Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

عروجِ آدم خاکی سے یہ انجم سہمے جاتے ہیں
ARI Id

1689956677855_56117595

Access

Open/Free Access

Pages

207

عروج آدم ِخاکی سے ا نجم سہمے جاتے ہیں
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو!آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرن ہے وہ ہے:’’عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں‘‘
جنابِ صدر!
انسان کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ مقام عطا فرمایا ہے، اس کو کلامِ مجید میں اشرف المخلوقات کا تاج پہنایا ہے، اس کی عظمت کو فرشتوں سے منوایا ہے، اس کو مسجودِ ملائکہ بنایا ہے، اس کے شرف سے دیگر مخلوقات کو آگاہ فرمایا ہے۔
فرشتے سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
صدرِذی وقار!
انسان جب اپنی تخلیق کا مقصد پہچان لے، اپنے وجود کے بارے میں آگاہی حاصل کر لے، اپنی حیات کوصحیح خطوط پر گزارنے کا سلیقہ حاصل کرلے، اپنے لمحات زیست سودمند مواقع کی تلاش میں صرف کر دے، اپنے حواسِ خمسہ کا صحیح استعمال کرنا سیکھ لے تو اس کو اپنی منزل آسمانوں پر نظر آنی شروع ہو جاتی ہے۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
صدرِمحترم!
اس آدم خاکی نے جب سرحدوں کا رخ کیا تو دشمن لرزہ براندام ہو گئے ، دشمن کو قہر آلود نظروں سے دیکھا تو ان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ، اعداء پر ضربِ کلیمی لگائی تو فضاء گونج اُٹھی، اس نے دشمنوں کی زندگی اجیرن کر دی ، اس کی نسلوں تک مار کرنے والے تصورات پیش کیے، دشمنِ اسلام کو بتایا کہ خدا اور اس کے رسولﷺ کے پیروکارکبھی گھبراتے نہیں۔
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
جنابِ صدر!
انسان جب کھیتوں ، کھلیانوں میں پہنچتا ہے تو انہیں کشتِ زعفران بنا دیتا ہے، جب عدالت میں کرسی انصاف پر بیٹھتا ہے تو اس کے عدل و انصاف کے نقارے بجنا شروع ہو جاتے ہیں ، مظلوم کوا نصاف ملتا ہے، کسمپرسی کی دادرسی ہوتی ہے، ظلم و بربریت کے سائے چھٹنا شروع ہو جاتے ہیں خزاں رسیدہ گلستان میں بہار آ جاتی ہے۔
صدرِمحترم!
انسان اگر انسانیت کے زیور سے مرصعّ، انسانیت کا تاج اس کے سرپر سجا ہوا ہے انسانیت کے میدان کا شاہسوار ہے گلستانِ انسانیت کا مہکتا ہوا پھول ہے، فلک آدمیت کا دمکتا ہوا ماہتاب ہے، آسمان انسانیت کا چمکتا ہوا آفتاب نصف النہار ہے ،تو معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہے۔
جنابِ صدر!
انسان دیگرمخلوقات سے ممتاز ہے، انسان نے دیگرمخلوقات کو مسخرکر رکھا ہے، انسان فلک کی بلندیوں پرمحو پرواز ہے، انسان کی ایجاد نے فاصلے کم کر دیئے ہیں۔ آج دنیا کے ایک کونے پر بیٹھا ہوا شخص دوسرے کونے پر بیٹھے ہوئے شخص کی نہ صرف بات سن سکتا ہے بلکہ اس کی تصویر بھی دیکھ سکتا ہے۔ اس کی منظرکشی کرسکتا ہے۔
عروج آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
جنابِ صدر!
کائنات کی ہر چیز ارتقاء کے مراحل سے گزرتی ہے، جمادات ہوں، نباتات ہوں، حیوانات ہوں ہر ایک اس مرحلے سے گزرتا ہے۔ ہر ایک پر یہ نوبت آتی ہے، ہر ایک تبدیلی کا شکار ہوتا ہے۔ لیکن ارتقائی مراحل سے گزرنا انسان کا ایک اہم وصف ہے۔
صد رِمحترم!
انسان کے اس تصور کو عملی جامہ پہنانا اس کی ذاتی کاوش ہوتی ہے، اس میں ماحول اثر انداز ہوتا ہے، اس میں اس کی تخلیقی صلاحیتیں اپنا فرض ادا کرتی ہیں ، اس میں سلف صالحین کی زندگیوں کا اسوہ موجود ہوتا ہے۔ یہ تمام امور اس کو آگے بڑھنے میں مدد کرتے ہیں۔
صدرِمحترم!
انسان کی اس قوت سے، اس انقلابی طاقت سے، اس جرأت سے، اس پیش رفت سے نہ صرف انسان بلکہ وہ نوری مخلوق جو رات کی تاریکیوں کو چاک کر دیتی ہے، جو شب ظلمت کے حسن میں اضافہ کر دیتی ہے، جس کے باعث سود مند ہونے کے تمام معترف ہیں وہ بھی انسان کی عظمت کے سامنے سرتسلیم ِخم کرتے ہیں اور زبانِ حال سے کہہ رہے ہیں کہ انسان واقعی ترقی وعروج کی منازل طے کر رہا ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...