Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ARI Id

1689956699836_56117634

Access

Open/Free Access

Pages

52

سیدناعلی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ
کعبہ کی حرمت مترشحّ ہے، جس کو طواف کعبہ کی سعادت حاصل ہوجائے ، اُس کو دیگر شخصیات میں ایک ارفع مقام مل جاتا ہے۔ کیوں کہ صاحب ایمان طوافِ کعبہ سے حج وعمرہ کی سعادت حاصل کر لیتا ہے۔ دنیا کے کونے کونے سے قریہ قریہ سے کو چہ کو چہ سے آئے ہوئے حضرات مناسک ِحج وعمرہ ادا کرتے ہوئے اپنی قسمت پر نازاں نظر آتے ہیں کوئی سیّد ہے تو وہ بھی مطاف میں موجود، کوئی افغانی ہے تو وہ بھی مطاف میں موجود ،کوئی ایرانی ہے تو وہ بھی کبھی حجرِ اسود کے سامنے سے گزرتا ہے،کبھی مقامِ ابراہیم پرنوافل ادا کرتا ہے۔ ان سب مقامات کو جو عظمت ملی ہے وہ کعبہ معظمہ کی وجہ سے ہے، ان مقامات مقدسہ کے علاوہ ایک نابغۂ روزگار ہستی ایسی بھی ہے جس نے کعبہ شریف کے اندر جنم لیا ہے اور وہ سیّدنا علی المرتضیٰ ص (مولودِکعبہ ) ان کو نہ صرف قربتِ کعبہ میسر آئی بلکہ کعبہ کے اندر پیدائش کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔
کسے را میسّر بجز ایں سعادت
بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت
شہنشا و اقلیم ولایت ، منبع علم و عرفاں، راز دارِ محبوب ِخدا، مشکل کشا، مخزن صدق وصفا سیّدنا علی کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم ۱۳رجب ۳۲ سال قبل از ہجرت بروز جمعۃ المبارک بز م ہستی میں رونق افروز ہوئے۔ (ضیاء الواعظین)
آپ ص کا نام علی رکھا گیا آپ کی کنیت ابوالحسن اور ابو تراب ہے۔ آپ وادی بطحا کے نامور سردار اور اہل حرم میں معزز ترین فردابوطالب کے فرزندِ ارجمند ہیں۔ آپ صکی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم ہیں، آپ صفاطمہ بنت اسدسے بے انتہا محبت فرماتے تھے۔ بعداز ہجرت مدینہ منورہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے اپنی قمیض اتار کر انہیں پہنائی۔ ان کی قبر میں کچھ دیر لیٹے رہے۔ بچوں میں سب سے پہلے اسلام کی خلعت ِفاخرہ زیبِ تن کرنے والے علی المرتضیٰص ہیں۔
بخاری ومسلم نے سعد بن ابی وقاص صسے روایت کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت علی المرتضیٰ صکو اپنا نائب بنایا تو آپ صنے عرض کی کہ آقا آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جارہے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے فرمایا اَما تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مَنِّیْ بِمَنْزَلَۃِھَارُوْنَ مَنْ مُوْسٰی۔
ترمذی نے ابن عمرص سے روایت کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے اپنے صحابہ کرامث کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی تو حضرت علی صروتے ہوئے سرکار کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم آپ نے دیگر صحابہ کرامث کے در میان تومؤاخات قائم فرمادی ہے لیکن مجھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے چھوڑ دیا ہے تو سرور عالم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایااَنْتَ آخِیْ فِی الدُّنْیَا والْآخِرَۃِ (تو دنیا اور آخرت میں میرا بھائی ہے)۔حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایا کہ علیص کے چہرے پر نظر ڈالنا عبادت ہے۔ (طبرانی) حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایا جس نے علی صکو گالی دی پس اس نے مجھے گالی دی (احمد ، حاکم)
