Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
ARI Id

1689956699836_56117630

Access

Open/Free Access

Pages

40

’’بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ‘‘
آج سے چودہ سو سال پہلے کائنات گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں مستورتھی۔ ہر طرف جبر و تشدد کی ژالہ باریاں مصروفِ تباہی تھیں۔ درندگی و بہیمیت کی سموم فضاء میں حق پرستی اور پرہیز گاری ناپید ہو چکی تھی۔ صنف ِنازک کی عصمت کا کوئی محافظ نہ تھا۔ ہر طرف آلام و مصائب کے بگولے محورقص تھے۔ صبح و شام غرباء فقراء کے سروں پرظلم و تعدّی کی تلوارلٹکتی رہتی تھی۔ جہاں تک نظر پڑتی کشت و خون ، درندگی و حیوانیت اور خوف و ہراس کا دور دورہ تھا۔ انسانی عقائد ضعف و اضمحلال کا شکار ہو چکے تھے۔ گویا کفروضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا طوفان تھا جس کے تند و تیز تھپیڑوں میں انسانیت کی شکستہ نائو ہچکولے کھارہی تھی۔ بلائے عظیم میں گرفتہ کسی نجات دہندہ کے منتظر تھے۔
بالآخر خالق کائنات کوسسکتی ہوئی انسانیت پر رحم آیا۔ رَبِّ کعبہ نے رشد و ہدایت کے اس آفتاب کوافقِ فاران پر طلوع کیا۔ وہ آفتاب ِصداقت جوختم المرسلین ہے جو رحمتہ العالمین ہے، شافع المذنبین ہے، اسلام جس کا دین ہے۔
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰسیں، وہی طہٰ
رسولِ عربیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کیا آئے ، کائنات میں انقلاب آ گیا۔یاس وقنوطیت سے پژمردہ چہروں پر اُمید کی بہار آ گئی۔ قتل و غارت اور خوف و ہراس کی آندھیاں تھم گئیں۔ صنم خانے تراشیدہ ریزہ ریزہ ہو گئے۔
عرب وعجم کے ایوان ہائے عیش وطرب منہدم ہونے لگے۔ وادی خزاں میں گل ہائے رنگا رنگ کے لیے صدق و صفا اور عدل وانصاف نے جنم لیا۔ بندہ و صاحب ومحتاج وغنی کا امتیاز مِٹ گیا دانائے رسالت کی ضیاد پاشیوں سے گمراہی و ضلالت کی سیاہی دُھل گئی۔ رسولِ ہاشمیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے قلب ونظر کو شرک و کفر کے خس و خاشاک سے مبّرا و منزّہ کر کے توحید و رسالت کا گہوارہ بنایا۔(ماخوذ)
وُہ دانائے سُبل، ختم الرسل ، مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغِ وادیئِ سینا
آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی قیادت میں ریگستانِ عرب کے بد وصفحہ ہستی پر چھا گئے۔ بحرِ رسالت میں غواصّی کر کے عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنتے ہیں تو کہیں عمر کی وفا شعاریاں انہیں فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنا دیتی ہیں۔ در سِ رسالت میں کوئی صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنتا ہے تو کوئی حیدرِ کرار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے موسوم ہوتا ہے۔
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا
خاک کے ذرّوں کو ہمدوش ثریا کردیا
خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی حیات طیبہ کا گوشہ گوشہ فکر عمل کالمحہ لمحہ، کتاب زیست کی ہر سطر آفتاب و ماہتاب سے تابندہ تر ہے۔ آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی زندگی کے روز و شب اور قول وفعل کا اسوۂ حسنہ ہمارے لئے باعث نجات ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوہ حسنہ
حسنِ یوسف دمِ عیسیٰ یدبیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
خیرالامم کی سیرت و کردار ایک کھلی کتاب ہے ہرشخص اس کا مطالعہ کر کے اپنے قلب کو منور کر سکتا ہے۔ کوئی تاجور ہو یا سخنور، امیر ہو یا فقیر، خطیب ہو یا طبیب، ماہی گیر ہو یا عالمگیر سب کے لیے آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی سیرت مشعلِ راہ ہے۔ دوستو اُمراء خطّہ عرب کے خزانوں کا والی دیکھیں ، غرباء شعب ِابی طالب اور ہجرت مدینہ کو دیکھیں، سپہ سالارغزوات بدرو حنین کا مطالعہ کریں۔ فاتحین فتح مکہ کا نظارہ کر یں تو راہ پا سکتے ہیں۔ کیونکہ اس دنیا میں کوئی انسان کامل نہیں۔ کسی کی زندگی اتنی ہمہ صفت اور ہمہ گیر نہیں جتنی رسالت مآبصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی۔ دنیا کے بڑے بڑے سلاطین ، دانشور، اطباء ، علماء اور فلسفہ دان اور ماہرین نفسیات آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گزاشیتم
کاں ذات پاک مرتبہ دان محمد است
تاجداریِ کونین کی نگاہ ناز سے اعلی و ادنی قلب و نظر، ذکر وفکر او عقل وعشق یکساں فیضیاب ہوتے ہیں۔
تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل غیاب و جستجو! عشق، حضور واضطراب

