1689956677855_56117587
Open/Free Access
190
پاکستان سے محبت
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کی دعوت دی گئی ہے وہ ہے:’’پاکستان سے محبت ‘‘
صدرِذی وقار!
محبت ایک ایسا لفظ ہے جس کے معانی کی خوشبو سے گردونواح کی فضاء معطر ہو جاتی ہے، جس کی بارش کے قطرے نفرت، حسد، بغض کی دھول کو ختم کر کے نکھار پیدا کر دیتے ہیں، جس سے معاشرے میں موجود عداوت ، عصبیت ، اقرباء پروری کے کھلیانوں میں موجود غلاظت کے ڈھیروں سے اُٹھنے والی سرانڈ کاو جود ختم ہو جاتا ہے ،محبت کی آبیاری سے نشوونما پانے والے گلستان جنت کا نمونہ پیش کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ہر سو سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہے جو ایک نیک شگون تصور کیا جا تا ہے۔
جنابِ صدر!
میں پاکستان سے محبت کیوں نہ کروں!یہ تو میرے آباؤ اجداد کی کاوش ہے، میں اس کے گلی کوچوں کو حرز جاں کیوں نہ بناؤں یہ تو میرے اسلاف نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کیا ہے، مجھے اس کی فضاؤں سے، مجھے اس کی ہواؤں سے، مجھے اس کے گلستانوں سے، مجھے اس کے بیابا نوں سے، مجھے اس کے کھیتوں کھلیانوں سے، الغرض مجھے اس کے ذرے ذرے سے پیار ہے۔
معزز سامعین!
پاکستان میراوطن ہے، پاکستان میر ا دیں ہے، پاکستان میرا گھر ہے، پاکستان کی مٹی مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، ایسا کیوں نہ ہو، میں مسلمان ہوں میرا ایمان ہے کہ وطن کی محبت ایمان سے ہے۔ وطن سے محبت کر کے، پاکستان سے محبت کر کے جہاں میں بحثیت انسان اپنا فرض ادا کر رہا ہوں وہاں اپنادینی فریضہ بھی پورا کر رہا ہوں۔
جنابِ صدر!
پاکستان ہم نے آسانی سے حاصل نہیں کیا ،کئی نوجوانوں نے جوانیوں کی قربانی پیش کی ،کئی بچے جوانی کی کلیاں کھلنے سے پہلے یتیم ہو گئے کئی عورتوں کے سہاگ لٹے اور وہ بیوہ ہوگئیں، قتل و غارتگری ہوئی، خون کی ہولی کھیلی گئی پھر جا کر ہم ایک آزاد ملک میں سانس لینے کے قابل ہوئے۔
معزز اسا تذہ کرام و سامعین حضرات!
آج ہم اگر ایک آزاد ملک میں اپنے شب وروز گزاررہے ہیں، ہماری رگوں میں دوڑنے والا خون آزادفضاء کے حیات بخش جھونکوں سے توانائی اخذ کر کے ہمیں زندگی کی نعمتوں سے مالا مال کرنے کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ آزاد ملک کے گلستانوں میں سے اٹھکیلیاں کرتی ہوئی بادِنسیم ہمیں تازہ دم کر رہی ہے، تو یہ پاکستان کی بدولت ہے۔
معزز سامعین!
ہمیں اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ آج ہمیں گفتار کی آزادی ہے، رفتار کی آزادی ہے، آج ہمیں عبادت کرنے کی آزادی ہے، ہم اپنی مرضی سے جہاں چاہیں پاک جگہ پر اپنی عبادت ادا کر سکتے ہیں ، ہم اس آزادی کو استمرار بخش اور پاکستان کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لیے تن من دھن کی بازی لگا دیں یہ وقت کا تقاضا بھی ہے اور دینی فریضہ بھی۔
محبت ہے مجھے اس دیس کی رنگیں فضائوں سے
خدا محفوظ رکھے اس کو طوفانی بلائوں سے
والسلام
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |