Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

تلوار سے بر تر میرا قلم
ARI Id

1689956677855_56117591

Access

Open/Free Access

Pages

199

تلوار سے برتر میر اقلم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنے کی دعوت دی گئی ہے وہ ہے:’’تلوار سے برتر میرا قلم‘‘
جنابِ عالی!
تلوار کا اس دنیا مافیہا میں اپنا ایک فنکشن ہے ،تلوار سے میدان جنگ میں مجاہد کاوار دیدنی ہوتا ہے، تلوار کا حامل شخص مقابل کی آنکھ میں کھٹکھتاہے تلوار سے لیس اور اس اسلحہ سے مسلح شخص کی اڑان نرالی ہوتی ہے، تلوار کی واقعی ہی ایک تاریخی حیثیت ہے۔
صدرِ ذی وقار!
تلوارگھر میں ہو، گھر سے باہر ہو، تلوار نیام میں ہویا نیام سے باہر ہو،تلوار ایک ہتھیار ہے ،تلوار ایک اوزار ہے ،تلوار ایک اسلحہ ہے۔ تلوار سے منسوب ہرشخص قوی و توانا گردانا جاتا ہے، اس کی ظاہری طاقت متبیّن ہو جاتی ہے ، ظاہری نقاہت کے باوجود اس کاحامل شخص طاقتورسمجھا جا تا ہے۔
جنابِ صدر!
تلوار کی چمک اپنی جگہ لیکن جو کام قلم کر سکتا ہے و ہ تلوار نہیں کر سکتی، تلوار جسم کو گھائل کرتی ہے،قلم روح کو گھائل کرتا ہے، تلوار کا زخم مندمل ہو جاتا ہے لیکن قلم کازخم تا دیر مند مل نہیں ہوتا، تلوار کی کاٹ عارضی ہوتی ہے قلم کی کاٹ دیر پا ہوتی ہے۔
صدرِ ذی وقار!
قلم سے سخت دل کو نرم کیا جا سکتا ہے، قلم سے بسمل کے زخم پر مرہم رکھا جاسکتا ہے، قلم سے مرغ بسمل کی طرح تڑپتے ہوئے شخص کی مسیحائی کی جاسکتی ہے ،قلم سے جاہل کو صاحب علم بنایا جاسکتا ہے، قلم سے گنوار کوعلم و دانش کی مسند پر متمکن کیا جاسکتا ہے۔
جنابِ صدر!
قلم صحافی کے ہاتھ میں ہو تو معاشرے کے حسن میں نکھار پیدا کرتا ہے، فکری طہارت کا باعث بنتا ہے، علاقے میں آلودگی کے خاتمے کا سبب بنتا ہے، شفاء خانوں میں موجود مسیحاؤں میں مستعدی پیدا کرتا ہے، عدالتوں، اور پولیس اسٹیشن پر موجود عملے کی کارکردگی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اسمبلی میں موجو دار باب بست و کشاد اس قلم کو اکثر ذہن میں رکھتے ہیں۔ اور یہی قلم ایوان میں زلزلہ پیدا کر دیتا ہے۔
صد رِذی وقار!
قلم منصف کے ہاتھ میں ہوتو انصاف ملتا ہے، قلم معلم کے ہاتھ میں ہو تو تعلیم دیتا ہے ،قلم فن کار کے ہاتھوں میں ہو تو شاہ پارے تخلیق ہوتے ہیں، قلم طالب علم کے ہاتھوں میں ہوتو فرشتے اس کے پاؤں کے نیچے پر بچھاتے ہیں، قلم خطیب کے ہاتھوں میں ہوتو اس کی خطابت کو چار چاند لگا دیتا ہے، قلم مجاہد کے ہاتھوں میں ہوتو اسے چوکنا رکھتا ہے۔
جنابِ صدر!
قلم سے جس نے پیار کیا، اس کا صحیح استعمال کیا، اس سے وابستگی رکھی تو وہ آسمان ِعلم و دانش پر آفتاب نصف النہار کی طرح چمکا ، داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے کشف المحجوب لکھ کر، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کیمیائے سعادت لکھ کر، ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون لکھ کر، شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے انفاس العارفین لکھ کر ، شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر حقانی لکھ کرقلم کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کیا تو زمانے نے انہیں عزت و عظمت کی مسند پر فائز کردیا۔
جنابِ صدر!
جو کام بڑے بڑے فرمانرواؤں کی تلواریں نہ کرسکیں وہ قلم نے کر دکھایا، قلم صحافی کے ہاتھ میں ہو ، منصف کے ہاتھ میں ہو ، محرر کے ہاتھ میں ہو، معلم کے ہاتھ میں ہو، خطیب کے ہاتھ میں ہو ، مؤلف کے ہاتھ میں ہو، مصنف کے ہاتھ میں ہو اگر اس کا استعمال صحیح ہو تو بقولِ شاعر ’’قلم گوئم کہ شاہ جہانم‘‘ کہ مصداق بڑی عظمت عطا کرتی ہے۔
جنابِ صدر!
ان سب حقائق کو پیش نظر رکھ کر مجھے یہ کہنا پڑے گا کہ’’ تلوار سے برتر ہے میرا قلم‘‘
یہ پوچھو کسی مردِ مختار سے
قلم تیز چلتا ہے تلوار سے
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...