Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

کچھ یادیں کچھ باتیں
Authors

ARI Id

1689956699836_56117619

Access

Open/Free Access

Pages

10

کچھ یادیں کچھ باتیں
یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں رسمی تعلیم کے ایک مرحلے کی تکمیل کے بعد عملی زندگی میں قدم رکھنے کی جستجو میں تھا کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جس نے زندگی میں درپیش مسائل سے نبردآزما ہونے میں بہت مدد کی اوراب بھی تادمِ تحریر اِن کے علمی و ادبی فیض سے استفادہ جاری ہے۔
جون ۱۹۹۲ئ؁ کی بات ہے کہ خالد بھٹی (مرحوم) نے اپنے حاوی کالج میں طلباء کی خوشنویسی کی تربیت کے لیے بطور خوش نویس معلم مجھے خدمات سر انجام دینے کے لیے آمادہ کیا اور اسی سلسلہ میں ایک اشتہار ’’حاوی کالج کی فخریہ پیشکش‘‘ تدریس ِ خطاطی کی باقاعدہ کلاس کی کتابت کے لیے خالد بھٹی کے ہمراہ اِن کی رہائش گاہ پر حاضر ہوا تو دیکھا کہ ایک تیس بتیس سالہ خوش شکل، خوش رنگ ، خوش لباس ، دبلا پتلا ، باریش شخص سامان کتابت کے ساتھ اپنی مسندِ خاص پر برا جمان ہے اور جلد ہی یہ احساس بھی ہوا کہ وہ خوش اخلاق اور مہمان نواز بھی ہے۔ ازاں بعد ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ رب کریم کی مجھ پر کرم نوازی ہوئی کہ مارچ ۱۹۹۳ئ؁ میں میں اُن کارفیق کا ر بن گیا اور ہم گورنمنٹ مڈل سکول نمبر ۲ میں اکٹھے رہے ۔ اُن سے رفاقت کا سلسلہ جیسے طول پکڑ تاگیا۔ اُن کی شخصیت کے ہر پہلو سے مجھے آشنائی ہوتی گئی ۔
۱۹۶۲ئ؁ میں عارف والا کے مضافاتی شہر چک نمبر ۳۷/ ای۔بی میں جنم لینے والا محمد اکرم جس نے ابتدائی تعلیم اپنے والدِ محترم سے حاصل کی اور محض چھ سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا ۔ پھر یتیمی کی ستم ظریفی اور غریب الوطنی کی پُرخار راہوں سے گزرتے ہوئے میٹرک کا امتحان ۱۹۷۸ئ؁ میں ،ایف۔اے ۱۹۸۰ئ؁ میں پاس کرنے کے بعد حفظِ قرآں کے لیے کچھ عرصہ جامعہ حنفیہ رضویہ عارف والا میں گزارنے کے بعد شمس العلوم کراچی کا رُخ کیا ، اور پھر پاکستان کے سب سے بڑ ے علمی شہر میں مختلف درسگاہوں سے فاضل اردو، فاضل عربی اور اور فاضل درس نظامی کی سندات امتیازی حیثیت سے حاصل کیں ۔ فاضل طب و جراحت کاکورس اعظم طبیہ کالج حیدرآباد سے کیا اور ساتھ فنِ کتابت میں مہارت حاصل کی جس کے لیے پنجاب کے مایہ ناز خطاط اورادارہ دارالتحریر کے بانی جناب محمد اقبال سعید سے باقاعدہ ٹریننگ حاصل کی اور اس کے بعد روزنامہ انقلاب ، نوائے وقت، مشرق اور دیگر معروف جرائد میں کتابت کے ذریعے اپنے سلسلہ روزگار کی ابتداء کی ۔ اسے علمی و ادبی ماحول کا اثر کہیں یا پھر طبیعت کا ذوق تصور کریں روایتی ایف۔اے کے بعد ۱۹۸۸ئ؁ میں بی۔اے میں بہائو الدین زکریا یونیورسٹی سے درجہ اوّل میں ڈویژن حاصل کی ۔ اور اس کے بعد اورینٹل ٹیچر کی حیثیت سے ملازمت اختیار کی اور پھر علمی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ۱۹۹۰ئ؁ میں ایم ۔اے اسلامیات ، ۲۰۰۱ئ؁ میں ایم۔ایڈ اور ۲۰۱۰ئ؁ میں بہائو الدین زکریا یونیورسٹی سے ایم ۔اے عربی میں گولڈ میڈل حاصل کیا ۔ ان دنوں گورنمنٹ ہائی سکول 143/E.B میں بطورِ ہیڈسر کام کر رہے ہیں اور ساتھ دینی خدمات کے طور پر محمدی مسجد N ۔بلاک کی امامت و خطابت کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں ۔ علاوہ ازیں اپنی علمی و ادبی تحریروں اور مقالات کے ذریعے ادبی دنیا میں اپنا تشخص برقرار رکھا ہوا ہے ۔اور اب بوقت طباعت کتاب ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔
اکرم راشد کی ادبی زندگی کا آغاز:۔
اِن کی ادبی زندگی کا آغاز تقریباً ۱۹۹۲ئ؁ سے ہو گیا تھا ۔ علاقائی روزناموں اور جرائد کے علاوہ پاکستان کے معروف اخبارات روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ ایکسپریس میں بھی اِن کی تحریریں چھپ چکی ہیں ، تحریرمیں اپنا ایک منفرد انداز رکھتے ہیں قاری دورانِ مطالعہ بوریت محسوس نہیں کرتا اور کافی دیر تک مطالعہ میں مستغرق رہتا ہے ۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے منعقدہ مقابلہ مقالہ سیرت میں آپ کا مقالہ بعنوان عدل اجتماعی کا تصور اور اس کی اہمیت تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں طباعت کے لیے منتخب کر لیا گیا اور باقاعدہ کتاب چھپوا کر اکرم راشدؔ کے پاس بھیج دی ۔ موصوف کا یہ مقالہ جو تقریباً 15 صفحات پر مشتمل ہے ، آپ کی اس کتاب ’’ نگارشاتِ راشد‘‘ میں موجود ہے ۔
اکرم راشدؔ کی کتاب ’’نگارشاتِ راشد‘‘ میں جہاں یہ محاسن جیسے جدت پسندی، ربط تسلسل ، حسنِ توازن ، مذہبی رجحان ، رعایتِ لفظی ، حقیقت نگاری ، گہرائی ، گیرائی ، مزاج وشگفتگی، مکالمہ نگاری ، اور اس قسم کی دیگر خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہیں وہاں کچھ معائب بھی ہیں جن کا ذکر بھی ضروری ہے ۔ مثلاً لفاظی ، فلسفہ نگاری مقفعّ و مسجع عبارات،بے جا طوالت یہ چیزیں تحریر میں جاذبیّت کے منافی محسوس ہوتی ہیں۔ مجموعی صورت میں یہ کتاب طلباء کے لیے بالخصوص اور عام قاری کے لیے بالعموم ایک عظیم تحفہ ہے۔ میں نے اپنی معلومات کے مطابق ان کے بارے میں اظہار کیا ہے ۔ اب قاری فیصلہ کرے گا کہ یہ کہاں تک درست ہے ۔
سیّد الف عین اللہ شاہ
عارف والا

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...