Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

بچوں کے مشاغل
ARI Id

1689956677855_56117612

Access

Open/Free Access

Pages

251

بچوں کے مشاغل
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صدرِ ذی وقار اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع فراہم کیا گیا ہے وہ ہے:’’بچوں کے مشاغل ‘‘
جنابِ صدر!
بچہ بچہ ہوتا ہے خواہ وُہ دولت مند گھرانے میں پیدا ہوا ہو یا اس کی پیدائش فقر و فاقہ سے بھر پور ماحول میں ہوئی ہو، اس کے والدین تر نوالے والے ہوں یا افلاس وغربت کے مارے ہوئے، اس کے خاندان کا ایک نام ہو یاگلی کوچوں میں پڑے ہوئے تنکے کی طرح گمنام۔ بچہ والدین کو بہت پیارا اورآ نکھ کا تارا ہوتا ہے۔ خواہ اس نے حر یرو پرنیاں کا لباس زیب تن کیا ہو یا چیتھڑوں میں ملبوس غربت و افلاس کی تصویر بنے ہوئے اپنے کچے آنگن میں مٹی سے کھیل رہا ہو۔
صدرِذی وقار!
بچہ جو بھی ہے وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے بعد اس کے والدین پرانحصار ہے کہ وہ اسے یہودی بنائیں یا نصرانی ۔ بچے کی اپنی ایک دنیا ہوتی ہے۔ بچے کا اپنا ایک ذوق ہوتا ہے۔ بچے کی اپنی ایک نفسیات ہوتی ہے بچے کا اپنا ایک مشغلہ ہوتا ہے۔
معزز سامعین!
زمانہ رضاعت میں تو بچے کے مشاغل مختلف نوعیت کے حامل ہوتے ہیں ، شیر خوار بچہ کبھی اپنی والدہ کی پھولدا ر قمیض کی طرف دیکھ کر محظوظ ہورہا ہوتا ہے۔ کبھی اس کی انگلی روشن بلب کی طرف اٹھ رہی ہوتی ہے، کبھی اس کی آنکھ رنگین پردے پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے میں مشغول ہوتی ہے۔
سامعینِ حضرات!
یونہی بچے شیر خوارگی کی عمر سے آگے نکلتا ہے تو اس کے مشاغل تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس کی سوچ کچھ پروان چڑھتی ہے اس کے ذوق میں تبدیلی آجاتی ہے اس کا انداز بدل جاتا ہے وہ پنگھوڑے میں لیٹے ہوئے چیخنے کو پسند کرتا ہے،کبھی چھوٹے بال کے ساتھ کھیلنے کو ترجیح دیتا ہے۔کبھی بھاگتا ہے اور گر پڑتا ہے، چلتا ہے تو لڑ کھڑانے لگتا ہے۔ ماں کے ساتھ لپٹتا ہے، باپ کے کندھوں پر سوار ہوتا ہے یہ عرصہ اس کا اسی طرح گزر جاتا ہے۔
صدرِذی وقار!
بچہ جب بھی سکول جانے کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس کے مشاغل میں تبدیلی آجاتی ہے، اس کی گفتگو میں تبدیلی،اس کی نشست و برخاست میں تبدیلی، اس کی فہم وفراست میں تبدیلی ، اس کی حرکات میں تبدیلی رونما ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ سکول کے ماحول میں اس کے مشاغل مختلف ہوتے ہیں۔ گھر کے ماحول میں اس کا انداز مختلف ہوتا ہے۔
جنابِ صدر!
یہی وقت ہوتا ہے بچوں کے سنورنے اور بگڑنے کا اگر اس وقت استاد کی شفقت، باپ کی محبت ، ماں کا پیار بچے کے ساتھ وابستہ رہے اور وہ اس کی مناسب خطوط پر دیکھ بھال شروع کر دیں اور اس کو غلط ماحول سے منسلک ہونے سے بچائیں، صحت مند عادات اپنانے کی رغبت دلائیں کار آمد مشاغل کی طرف راہنمائی کریں تو ایک بچہ مستقبل میں ایک اچھا شہری اور پاکستانی بننے کے خواب کو شرمند تعبیر کر سکے گا۔
معزز سامعین حضرات!
اگر ایک بچہ سکول میں موجودگی کے دوران ہی اپنے مشاغل کا تعین کر لے تو اس کے لیے نہ صرف سودمند ثابت ہوں گے بلکہ صحتمند معاشرے کا اہم فرد بننے کے لیے بھی وہ ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ پڑھنے والے بچے کے لیے مطالعہ کتب ، ورزش جسمانی، کھیل ،تحریر و تقریر سے دلچسپی، معلوماتِ عامہ، دینی پروگراموں میں حاضری ،صحت مند مشاغل ہیں جس سے ایک بچے کی علمی، ادبی ، جسمانی، روحانی صحت میں نکھار آ جاتا ہے۔
تصوُّر ہے جو کارِ خیر کا اس ذہن میں راشدؔ
تو موتی چن مشاغل کے تُو دنیا کے سمندر سے
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...