوں نے کفن پوش ہو کر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مضمون نگار نے اخبار میں مضامین لکھ کر دشمن کے عزائم کو طشت از بام کیا تو واعظ نے منبر پر بیٹھ کر ان کی شاطرانہ چالوں کا اعلان کیا۔
صدرِذی وقار!
وہ قوم جو پانچ سو ٹینکوں اور پچاس ہزار فوج کے ساتھ مسلح تھی جس نے یہ طے کیا ہوا تھا کہ دوپہر کا کھانا جمخانہ کلب لاہورمیں کھائیں گے۔ جن کے گمان میں لاہور کی فضاء میں سانس لینا یقینی ہو گیا تھا۔ جس فوج کے درندہ صفت فوجی اپنی ہوس کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو گئے تھے۔
جنابِ صدر!
ہوتا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا ہے۔ عددی برتری کے باوجو دشمنوں کو شکست ہوئی اور سترہ روزجنگ جاری رہنے کے باوجودغیرمسلم کامیاب نہ ہو سکے اور مسلمانوں اور دینِ اسلام کی دولت سے مالا مال لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے نصرت وفتح سے ہمکنار کیا۔
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
صدرِذی وقار!
22 جولائی 1914ء کو کھر کال ضلع ہوشیار پور میں جنم لینے والے سپوت طفیل محمد نے نہ صرف موج دین گجر کے گھر کو رونق بخشی بلکہ پوری گجر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا، دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ،مخالفتوں کی مخالفت کوز یرپا کر دیا، حبُ الوطنی کے جذبے سے سرشارطفیل محمد کے طفیل ضلع وہاڑی کی سرزمین کو عزت ملی، پنجاب کے ریگزار گلستان و چمنستان میں بدل گئے، پا کستان کے صحراؤں میں حدی خوانوں کے نغمے سنائی دینے لگے، اس کی توپوں کی گھن گرج نے دشمن کی صفوں میں کہرام برپا کر دیا۔
صدرِ بزم!
کسی کو عزت ملی مال و دولت کے طفیل ،کسی کوعظمت کے مینار نظر آئے جائیداد کے طفیل، کسی کا مقدر قصرِرفیعہ پرمتمکن ہو اتعلیم وتعلم کے طفیل، کسی کے نصیب کو نصیبہ ملا سیاست وحکمت کے طفیل ،کسی کی حیات مستعار کو چار چاند لگے اعزاء اقرباء کے طفیل، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمارے علاقے کوعزت وعظمت عطا فرمائی میجرطفیل کے طفیل۔
محترم صدر!
میجر طفیل ایک ایسے سپوت کا نام ہے جس نے اپنے ملک کا نام جام ِشہادت نوش کر کے بلند کیا جس نے خواب راحت کو چھوڑ کر سرحدوں کی حفاظت کی ، جس کا ہر لمحہ ملک وقوم کے لیے وقف تھا جس کی جملہ مساعی دشمنان وطن کو صف ہستی سے مٹانے کے لیے تھیں ایسے ذی روح ہی اقوام کی تقدیر بدلتے ہیں۔
میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مجاہد میں اسی لیے ہوں غازی
آخر میں اپنی تقریرا نہی الفاظ پر ختم کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہماری نسلِ نو میں بھی میجرطفیل جیسے طفیل پیدا فرمائے۔ آمین
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...