Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ہمیں معلومات سے زیادہ حکمت چاہیے
ARI Id

1689956677855_56117586

Access

Open/Free Access

Pages

188

ہمیں معلومات سے زیادہ حکمت چاہیے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع دیا گیا ہے وہ ہے:’’ہمیں معلومات سے زیادہ حکمت چاہیے‘‘
صدرِذی وقار!
علم ایک خزانہ ہے، ہر ایک اس خزانے سے اپنی تجوریوں کو بھرنا چاہتا ہے، علم جستجو سے حاصل ہوتا ہے ،علم کے حصول کے لیے محنت شاقہ کی ضرورت ہے، علم کی تگ و دو میں زندگیاں صرف ہو جاتی ہیں۔ معلومات حاصل کرتے کرتے ایّام زیست گزر جاتے ہیں۔ معلومات جیسی بھی ہوں جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں کا خاتمہ کر دیتی ہیں۔
جنابِ صدر!
معلومات کا خزانہ اس وقت متمتع اور کار آمد ثابت ہوتا ہے، جب اس خزانے کے صحیح مصارف معلوم ہوں، ان معلومات کے لیے صحیح استعمال سے آشنائی حاصل ہو، معلومات کے مطابق زندگی کے ڈھنگ ہر صاحب علم کی دسترس میں ہوں۔ دنیا بھر کی معلومات ہیں لیکن وہ صرف اپنی ذات کی حد تک محدود ہیں تو وہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔
جنابِ صدر!
جب کسی کام میں حکمت شامل ہو جاتی ہے تو اس کے حسن کو دوبالا کر دیتی ہے، اس کی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے، اس کی دھنک کے رنگ نمایاں ہو جاتے ہیں، اس کی اہمیت دوبالا ہو جاتی ہے، اس کی شان نرالی ہو جاتی ہے۔ دانائی اور حکمت سے معمور کام انفرادیت کا حامل ہوتا ہے، اس علم صفت کے حامل طفلان خودمعا ملہ نہیں ہوتے بلکہ زیرک و فطین لوگ ہوتے ہیں۔
صدرِذی وقار!
حکمت کے پھول کاغذی پھول نہیں ہوتے، گلشن حکمت و دانائی میں چلنے والی ہوا حیات بخش جھونکوں سے معمور ہوتی ہے، جس جگہ پر حکمت ہوتی ہے اس مقام پر جہالت و حماقت کے خس و خاشاک نہیں اگتے۔ جہاں حکمت و دانائی کا ہما گزر جاتا ہے وہاں حِرماں نصیبی کے بوم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی ، جہاں علم وحکمت کے شاہین محوپرواز ہوتے ہیں وہاں گدھیں بھول کر بھی نہیں آتیں۔
جنابِ صدر!
معلومات حاصل کرنا ایک عظیم مشغلہ ہے، ایک اعلیٰ و ارفع شغل ہے۔ اس سے علم کی مردہ روح میں جان پڑتی ہے، اس مشغلہ سے احباب میں عزت بڑھتی ہے، دوست احباب قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس کے مطالعہ کے شوق کو سراہا جا تا ہے، اس کی زندگی کے اندھیرے اُجالے میں بدل جاتے ہیں ۔
محترم صدر!
جب معلومات کا خزانہ تو موجود ہو، قلوب و اذہان کے جملہ گوشے اس خزانے سے بھرے ہوتے ہیں، لیکن اس خزانے کے استعمال سے نا آشنائی ہو، یا اس کا استعمال غلط جگہ پر ہورہا ہو۔ اس خزانے کے استعمال سے معاشرتی قدریں پامال ہورہی ہوں ، معاشرتی روایات کا خون کیا جارہا ہوتو پھر وہ معلومات کا خزانہ زہر ہے تریاق نہ ہے۔
جنابِ صدر!
قانون کی تعلیم کا حصول معلومات ہے لیکن انصاف کی فراہمی حکمت ہے۔ طبی کتب کا مطالعہ طب ہے لیکن مرض کی صحیح تشخیص حکمت ہے ، مدرس ومعلم کا تعلیم دینا تدریس ہے لیکن تلامذہ وطلباء کاصحیح مستفید ہو نا حکمت ہے، واعظ کا وعظ ایک فن ہے لیکن اس سے قلوب واذہان کا بدل جانا حکمت ہے، مصنف کی تصنیف ایک تحریر ہے لیکن اس کے مطالعہ سے ہیرو جواہرات اکٹھے کرناحکمت ہے۔
صدرِمحترم!
حکمت ، دانائی، دانشمندی، عقلمندی ایسی عظیم صفات ہیں ، جو انسان کو انسانیت کی معراج پرمتمکن کر دیتی ہیں۔اگر حکمت و دانائی عنقا ہے تو دنیا کے تمام شعبے حرف غلط ہیں ، لحیم و شحیم، حسین و جمیل اور خو برو شخص کا وجودتو نظر آ رہا ہے لیکن حکمت و دانائی کے فقدان نے اسے عضو معطل بنا دیا ہے، جنابِ والا۔ ہاتھوں میں سند اور سینہ پر تمغہ سجانے والا شخص بے عقل ہے، تو فضول ہے اور ریڑھی چلانے والا اور سبزی فروش شخص اگرحکمت و دانائی کے زیور سے مرصعّ ہے تو وُہ محمود ہے، اس لیے یہ ماننا پڑے گا کہ ہمیں معلومات سے زیادہ حکمت کی ضرورت ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...