Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

ہمارا مقصدِ حیات
ARI Id

1689956677855_56117594

Access

Open/Free Access

Pages

205

ہمارا مقصد ِحیات
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون
صدر ذی وقارمعزز اساتذہ کرام ومعزز سامعین حضرات!
آج مجھے جس موضوع پرلب کشائی کرنی ہے وہ ہے:’’ہمارا مقصد حیات‘‘
معزز سامعین!
اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کوکسی نہ کسی مقصد کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو بے مقصد پیدا کی گئی ہو۔ حضرت موسی ں نے بارگاہِ رب العزت میں عرض کی کہ یارب العالمین تو نے چھپکلی کوکس لیے پیدا فرمایا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے جواب ملا کہ میرے کلیم تجھ سے پہلے چھپکلی بھی یہی سوال کر چکی ہے کہ توُ نے موسی ں کوکس مقصد کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ عربی کا مقولہ ہے: فعل الحکیم لا یخل عن الحکمہ طکہ حکیم کا فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔
یعنی علم کا کوئی فعل بھی حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ معلوم یہ ہوا کہ کائنات کے اندر کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہے جو بے مقصد پیدا کی گئی ہو، اب اگر کوئی اس کو اس کے مقصد کے خلاف استعمال کرے گا تو اس کو انسان نہیں بلکہ حیوان کہیں گے۔ مثال کے طور پر ٹوپی سر پر رکھنے کے لیے، جوتا پاؤں میں پہننے کے لیے، گلاس پینے کے لیے، اگالدان تھوکنے کے لیے، جو کوئی ٹوپی کو پاؤں میں اور جوتے کو سر پر رکھے اور اگالدان کو پینے کے لیے اور گلاس کو تھوکنے کے لیے استعمال کرے وہ دیوانہ ہے عقل مندنہیں ،جو کوئی پتھر اور لکڑی کی بے جان مورتیوں کو اپنا کعبہ سمجھنے لگے اور انسان کو جو خالقِ حقیقی کی مخلوق ہے اپنا خدا سمجھنے لگے تو وہ کامیابی اور عزت و عظمت کا تاج بھلا کیسے سر پرسجا سکتا ہے۔ جبکہ عزت و عظمت اور کامیابی کا راز تو معبودِ حقیقی کی بندگی میں چھپا ہوا ہے۔
صاحبِ صدر!
جو پرزہ اپنی جگہ فٹ بیٹھتا ہے اور صحیح کام کرتا ہے مالک اس کی دیکھ بھال اور حفاظت کرتا ہے، مالک کے ہاں اس کی قدر و منزلت بھی ہوتی ہے اور جو پرزہ اپنی جگہ فٹ نہ بیٹھے اور کام نہ کرے تو کباڑ خانے میں پھینک دیا جاتا ہے بالکل یونہی جو شخص اپنا مقصدِ حیات پورا کرتا ہے اللہ رب العزت کے ہاں اس کی قدرومنزلت ہوتی ہے اور جو کوئی اپنا مقصد حیات فراموش کر دے تو وہ بے کار پرزے کی طرح ہے۔
معزز سامعین!
میں نے جوآیت مقدسہ آپ کے سامنے تلاوت کی ہے اس کی تفسیر حضرت علیؓ نے یوں فرمائی ہے۔
وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون-ا لامرہم بالعبادۃط
یعنی میں نے جن وانس کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ میں انہیں حکم دوں کہ وہ میری عبادت کریں۔ انسان کو عقل وفہم ، امتیاز و اختیار کی جو نعمتیں ارزانی کی گئی ہیں ان کا تقاضا ہے کہ وہ اپنی جبین نیاز اس ذات کے سامنے جھکائے جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اپنے احسانات سے اسے مالا مال فرمایا۔ اب اگر وہ کسی اور کی عبادت کرنے لگے جو نہ اس کا خالق ہے اور نہ اس کا پروردگار ہے بالکل الحادو ہر یت کا راستہ اختیار کرلے تو گویاوہ اپنی فطرت سے جنگ آزما ہے اور اپنی طبع سلیم کومسخ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آخر میں ان الفاظ پر اختتام کر رہا ہوں۔ کہ اے مسلمان اپنا مقصد ِحیات یا درکھ کہ اگر توسمجھے تو اسی میں سب کچھ ہے
زندگی آمد برائے بندگی
زندگی بے بندگی شرمندگی
تاریخ گواہ ہے کہ اسی مقصد کو یاد کروانے اورعمل کروانے کے لیے باری تعالیٰ نے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا۔ جس کی تکمیل فخرِ انبیاء حضرت محمدؐ نے فرمائی۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...