Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

آئو وطن آباد کریں
ARI Id

1689956677855_56117588

Access

Open/Free Access

Pages

192

آئو وطن آباد کر یں
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’آؤوطن آباد کر یں‘‘
صدرِذی وقار!
وطن کی محبت ایمان سے ہے، وطن سے والہانہ عقیدت ایمان کا حصہ ہے، وطن ہے تو ہم ہیں ، وطن ہے تو ہمارا وجود قائم ہے، وطن کی خوشبو سے ہمارے دماغ معطر رہتے ہیں،وطن کے صحرودر یا ہمارا سرمایہ ہیں، وطن کے شجر وحجر ہمارا اثاثہ ہیں۔
محترم صدر!
اگر یہ الفاظ ہم دِل کی اتھاہ گہرائیوں سے کہتے ہیں، تو ہم قابلِ فخر ہیں، ہماری حیات کی ساعتیں قابلِ صد مبارکباد ہیں، ہمارے وطن کے بارے میں تصورات یقینا صائب ہیں، ہماری محبت واقعی وطن کے لیے حقیقی ہے، ہمارا خیال اپنی سرزمین کے لیے واقعی طلسماتی اور کرشماتی ہے۔
صدرِمحترم!
وطن سے محبت اور وطن کی آبادکاری دماغ کے سوچنے کانام ہیں، وطن کی تعمیر صرف زبان کے اظہار کا نام نہیں ،وطن کے گلشن کی تز ئین صرف جسم کی حرکات کا نام نہیں ، وطن سے محبت اور پیار صرف قول و قرار کانام نہیں۔
معزز سامعین!
وطن سے محبت کرنی ہے تو وطن کے افراد سے محبت کرنا ہوگی ، وطن کے در و دیوار سے محبت کرنا ہوگی ، وطن کے نقصان کو اپنا نقصان سمجھنا ہوگا ، وطن کے مفاد کو اپنے مفادات پر ترجیح دینا ہوگی ، وطن کی تعمیر میں لاثانی اور مثالی کردار ادا کرنا ہو گا کیوں کہ وطن ہی ہماری آن ہے، وطن سے ہماری شان ہے وطن ہے تو ہم ہیں وطن نہیں ہے تو ہم بھی نہیں ہیں کیونکہ یہی وطن ہی تو ہماری شناخت ہے۔
اقوام کے وجود سے ممکن ہے تعمیرِ وطن
قومیں گر نہ ہوں تو وطن نہیں ہوتے
صدرِذی وقار!
وطن کی تعمیر نو کے لیے، وطن کی آباد کاری کے لیے، وطن کی آرائش و زیبائش کے لیے، وطن کے بناؤ سنگھار کے لیے، ہم نے صرف کھیتوں کھلیانوں کو نہیں سنوارنا، ہم نے شجر وحجرکی کتر بیونت نہیں کرنی ، ہم نے پہاڑوں سے جوئے شیر نہیں نکالنی ، ہم نے گلستانوں سے خس و خاشاک کو نہیں نکالنا بلکہ ہم نے صرف اپنے آپ کو سنوارنا ہے، اپنی آنے والی نسل کو وطن کی محبت سے آشنا کرنا ہے۔
معزز سامعین!
ہم خودسنور گئے ، تو خاندان سنور جائے گا، خویش قبیلہ سنور جائے گا ،گلی محلہ سنور جائے گا، قوم سنور جائے گی، نسل سنور جائے گی اور قوم سنورگئی، قوموں کے افرادسنور گئے تو وطن کے وجود پرنکھار آ جائے گا۔ کیونکہ قوموں سے ہی وطن بنتے ہیں اور قو میں ہی افراد کا مجموعہ ہوتی ہیں۔
صدرِذی وقار!
آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا اقوام عالم میں نام ہو، اپنے پرائے ہماری اہمیت تسلیم کریں، ہم اپنے وطن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں، تو ہمیں وطن کی صورت میں ملی ہوئی نعمتِ غیر مترقبہ کو آباد کرنا ہو گا۔ اس کو استحکام بخشنا ہوگا ، اپنی طرز کو بدلنا ہو گا۔ اپنے اندازِ گفتار میں ترمیم کرنا ہوگی، اپنے اخلاق کریمانہ کا لوہا منوانا ہوگا۔ صد رِ محترم اگر ہم واقعی مخلص ہیں تو آئیں ہم عہد کریں اور اپنے وطن کو آباد کر یں۔
جو بھی حاجت مند ہیں ان کی مل کر سب امداد کریں
اللہ پاک کو راضی کر کے دل اپنے کو شاد کریں
کہساروں کا سینہ چیریں، رخ موڑیں دریائوں کا
صحرائوں میں پھول اگائیں، آئو وطن آباد کریں
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...