Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ
ARI Id

1689956677855_56117578

Access

Open/Free Access

Pages

170

پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ‘‘
صدرِذی وقار!
زندگی تو گزر ہی جاتی ہے، رات کی تاریکی ہو زندگی تب بھی گزر جاتی ہے، دن کی روشنی ہوزندگی پھر بھی گزر جاتی ہے، ریگستان میں تپتی ہوئی ریت ہوزندگی وہاں بھی گزر جاتی ہے، گلستان میں موسم بہار ہوزندگی وہاں بھی گزر جاتی ہے ،سورج کی تپش سر پر سوار ہوزندگی تب بھی گزر جاتی ہے۔ جناب ِصدر! زندگی کانٹوں پر بھی گزری جاتی ہے، زندگی پھولوں کی سیج پربھی گزر جاتی ہے۔
جنابِ صدر!
اصل زندگی تو اس کی ہے جو معاشرہ سے وابستہ رہ کر گزارتا ہے، جو قوم سے محبت میں گزارتا ہے، جوملت سے ہم آہنگی میں گزارتا ہے، جو غرباء سے ہمدردی میں گزارتا ہے، جومحبت میں، موانست سے گزارتا ہے، جو کس مپرسی کی پشت پناہی میں گزارتا ہے۔
صد رِذی وقار!
جوملت سے مربوط ہوتا ہے، جو اپنے قویٰ اس کے استحکام کے لیے بروئے کار لاتا ہے، جو اس کی ترقی کے لئے شب و روز وقف کر دیتا ہے، جس کی مساعی جمیلہ اپنی قوم کے لئے مختص ہوتی ہیں، جس کوملت سے انس کبھی مضمحل نہیں ہونے دیتا، جس کی تمام کدوکاوش اپنی قوم کے لیے ہوتی ہے۔یہی اصل میںر جل رشید ہے اور زندہ انسان ہے۔
محترم صدر!
یہ وہی شخص ہوسکتا ہے جو درددل رکھتا ہو، جوقوم کے لئے مر مٹنے کو تیار ہو ، یہ جذ بہ وہی انسان پیش کرسکتا ہے جس کی نشست و برخاست ، جس کی گفت و شنید ،سب کی سب ملت کے لیے ہو، جس کے جملہ لمحات زیست قوم کے لئے وقف ہو، جس کے تمام مفادات اپنی ذات کے لیے نہ ہو جملہ انسانیت کے لیے ہو۔واعتصمو بحبل اللہ کی عملی تفسیر ہو۔
جنابِ صدر!
آسمان پرستارے اکٹھے ہو جائیں تو کہکشاں کو جنم دیتے ہیں، موسم ِبرسات میں فلک کے افق پر چند رنگوں کااجتماع قوسِ قزح کا منظر پیش کرتا ہے، چند قطرے فضا میں اکٹھے ہو جائیں تو ابرِ رحمت بن کر برستے ہیں، چندر یت کے ذرّے اکٹھے ہو جا ئیں توریگستان بن جاتے ہیں، چند پھول اکٹھے ہو جائیں تو گلدستہ بن جاتا ہے، چند موتی اکٹھے ہو جائیں تو کسی کے سر کا تاج بن جاتے ہیں۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
صدرِذی وقار!
شاعراس مصرعے میں اتحاد و اتفاق کا متمنی ہے۔ اتحاد و اتفاق میں برکت ہے۔ زندہ قوم کے لئے اتحادنعمت ہے، افراد کے رابطے سے ہی قوم وجود میں آتی ہے معاشرتی ترقی ، اقتصادی عروج، سیاسی استحکام،فرمانروائی کے ڈھنگ عدالتی حسن، مسیحائی کے کرشمے یہ سب ملت سے مربوط ہونے میں مضمر ہیں۔ اور ملت سے رابطہ ہی عزت و عظمت کی علامت ہے۔ ورنہ ذلت ہی ذلت پستی ہی پستی۔
ڈالی گئی جو فصل خزاں میں شجر سے ٹوٹ
ممکن نہیں ہری ہو سحابِ بہار سے
جنابِ صدر!
اگر ایک شخص شجر قوم وملت کے سائے میں ہے تو وہ خوش و خرم ہے، اس کے غم غلط ہیں، اس کی پریشانیاں کافور ہیں، اس کے آنگن میں مسرتوں کے ڈیرے ہیں، اس کے گلستان میں آرام وآسائش کے پھول ہیں، اس کے آسمان تصورات پر اطمینان و سکون کا شاہین محو پرواز ہے۔
صدرِ ذی وقار!
وہ انسان ہر ایک کی آنکھ کا تارا ہے جس کے دل میں انسانیت کا درد ہے، آہن گر ہے، زرگر ہے ، ساہوکار ہے، نیکو کار ہے، تا جر ہے، ملازم ہے جو کچھ بھی ہے اگر اپنی قوم کا درد دل میں رکھتا ہے ،قوم کے ساتھ وابستہ ہے تو وہ معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہے، معاشرہ اس پرناز کرتا ہے قوم اس پہ فخر کرتی ہے۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
جنابِ صدر!
آج اگر چاہتے ہیں ہمارا نام دیگر اقوام میںممتاز ہو ،ہمارا وجود اقوام غیر کے گلے کی پھانس ہو، ہماری ہستی ایک معیاری ہو، ہمارے باشندگان دنیا عالم میں منفرد ہو ں تو ہمیں اکٹھے اورمل جل کر رہنا چاہیے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...