Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

وجہ تالیف
Authors

ARI Id

1689956699836_56117625

Access

Open/Free Access

Pages

18

وجہ تالیف
انسان ہر میدان میں عروج کا خواہاں دکھائی دیتا ہے ۔زوال نام سے خائف ہے ، معاشی، معاشرتی ، سیاسی یا روحانی میدان ہو خواہش اُ س کی یہی ہوتی ہے کہ ان سب پر اُسی کا قبضہ ہو اور دیگر حضرات اِن میادین میں اُس کی دریوزہ گری کریں ، تحریر ہو، تقریر ہو، خطابت ہو، کتابت ہو،سب میدان اپنے نام کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن یہ قانون قدرت ہے کہ ملتا وہی ہے جس کے لیے لیس للانسان الا ماسعٰیکے مصداق وُہ جہدِ مسلسل کرتاہے۔ انسانی شخصیت میں جو شعبے نکھار پیدا کرتے ہیں وہ خطابت اور تحریر ہیں ، مقالات و خطابت میں ، انسان اپنا مافی الضمیر یا تواپنی زبان کی حرکت سے بیان کرتا ہے اوریا پھر قلم کو اذنِ خرام دے کر قرطاس ابیض پر کچھ رقم کر کے تخیلات و تصورات کو منصۂ شہود پر لا کر کرتا ہے ۔ ایّام زیست و حیات کے طائر خوش الحان کو محو پرواز رکھنے کے لیے تحریر و تقریر کی فضائے خوشگوار کی اَشد ضرورت ہے ۔ اسی فضاء میں زندگی کی گاڑی بطریقہ احسن اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہو سکتی ہے ۔ ان حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عوام النّاس کے لیے بالعموم اور طلباء کے لیے بالخصوص چند عنوانات پر مشتمل مضامین کا انتخاب کیا ہے جو طلباء میں فصاحت و بلاغت کے ساتھ ساتھ اُن کی معاشرتی زندگی میں بھی ممدو معاون ثابت ہوں گے۔ نیز ان کے لیے تحریر و تقریر کے میدان میں مہیمز ثابت ہوں ۔ یہ چنگاری کافی عرصے سے اس وجودِ خاکی میں سلگ رہی تھی کہ کوئی تو ذریعہ ایسا سامنے آئے جس سے نونہالانِ وطن کے دماغ کے دریچوں کو جنبش دی جا سکے اور اُن کی تخلیقی صلاحیتوں کو اُجا گر کیا جا سکے ۔ اِس میں جو خارجی عوامل میرے لیے مہمیز ثابت ہوئے وہ مثالی زکریا سکول عارف والا کے درو دیوار ہیں یہ جملہ مضامین اور تقاریر میں نے اپنے چار سالہ دورانیہ جو محترم محمد اصغر صاحب اور محمد سلیم صاحب پرنسپل صاحبان مثالی زکریاعارف والا کے ساتھ گزار ا میں رقم کئے ۔ اِن حضرات کے تعاون سے تحریر میں چاشنی پیدا ہوتی گئی اور میرا حوصلہ بڑھتا گیا ۔ ان میں اکثر مضامین اور تقاریر ایسی ہیں جو مقابلوں میں شامل ہو کر امتیازی پوزیشن حاصل کر چکی ہیں۔ اِ س وقت اگر میں پروفیسر محمد اکرام تائب صاحب کا ذکر نہ کروں تو انصاف نہ ہو گا۔ انہوں نے کتاب کی تدوین میں دامے، درمے،سخنے ہر لحاظ سے تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی اور یہ حوصلہ افزاء ماحول بھی پیدا کیا۔ نیز کتاب کی پروف ریڈنگ میںشب وروز ایک کرکے اغلاط کی واضح نشاندہی کی،احباب کا جمِ غفیرمیرے تحریری ذوق سے آشنا تھا اور گاہے بگاہے اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے مجھے متحرک کرتا رہتا تھا۔ اس طرح ان کی کاوش بھی اس کتاب ’’ نگارشاتِ راشد‘‘ کے منصہ شہود پر آنے کا سبب بنی ۔ محمد شریف طیب صاحب جو خود بھی نعت گو شاعر ہیں اس سلسلے میں وُہ بھی کافی پیش پیش رہے ۔
اِس سلسلے میں اگر مرحوم حکیم محمد طفیل عابد جلالیؔ کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ بہتر نہ ہو گا مرحوم میرے عم زاد تھے اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔ اُن کی تحریر میں ایک ندرت تھی۔ اور میری تحریر کی مشاطگی میں اُن کا وافر حصّہ موجود ہے یہ شاید اُنہی کی رفاقت تھی جو میرے لیے عزت کا باعث بنی۔
المختصراللہ تعالیٰ کا فضل شامل حال نہ ہو تو تمام کوششیں بے کارہو جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فضل اور میرے بزرگوں کی دعائیں شامل حال ہوئیں تو ناچیز اس اہل ہوا کہ یہ علمی ، ادبی سرمایہ پیشِ خدمت کر سکے۔
واضح رہے کہ پہلے مضامین اور تقاریر ایک ہی جلد میں طبع ہو رہے تھے۔ اب تقاریر کو ’’نگارشاتِ راشد‘‘(خطبات) کے عنوان سے علیحدہ طباعت کے مراحل سے گزارار جا رہا ہے تا کہ قاری دونوں کتابوں کا مطالعہ آسانی سے کر سکے اور اس کی ضخامت طبع نازک پربارِ گراں ثابت نہ ہو۔اس سلسلہ میں جناب نوید عاجز صاحب کی تجویز کارگر ثابت ہوئی۔
خاکِ پائے صاحبدلاں
حافظ محمد اکرم راشدؔ

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...