پیارے نبیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی پیاری باتیں
پیار کا لفظ جب کسی جانب سے سنائی دیتا ہے تو گلستان محبت میں عشق ومستی کے گلہائے رنگارنگ کھلنا شروع ہوجاتے ہیں اور بادِ بہار نکہت بکھیرتی ہوئی اٹھکیلیاں کرتے ہوئے چلنا شروع ہو جاتی ہے۔ دل کی دنیا بدلنا شروع ہو جاتی ہے، ماحول میں تازگی آجاتی ہے۔ جس طرح یرقان کے مریض کو ہر چیز زردنظرآتی ہے اسی طرح پیار و محبت کے متوالے کو ہر سو پیار ہی پیار نظر آتا ہے اور اس کے اندر کے موسم میں ہمیشہ بہار رہتی ہے۔ خزاں نا آشنا باطن کا حامل ہوتا ہے۔
جیسا موڈ ہو ویسا منظر ہوتا ہے
موسم تو انسان کے اندر ہوتا ہے
اس عالم رنگ و بو میں کئی ایسی شخصیات منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئیں جو صفت جامعیت سے متصف نہ تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکو مبعوث فرمایا تو ان کو کامل اور اکمل بنا کر بھیجا۔ ان میں آدم علیہ السلام کا خلق، شیث علیہ السلام کی معرفت ،نوح علیہ السلام کی شجاعت، ابراہیم علیہ السلام کی دوستی، اسحاق علیہ السلام کی رضا، لوط علیہ السلام کی حکمت ، ایوب علیہ السلام کا صبر ، یونس علیہ السلام کی ا طاعت، یوشع علیہ السلام کا جہاد، دائود کی آواز، دانیال علیہ السلام کی محبت، الیاس علیہ السلام کی پاک دامنی، جیسی صفات و دیعت فرمائیں۔ لیکن جتنی صفات دیگر انبیاء کرام علیہ السلام میں فرداً فرداً موجود ہیں وہ جملہ صفات آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمذات والا صفات میں بدرجہ اتم موجودہیں۔
حُسنِ یوسف ، دمِ عیسیٰ ، یدِبیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
حضرت ہندجو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے پہلے شوہر تھے فرماتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی طبیعت میں نرمی تھی،سخت مزاج نہ تھے کسی کا دل نہ دکھاتے تھے، کسی کی عزت کے خلاف کوئی بات نہ کہتے تھے ، کھا نا جیسے سامنے آجاتا کھا لیتے ، اس کو برا نہ کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکو اپنے ذاتی معاملہ میں بھی غصہ نہ آتا تھا، نہ کسی سے انتقام اور بدلہ لیتے تھے اور نہ کسی کی دل شکنی گوارا کرتے۔ ہر ایک پر پیار ومحبت کے پھول نچھاور کرتے تھے۔
پیارے نبیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی پیاری باتیں مسلمانوں نے بڑھ بڑھ کر بیان کیں۔ اس لیے کہ ان کا تو دین و ایمان بھی سرکار علیہ السلام کی عقیدت و غلامی ہے۔ دشمنوں کے کیمپ میں جھانک کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں ہندوؤں نے، سکھوں نے، عیسائیوں نے بر ہمو نے ، سادھوئوں نے آپصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی سیرتیں لکھی ہیں۔ یورپ جس کو سرور ِکائناتصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے ساتھ کوئی عقیدت نہیں، وہاں بھی مشتری کی خدمت کے لیے ، پالمی ذوق یا تاریخ عالم کی تکمیل کے لیے لائف آف محمدصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمپر کتابیں لکھی گئیں ہیں۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے دمشق کے ایک علمی رسالہ ’’مقتبس‘‘ میں شمارا چھپا تھا کہ اس وقت تک یورپ کی مختلف زبانوں میں پیغمبرِاسلام صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکے متعلق تیرہ سو کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی پیاری باتوں کا ذکر کریں یا ان کو ضبط تحریر میں لائیں تو اس کے لیے بڑا وقت درکار ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ اگر زمین پر جاری دریا و سمندر سب سیاہی بن جائیں اور تمام درختوں کی قلمیں بنائی جائیں تو در یا ختم ہو سکتے ہیں قلمیں ٹوٹ سکتی ہیں لیکن پیارے نبیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی پیاری باتیں ختم نہیں ہوسکتیں۔
گُماں مبر کہ مضمون نہ ماندہ است
ہزار سال تواں سخن بزُلِف یار گفت

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...