Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

پاکستان کی جغرافیائی اہمیت
ARI Id

1689956677855_56117585

Access

Open/Free Access

Pages

186

پاکستان کی جغرافیائی اہمیت
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’پاکستان کی جغرافیائی اہمیت‘‘
صدرِذی وقار!
پاکستان کا لفظ جہاں فی نفسہ اہمیت کا حامل ہے، وہاں اس کی جغرافیائی اہمیت بھی مسلم ہے۔ اس کے محل وقوع کی اپنی ایک اہمیت ہے، اس کے خدوخال کی اپنی ایک اہمیت ہے، اس کے فضائی علاقے کی اپنی ایک اہمیت ہے، اس کے بری اور بحری علاقے کی اپنی ایک اہمیت ہے۔
جنابِ صدر!
ہمارے ملک پاکستان میں پہاڑی علاقوں کی ایک اہمیت ہے، سیاح خواہ غیر ملکی ہوں یا ملکی پہاڑوں کے دلاویز مناظر ان کے لیے سراسیمگی کے ساتھ ساتھ مسرت و انبساط کا باعث بنتے ہیں، ان کی فلک بوس چوٹیاں آنکھوں کو نور بصارت فراہم کرتی ہیں، ان میں رہائش پذیر جفاکش انسان کاہل اور تساہل پسند انسان کے لیے مہمیز ثابت ہوتے ہیں۔
صدرِ ذی وقار!
دیگر ممالک کے لیے اس کی سرحد آسمان پر دھنک کا منظر پیش کرتی ہے، اس کی وادیوں کو سیراب کرتی ہوئی جوئے نغمہ خواں کا اپنا ایک حسن ہے، اس کی فضائوں میں محو پرواز طائران خوش الحان کی اپنی ایک اہمیت ہے، اس کی آب وہوا کا اعتدال حسن و جمال کا مرقع ہے، اس کی سونا اگلنے والی زمین کی اپنی ایک اہمیت ہے۔
جنابِ صدر!
چین ہو، ایران ہو، افغانستان ہو، یا ہندوستان جملہ ممالک اس کی ہمسائیگی پر خوش ہیں ، چین ، ایران اور افغانستان تو اس کے ساتھ بہتر تعلقات پر نازاں ہیں اور انڈیا اس اسلامی خطے سے محفوظ و مامون ہے۔ کیونکہ اس کے باسی اسلام کی دولت سے مالا مال ہیں جو ایک سلامتی کا دین ہے۔
صد رِمحترم!
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت مترشحّ ہے، اس کی بندرگاہوں کو دیکھ کر دیگر غیرمسلم مما لک رشک کی بجائے حسد کی روش پر قائم ہیں ، اس قدرتی وسائل کی نعمت گراں مایہ سے مملو خطے کی جغرافیائی اہمیت متبیّن ہے۔ اس میں موجود جنگلات کا حسن دلرباء غیر کی آنکھوں کو چندھیا نے کے لیے کافی ہے۔
جنابِ صدر!
ایران کے ساتھ، چین کے ساتھ ، افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں لیکن بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات لا ابالی ہیں، بھارت ہمارا روایتی حریف ہے، اس کے ساتھ جذبہ مسابقت پیہم متحرک رہتا ہے، اس سے آگے بڑھنے کے تصورات ہمیشہ عالم شباب میں رہتے ہیں۔ اور یہ تخیلات کبھی اضمحلال اور پیرانہ سالی کا شکار نہیں ہوتے۔
صدرِ محترم!
معدنی وسائل ، قدرتی وسائل کے علاوہ ہمارا یہ خطہ سمندری اور بحری ماحول بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ اس سونے کی چڑیا کو اپنے نفس منحوس میں پابندِ سلاسل کرنے کے لیے ہر غیرمسلم آنکھ مصروف نظارہ ہے، اس کے گلستان میں گل نرگس کے وسط میں چمکتا ہوا شبنم کا چمکدار قطرہ غیر مسلم ممالک کے گلے کی پھانس بن چکا ہے۔
جنابِ صدر!
ہماری جغرافیائی اہمیت مسلم ہے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم جملہ شعبہ ہائے حیات میں اپنی اہمیت کا لوہا منوائیں ، ٹیکنالوجی ہو، سوشیالوجی ہو، شعبہ حیات ہو یا سیاسیات ہو، شعبہ زراعت ہو یا صنعت ، شعبہ گفتار ہو یا کردار ہمہ قسم شعبہ ہائے گیتی میں اپنی توانائیاں صرف کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اسی میں ہماری کامیابی ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...