Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
ARI Id

1689956677855_56117600

Access

Open/Free Access

Pages

219

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!السلام علیکم! آج مجھے جس موضوع پر گفتگو کرنی ہے وہ ہے:’’درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا ‘‘
جنابِ صدر!
دکھ درد، تکلیف ہم معنی الفاظ ہیں، زندگی میں ہر شخص کوکسی نہ کسی موقع پر رنج وغم اور دکھ و تکلیف سے واسطہ پڑتا ہے خوشیاں روٹھ جاتی ہیں، رنج و الم کے بادل گھٹائیں بن کر برسنا شروع ہو جاتے ہیں گھر کے آنگن میں نوید ومسرت کی چاندنی بکھیرنے والا قمر گہنا جاتا ہے۔
صدرِ ذی وقار!
زندگی کے نشیب وفراز سے انسان ہمکنارر ہتا ہے۔ افراط و تفریط کا سلسلہ شروع رہتا ہے، کامیاب انسان وہ ہے جوایسے حالات میں مستقل مزاج رہتا ہے ان بوقلمونیوں سے اس کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آتی اور یوں اس کی زندگی کی گاڑی رواں دواں رہتی ہے۔بقول غالبؔ
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہو گئیں
صدرِ محترم!
جب کوئی چیز حد سے بڑھ جاتی ہے، اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے تو اس کا وجود عنقا ہو جاتاہے اس کی حیثیت بدل جاتی ہے اس کے نفع نقصان کا تصور تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کے مضر اثرات مصلح ہو جاتے ہیں اس میں یکسر تبدیلی آجاتی ہے اور ایّام کے ساتھ ساتھ وہ قصہ پارینہ بن جاتی ہے۔
محترم سامعین!
رات اپنی انتہا کو پہنچتی ہے تو بادِ نسیم صبح کے حیات بخش جھونکوں سے آشنا ہے۔ دن اپنی بلندیوں کومس کرتا ہے تو قمر کی برووت بھری چاندنی قلب و ذہن کی طراوت کا باعث بنتی ہے، انسان علم و معرفت کی بلندیوں پر پہنچتا ہے تو آفتاب نصف النہار بن کر چمکتا ہے ، موسم اپنی روش بدلتے ہیں تو نظامِ حیات کی قوس قزح میں رنگ بھرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ زندگی کی دھنک ناظرین کی قوت بصارت میں اضافے کا سبب بن جاتی ہے۔
جنابِ صدر!
انسان پر تلک الایام نداولھا بین الناس کے مصداق دن بدلتے رہتے ہیں کبھی خوشی آتی ہے کبھی غموں کے خزاں زدہ شجر سایہ دار کے نیچے آرام کرنا ہوتا ہے۔کبھی نعمتوں کی صورت میں خزاں کا مالک ہوتا ہے اورکبھی دردر کی دریوزہ گری کروا کر اس کا امتحان لیا جاتا ہے۔
صدرِ محترم!
اشیاء کا حد سے بڑھ جانا اس کا ختم ہو جانا ہے، مناسب وقفے پر انسان کسی چیز کو صحیح دیکھ سکتا ہے جب زیادہ دور ہو جائے وہ پھر بھی حیطہ بصارت سے نکل جاتی ہے۔ اور اگر بہت زیادہ قریب ہو جائے تو پھر بھی نظر سے اوجھل ہو جاتی ہے، زیادہ قربت اور زیادہ بعد اس کی ہیئت کو تبدیل کر کے رکھ دیتے ہیں۔
صدرِمحترم!
بیماری کی ابتدائی صورت میں برداشت زیادہ ہوتی ہے جیسے جیسے بڑھتی جاتی ہے برداشت میں کمی آتی جاتی ہے، جب بیماری بڑھ جاتی ہے تو پھر غموں سے چھٹکارا مل جاتا ہے ، مرض کی ناقابلِ برداشت تکالیف ختم ہو جاتی ہیں، روح قفسِ عنصری سے پرواز کر جاتی ہے، اور وہی بیماری، وہی تکالیف وہی دکھ اور وہی درد جب حد سے بڑھتا ہے تو دوابن جاتا ہے۔ انسان کو عارضی زندگی کے مصائب وآلام سے نکال کر ابدی زندگیوں کی خوشیوں سے ہمکنار کر دیتا ہے۔ جناب والا یہ سچ ہے کی درد جب حد سے بڑھتا ہے تو دوا بن جاتا ہے۔ بقول شاعر:۔
کر دیا احسانؔ دِل کو دل غم و آلام نے
زندگی ناکام ہو کر کام کی ہوتی گئی
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...