قرآن کے علم کے ساتھ ساتھ حضرت علی صقر آن پرعمل کرنے میں بھی دوسروں پر سبقت لے جانے والے تھے۔ سورۂ مجادلہ کی آیت نمبر۱۲ میں اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے تخلیہ میں بات کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم دیا تو حضرت علی صنے فوراً اِس پرعمل کیا۔ مولانا مودودی نے تفہیم القرآن جلد پنجم میں اس آیت کی تشریح میں ابن حریرکی روایت نقل کی ہے کہ حضرت علی صفرماتے ہیں کہ قرآن کی یہ ایک ایسی آیت ہے جس پر میرے سوا کسی نے بھی عمل نہیں کیا۔ اس حکم کے آتے ہی میں نے صدقہ پیش کیا اور مسئلہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمسے پوچھ لیا۔ یہ حکم صرف ایک دن یا دوسری روایت کے مطابق دس دن تک باقی رہا۔ آیت نمبر۱۳ میں یہ حکم منسوخ ہو گیا اور صدقہ دینا ضروری نہ رہا۔
حضرت علی صنے بچپن سے لے کر حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی وفات تک تقریباً تیس سال تک اپنی زندگی ان کی خدمت اور رفاقت میں بسر کی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی وفات کے بعد تقریباً ۳۰ سال تک مسند ارشاد پر متمکن رہے۔ پہلے تین خلفائے راشدین کے عہد میں دعوت، ارشاداور قضاء کی خدمت حضرت علی صکے سپر درہی اور اپنے زمانہ خلافت میں بھی حضرت علی صکافیض جاری رہا۔ حضرت علی صکی روایت کردہ احادیث کی تعداد ’’۵۸۶‘‘ ہے جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے لے کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تک روایتیں درج ہیں۔
حضرت علی صکے فضائل میں کتب حدیث بھری پڑی ہیں، تواریخ کی کتب کی اگر ورق گردانی کریں تو یہ بات اظہر من الشمس ہے بعض فضیلتوں میں مولودِ کعبہ منفر دو یکتا ہیں۔ اسلام کی تاریخ کی تکمیل بھی ایسی صورت میں تصور کی جاتی ہے۔ جس میں اقلیم ولائت کے شہنشاہ کا ذکر تفصیل کے ساتھ موجود ہو۔ ذکرشیرِ خدا سے جہاں طبیعت میں طراوت محسوس ہوتی ہے وہاں روحانی طور پر بھی قلب و اذہان میں مسرت و شادمانی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ آپ صشجاعت میں ، سخاوت میں، ایثار و قربانی میں، جرأت و بہادری میں ،امانت و دیانت میں، اخوت و بھائی چارہ میں،حلم و بردباری میں ، اتحاد و اتفاق میں الغرض ہر میدان میں محاسن وفضائل کے فلک کے آفتاب و ماہتاب نظر آتے ہیں۔
آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم اس سلف صالحین کے نقش قدم پر چل کر اپنے کردار کی سمت کا تعین کریں۔ صرف زبانی جمع خرچ سے اپنی عقیدت کا اظہار کاغذی ناؤ کی مانند ہے جہاں موج اُٹھی اُس کو نیست و نابود کرنے کیلئے وہ کافی ہے اور پھر اُس کا وجود موجود نہ رہے گا۔ حضرت علیص کے ساتھ عقیدت رکھنے والے تو بے شمار ہیں لیکن حقیقت میں آپص کا محب وہ ہے جو نماز کا پابند ہو، جو جھوٹ سے متنفر ہو، جو غیبت اور چغلی سے کوسوں دور بھاگتا ہو جو بزدلی کے بحرِ بیکراں کا غوّاص نہ ہو، جو بد دیانتی اور اقرباء پروری جیسی قبیح عادات کا حامل نہ ہو۔ جس کے وعظ میں نصیحت ہو، جس کے خطبے میں پیارومحبت کے گل کھلتے ہوں، جس کی تحریر ہمدردی اور اخوت کا باعث بنتی ہو، جس کے کردار کے شجر سایہ دار میں عوام النّاس کے خودرو پودوں کو تقویت نصیب ہوتی ہو۔
ان مذکورہ خصوصیات کا حامل شخص ہی حضرت علیص کا حقیقی محب اور عقیدت مند ہے حضرت علی صکی محبت کے دعویدار اپنے گریبان میں جھانکیں کہ کیا وہ ایسے خصائل کے لئے کوشاں ہیں، کیا وہ ان خصوصیات کے حصول کی خاطر کوئی تگ و دو کر رہے ہیں، کیا شیرِ خدا سے محبت صرف یہی تقاضا کرتی ہے کہ نعرے تو ببانگ دہل لگائے جائیں لیکن کام وہ کیے جائیں جس سے روحِ دامادِ رسول کو تکلیف پہنچے۔۔۔ خدارا اس طرف توجہ کی ضرورت ہے ورنہ کل قیامت کے دن ہم محبوبِ خدا کے سامنے سوائے شرمساری اور ندامت کے کچھ ظاہر نہ کرسکیں گے۔ کوفہ میں ۱۷رمضان المبارک ۴۰ھ کے روز ایک بد بخت خارجی عبدالرحمن ملعون نے نمازِ تہجد کے وقت آپص پر حملہ کیازخم مہلک تھا، دو دن زندہ رہے، ۲۰ رمضان المبارک کو جمعہ کی رات اسلام کا یہ بدرِ منیر (ظاہری دنیا سے) ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...