Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

فضولِ خرچی ایک برائی
ARI Id

1689956677855_56117567

Access

Open/Free Access

Pages

144

فضول خرچی ایک برائیفضول خرچی ایک برائی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز سامعین اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’فضول خرچی ایک برائی ‘‘
صدرِذی وقار!
دولت اگر حلال ذرائع سے میسر آجائے تو وہ ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے، دولت کے حصول کی خاطر انسان شب وروز ایک کر دیتا ہے، دن رات محنت کرتا ہے، انتھک جدوجہد کرتا ہے، غیر معمولی مساعی کرتا ہے، اس کی جملہ توانائیاں صرف اور صرف اس مقصد کی خاطر صرف ہوجاتی ہیں اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ شہر خاموشاں کا رخ کر لیتا ہے۔
محترم صدر!
مال و دولت کمانے کے لیے خون پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے اور خواہ کتنا خرماں نصیب ہے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کے اس انعام کو بے دریغ خرچ کرتا ہے۔ لہو و لعب میں اپنی کمائی ضائع کر دیتا ہے۔ عیش وعشرت میں زندگی گزارتا ہے اور اس طرح اس کے لمحات حیات گزرتے رہتے ہیں۔ فضول خرچ انسان نہ صرف اپنا نقصان کرتا ہے بلکہ اپنے خویش و اقارب کے لیے سم قاتل ثابت ہوتا ہے۔
صدرِذی وقار!
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہوتے ہیں اسی طرح دیگر مقام پر آیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور دشمن کا بھائی بھی دوست نہیںہوسکتا اس سے بھلائی کی توقع نہیں کی جاسکتی اور پھر مسلمان ہونے کے ناتے فضول خرچی نہ صرف عیب ہے بلکہ گناہ بھی ہے اور مسلمان کبھی گناہ کو پسند نہیں کرتا۔ ہمیشہ ایسے ذرائع استعمال کرتا ہے کہ جس سے اس کو سکون میسر آئے اور روحانی تازگی نصیب ہو، فضول خرچ بھی طمانیت کی دولت سے مالا مال نہیں ہو سکتا چند ساعتوں میں اگر اس کی زندگی میں آسودگی بھی آجائے تو فوراً رفو چکر ہو جاتی ہے اور وہ پائیدار طمانیت اور اطمینان قلبی کی پر رونق فضاء سے محروم رہتا ہے۔
محترم صدر!
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور اس میں کثیر تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ان کے گھروں میں فقرو فاقہ نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ ان کے چولہوں میں کئی کئی دنوں تک آگ نہیں جلتی ان کے شیرخوار بچوں کو مائیں پیٹ بھر کر دودھ پلانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ ان کے مریض درد و غم کے ساتھ کراہنے میں مصروف رہتے ہیں ان کی شادیاں سادگی سے انجام پاتی ہیں۔
صدرِ ذی وقار!
جس ملک کے عوام ایسی ناگفتہ بہ حالت میں ہوں، وہاں کی حکومت کی شاہ خرچیاں ، وہاں کے بیوروکریٹ کے نخرے وہاں کے سیاسی اداکاروں کی اداکاریاں ، حکومت کے معدودے چند امیر لوگوں کی عیاشیاں ، دولت کا بے جا استعمال، بے دریغ خرچ ،نمودونمائش یہ سب چیز یںایک ترقی پزیر ملک کے لیے کبھی بھی نافع نہیں ہوسکتیں نودولتیوں کی شر انگیزی وغیرہ یہ سب ایسی چیزیں ہیں جوفضول خرچی کے زمرے میں آتی ہیں۔
صدرِمحتشم!
فضول خرچی گھر میں ہو گھر کا نظام برباد کر دیتی ہے، چند دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کے مصداق اخراجات میں توازن نہیں رہتا اور جلد ہی فاقوں تک نوبت آجاتی ہے۔ فضول خرچ چونکہ اپنی دولت اعتدال کے ساتھ خرچ نہیں کرتا اور مسلمان ہونے کے ناطے فرمانِ رسالت مآبؐ کا منکر بھی ہوتا ہے۔ لیکن آپ ؐنے فرمایا کہ بہترین کام میانہ روی ہے۔ جو ہر معاملے میں میانہ روی اختیار کرتا ہے۔ اعتدال کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ کبھی بھی محتاج نہیں ہوتا۔ اس کے ایّام زیست خوشی کے ساتھ لبریز ہوتے ہیں اور فضول خرچ پریشانی کے عالم میں وقت گزارتاہے۔
صدرِذی وقار!
فضول خرچی واقعی ایک برائی ہے۔ واقعی ایک مصیبت ہے، واقعی ایک پریشانی ہے۔ کیونکہ اس صفت قبیحہ سے متصف انسان معاشرے کا ناسور ہوتا ہے۔ معاشرے کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہوتا ہے، ملک وقوم کی رگوں میں دوڑنے والا ایک زہر ہوتا ہے۔ ہنستے بستے گھروں کو برباد کرنے والی ایک مصیبت ہوتی ہے۔ زندگی کے باغ اجاڑنے والی با دِ سموم ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس برائی سے اجتناب کیا جائے۔
