Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

آج کے بچے کی خواہشات
ARI Id

1689956677855_56117583

Access

Open/Free Access

Pages

182

آج کے بچے کی خواہشات
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز سامعین اور میرے ہم مکتب شاہینو! آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی گئی ہے وہ ہے:’’آج کے بچے کی خواہشات‘‘
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مِرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
صاحبِ صدر!
خواہش، تمنا ، آرزو ایسے الفاظ ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں انسان کے ساتھ وابستہ رہتے ہیں۔ زندگی کے ابتدائی ایّام سے لے کر تادمِ زیست کوئی ذی روح اس سے بے نیاز نہیں ہوسکتا، کسی کا قد چھوٹا ہو یا کسی کا قد سرو قد کے مماثل ہو، کوئی دبلا پتلا ہو یا کوئی لحیم شحیم، کسی کا رنگ سیاہ ہو یا کسی کا سرخ و سفید خواہش کے معاملہ میں سب میں اشتراک پایا جاتا ہے۔
صدرِذی وقار!
خواہش ہر ایک میں ہوتی ہے خواہ نوعیت کے اعتبار سے اختلاف ہی کیوں نہ ہو، عالمِ شباب میں خواہش اور تمناؤں کا سمندر جوبن پر ہوتا ہے، اس زمانے میں اُٹھتی ہوئی موجوں کا جو بن دیکھنے کے قابل ہوتا ہے، اسی دور میں نوجوان پہاڑوں کا سینہ چیرکر نہر نکالنے کا جذبہ رکھتے ہیں ، عمر رسیدہ حضرات کی خواہش منفرد ہوتی ہے۔
محترم صدر!
بالکل اسی طرح بچے کی خواہشات ہوتی ہیں، شیر خوارگی میں بچے کی خواہش مختلف ہوتی ہے وہ صرف ماں کی مامتاحاصل کرنے کا متمنی ہوتا ہے، اس کی عظیم سے عظیم تر خواہش ماں کے ساتھ لیٹنا، ماں کی لوری سننا، بے معنی آواز یں نکال کر ماں کو دودھ پلانے کا احساس دلانا ہوتی ہے۔ شیر خوارگی کی عمر سے نکلتا ہے تو اس کی خواہش میں تبدیلی رونما ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اب اس کی خواہش پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے ٹھوس غذا کا حصول،خانگی ماحول میں گفتگو فضول، اور اپنے باپ کے کندھے پر سواری ہوتی ہے۔
معزز سامعین!
بچے کی عقل خام اور نا پختہ ہوتی ہے، اس کی خواہشات کو سودمند بنانے کے لیے والدین کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔ بچہ میں تلفظ کی ادائیگی کے ساتھ قرآنِ پاک کی تلاوت کی خواہش، سریلی آواز میں گنگنا کر نعت مصطفی ؐ کی خواہش، صدق پر مداومت کی خواہش کذب سے نفرت کی خواہش، لہجے کی نرمی کی خواہش، انداز میں درشتگی سے منافرت کی خواہش، والدین کے احترام کی خواہش، ان جملہ خواہشات کی تکمیل کے لیے ایک بچہ اپنے اساتذہ اور والدین کا محتاج ہوتا ہے۔ اور والدین و اساتذہ ہی کو ان خواہشات کا بچے کی عادتِ ثانیہ بنانے میں اہم رول ادا کرنا ہوتا ہے۔
صدرِمحترم!
آج جس چیز کی زیادہ ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ بچے کے اندر اسلامی عبادات، روایات اسلامی شعار کے ساتھ محبت پیدا کرنے کا جذبہ اور خواہش پیدا کی جائے ، جبکہ آج کے میڈیا نے بچے کی خواہشات کے نظام کو یکسر بدل دیاہے، آج کا بچہ ، ڈش انٹینا کی خواہش، آڈیو ویڈیو موبائل کی خواہش، سینما بینی کی خواہش ، انسانیت سوز ڈراموں کی خواہش، بے حیائی، بے غیرتی اور بے حسی پر مبنی ناولوں کی خواہش رکھتا ہے۔ کار پرداز انِ حکومت اور احباب حل وعقد سے گزارش ہے کہ وہ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو پابند کریں کہ ہمارا ملک اسلامی ہے اور وہ اسلامی ملک کی خدمت اسلامی نقط نظر سے کریں تا کہ ہر بچے ، بوڑھے کی خواہش اسلامی روایات سے محبت ہو۔
مانا بچوں اور بوڑھوں کی خواہش میں تفاوت ہے لیکن
تکمیلِ خواہش تو راشدؔ ہر اک انساں کی فطرت ہے
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...