Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

چلے چلو کہ منزل ابھی نہیں آئی
ARI Id

1689956677855_56117571

Access

Open/Free Access

Pages

154

چلے چلو کہ منزل ابھی نہیں آئی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو! آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع مل رہا ہے وہ ہے:’’چلے چلو کہ منزل ابھی نہیں آئی ‘‘
صدرِذی وقار!
منزل کے حصول کے لیے جدوجہد ہر ذی روح کی خواہش رہی ہے، ہر کس و ناکس اس کے لئے کدوکاوش کرتا ہے، اس کی زندگی کا ہر لمحہ حصولِ منزل کے لئے وقف ہوتا ہے، ہمہ قسم لوگ شبانہ روز اس مقصد کے حصول کی خاطر کوشاں رہتے ہیں ، حصول منزل میں ہر آنے والی رکاوٹوں کو ختم کرنے کے درپے ہوتے ہیں، اور پھر یونہی ان کے لمحاتِ زیست گزرتے رہتے ہیں۔
جنابِ صدر!
حشرات الارض سے لے کر انسان تک ہر ایک اپنی منزل کی طرف گامزن ہے، ہر ایک کی اپنی ایک منزل ہے، مورومگس کی منزل اور ہے، گل لالہ کی منزل اور ہے، جوئے نغمہ خواں کی منزل اور ہے، حر یرو پر نیاں کی منزل اور ہے، زمین پر رینگنے والی مخلوق کی منزل اور ہے، گل لالہ کے گردبھنبھنانے والی شہد کی مکھی کی منزل اور ہے، غلاظت پر چکر لگانے والی مکھی کی منزل اور ہے۔
صدرِ محترم!
گلستان میں عندلیب خوش الحان کی منزل اور ہے، برگد کے درخت پر موجود بوم کی منزل اور ہے، آبادی میں شجر سایہ دار کی منزل اور ہے، ویرانے میں خشک تنے والے درخت کی منزل اور ہے، فضاء میں محو پرواز عقاب وشاہین کی منزل اور ہے ،مُردار کے گرد چکر لگانے والی گدھ کی منزل اور ہے۔
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
جنابِ صدر!
انسانی فطرت کا یہ تقاضا ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کی تلاش میں سر گرداں رہتی ہے، اس پر جمود طاری نہیں ہوتا، جب کوئی تساہل اور غفلت کا شکار ہو جائے، تگ و دو اور کاوش ترک کر دے محنت سے جی چرانا اپنی عادت بنالے، جہد مسلسل کے چمنستان میں کھلنے والے گلوں کی خوشبو سے اپنے آپ کو معطر نہ کرے تو پھر منازل اس کے سائے سے بھی دوربھاگ جاتی ہیں۔
صدرِمحترم!
منزل اسی کا بڑھ کر استقبال کرتی ہے، منزل کا طالب طائر خوش الحان اسی کی فضا میں پرواز کرتا ہے۔ منزل کا سواراسی کے میدان میں شا ہسواری کرتا ہے، منزل کی فاختہ اسی کی منڈیر پربیٹھتی ہے، عندلیب منزل اسی کے چمنستان کی زینت بنتی ہے۔ جس کی رگوں میں دوڑنے والے خون سے پیدا ہونے والی قوت حصول منزل کی آرزو مند ہوتی ہے۔
جنابِ صدر!
جب کوئی شب وروز لہو ولعب میں گزار دے، خواب ِخرگوش کے مزے لیتا رہے، بے کاری کو حرز جان بنالے، لمحاتِ حیات کی بے قدری کرے، مقصد ِحیات سے نا آشنا ہو، جہالت کو اپنی طبیعت کا خاصا بنالے، اپنی منزل کے تعیّن میں اہل ثابت نہ ہو تو بد نصیبی ان کا مقدر بنتی ہیں۔ منزلیں اس سے دور بھاگ جاتی ہیں۔
جنابِ صدر!
منزل کا تعین صحیح ہو جائے، اس کے خدوخال واضح ہو جائیں، اس کے اخروی اور دنیوی زندگی میں فوائد مترشحّ ہوجائیں، اس کی افادیت کے جملہ پہلو عیاں ہو جائیں، اس کے حصول سے پیدا ہونے والی پر مسرت فضاء متبیّن ہوجائے، تو پھر اس کے حصول کے لیے کدو کاوش ناگزیر ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے محنت شاقہ جزلاینفک ہے۔
صدرِ ذی وقار!
پھر اس سے جو لا پرواہی برتتا ہے تنزلی کی دلدل میں دھکیل دیا جاتا ہے ،غربت و افلاس کے مہیب سائے اس کا استقبال کرتے ہیں، انارکی ، پریشانی، بے چینی جیسی قباحتیں اس کا طواف کرتی ہیں، اور اگر کوئی اس کے لیے مستعد ہو جائے ، کمر بستہ ہو جائے ، چاک و چوبند ہو جائے اور حصولِ مقصد کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے تو اس کو اپنی منزل آسمانوں میں نظر آتی ہے۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...