جو دن رات شاپنگ کے راشدؔ ہیں چرچے
حقیقت میں ہے یہ سراسر برائی
والسلام
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز سامعین اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’فضول خرچی ایک برائی ‘‘
صدرِذی وقار!
دولت اگر حلال ذرائع سے میسر آجائے تو وہ ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے، دولت کے حصول کی خاطر انسان شب وروز ایک کر دیتا ہے، دن رات محنت کرتا ہے، انتھک جدوجہد کرتا ہے، غیر معمولی مساعی کرتا ہے، اس کی جملہ توانائیاں صرف اور صرف اس مقصد کی خاطر صرف ہوجاتی ہیں اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ شہر خاموشاں کا رخ کر لیتا ہے۔
محترم صدر!
مال و دولت کمانے کے لیے خون پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے اور خواہ کتنا خرماں نصیب ہے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کے اس انعام کو بے دریغ خرچ کرتا ہے۔ لہو و لعب میں اپنی کمائی ضائع کر دیتا ہے۔ عیش وعشرت میں زندگی گزارتا ہے اور اس طرح اس کے لمحات حیات گزرتے رہتے ہیں۔ فضول خرچ انسان نہ صرف اپنا نقصان کرتا ہے بلکہ اپنے خویش و اقارب کے لیے سم قاتل ثابت ہوتا ہے۔
صدرِذی وقار!
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہوتے ہیں اسی طرح دیگر مقام پر آیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور دشمن کا بھائی بھی دوست نہیںہوسکتا اس سے بھلائی کی توقع نہیں کی جاسکتی اور پھر مسلمان ہونے کے ناتے فضول خرچی نہ صرف عیب ہے بلکہ گناہ بھی ہے اور مسلمان کبھی گناہ کو پسند نہیں کرتا۔ ہمیشہ ایسے ذرائع استعمال کرتا ہے کہ جس سے اس کو سکون میسر آئے اور روحانی تازگی نصیب ہو، فضول خرچ بھی طمانیت کی دولت سے مالا مال نہیں ہو سکتا چند ساعتوں میں اگر اس کی زندگی میں آسودگی بھی آجائے تو فوراً رفو چکر ہو جاتی ہے اور وہ پائیدار طمانیت اور اطمینان قلبی کی پر رونق فضاء سے محروم رہتا ہے۔
محترم صدر!
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور اس میں کثیر تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ان کے گھروں میں فقرو فاقہ نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ ان کے چولہوں میں کئی کئی دنوں تک آگ نہیں جلتی ان کے شیرخوار بچوں کو مائیں پیٹ بھر کر دودھ پلانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ ان کے مریض درد و غم کے ساتھ کراہنے میں مصروف رہتے ہیں ان کی شادیاں سادگی سے انجام پاتی ہیں۔
صدرِ ذی وقار!
جس ملک کے عوام ایسی ناگفتہ بہ حالت میں ہوں، وہاں کی حکومت کی شاہ خرچیاں ، وہاں کے بیوروکریٹ کے نخرے وہاں کے سیاسی اداکاروں کی اداکاریاں ، حکومت کے معدودے چند امیر لوگوں کی عیاشیاں ، دولت کا بے جا استعمال، بے دریغ خرچ ،نمودونمائش یہ سب چیز یںایک ترقی پزیر ملک کے لیے کبھی بھی نافع نہیں ہوسکتیں نودولتیوں کی شر انگیزی وغیرہ یہ سب ایسی چیزیں ہیں جوفضول خرچی کے زمرے میں آتی ہیں۔
صدرِمحتشم!
فضول خرچی گھر میں ہو گھر کا نظام برباد کر دیتی ہے، چند دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کے مصداق اخراجات میں توازن نہیں رہتا اور جلد ہی فاقوں تک نوبت آجاتی ہے۔ فضول خرچ چونکہ اپنی دولت اعتدال کے ساتھ خرچ نہیں کرتا اور مسلمان ہونے کے ناطے فرمانِ رسالت مآبؐ کا منکر بھی ہوتا ہے۔ لیکن آپ ؐنے فرمایا کہ بہترین کام میانہ روی ہے۔ جو ہر معاملے میں میانہ روی اختیار کرتا ہے۔ اعتدال کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ کبھی بھی محتاج نہیں ہوتا۔ اس کے ایّام زیست خوشی کے ساتھ لبریز ہوتے ہیں اور فضول خرچ پریشانی کے عالم میں وقت گزارتاہے۔
صدرِذی وقار!
فضول خرچی واقعی ایک برائی ہے۔ واقعی ایک مصیبت ہے، واقعی ایک پریشانی ہے۔ کیونکہ اس صفت قبیحہ سے متصف انسان معاشرے کا ناسور ہوتا ہے۔ معاشرے کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہوتا ہے، ملک وقوم کی رگوں میں دوڑنے والا ایک زہر ہوتا ہے۔ ہنستے بستے گھروں کو برباد کرنے والی ایک مصیبت ہوتی ہے۔ زندگی کے باغ اجاڑنے والی با دِ سموم ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس برائی سے اجتناب کیا جائے۔
جو دن رات شاپنگ کے راشدؔ ہیں چرچے
حقیقت میں ہے یہ سراسر برائی
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...