Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

حضرت امام ِ اعظم(امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ)
ARI Id

1689956699836_56117635

Access

Open/Free Access

Pages

55

حضرت امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ
(امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ)
عمر ہا در کعبہ و بت خانہ می نالد حیات
تا زبزم عشق یک دانائے راز آید بروں
کائنات کا نظام قانونِ قدرت کے مطابق چل رہا ہے، حیات و ممات کے اپنے مراحل ہیں شمس و قمر کے اپنے اپنے مدار ہیں ، باغِ حیات میں گلہائے رنگا رنگ کا وجود اپنی زیست کا ثبوت مہیّا کرتا ہے۔ گگن کی وسعتوں میںظلماتِ شب کو اجالا بخشنے والے کواکب رنگینیاں بکھیر رہے ہیں ، بادِنسیم کے مسحور کن جھو نکے عروقِ مردہ میں حیات بخش قطروں کی ترسیل کا سبب بن رہے ہیں۔ فلک بوس پہاڑ ، شاہینوں کی پرواز ، مجاہدوں کی للکار، صوفی کی تسبیح ، کسان کی جُہدِمسلسل، مومن کی شبِ بیداری، خطیب کا خطبہ ، واعظ کا وعظ ، منصف کا فیصلہ یہ سب اس بات کی دلیل ہیں کہ کوئی تو ہے جس نے یہ سارا نظام سنبھال رکھا ہے، اور وہ ایک خدا ہے۔
؎ جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے وہی خدا ہے
مختلف اوقات میں مختلف لوگ خدا تعالیٰ کے وجود کاا نکار کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ اُن کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے نابغۂ روزگار ہستیاں پیدافرماتا رہا، ان نفوسِ قدسیہ میں ایک عظیم نام نعمان بن ثابت بن مرزبان (امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ) کا ہے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نام نعمان ، ابوحنیفہ کنیت ، امام اعظم بالاتفاق لقب ہے آپ رحمۃاللہ علیہ کی کنیت ابوحنیفہ آپ کی اولاد کی وجہ سے نہیں بلکہ کنیت وصفی ہے یعنی ابا الملۃ الحنیفہ اور بوجہ آیت مبارکہ’’ واتبعو ملۃ ابراہیم حنیف‘‘ ابراہیم حنیف کی ملت کی اتباع کرو۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کنیت ابوحنیفہ اختیار فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے اسے شرفِ قبولیت بخشا جو اصل اسم’’ نعمان‘‘ پر غالب آگئی۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کا سنِ ولادت متفق علیہ اور مشہور روایت کی بنا پر ۸۰ھ ہے،آپ رحمۃ اللہ علیہ کوفہ میں پیدا ہوئے ، امام صاحب نسلاً فارسی ہیں، آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے:
نعمان بن ثابت ،بن نعمان بن مرزبان بن قیس بن یز گرد بن شہر یار بن نوشیرواں (حدائق الحنیفہ ) علامہ ابن حجر مکی شرح مشکوٰۃ شریف میں فرماتے ہیں کہ (ادرک الامام الاعظم ثمانیۃ صحابہ ) آپ نے آٹھ صحابہثسے ملاقات کی۔ حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا تابعی ہونا متعدد روایات سے ثابت ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے امام شمعی رحمۃ اللہ علیہ کے کہنے پرتحصیلِ علم کی طرف توجہ دی، آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تقریبا ً۱۸ سال تک امام حمّاد رحمۃ اللہ کی دہلیز پر بیٹھ کر زانوئے تلمّذطے کیا، اور تحصیلِ علم کیلئے شب و روز کوشاں رہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت کے کہنے پر میں فقہ کی طرف متوجہ ہوا۔ عورت سے ملاقات میرے لئے مہمیزثابت ہوئی اور میں امام حمّاد رحمۃ اللہ علیہ کے حلقہ ٔدرس میں شامل ہو کر فقیہ بن گیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے استاد امام حمّاد رحمۃ اللہ علیہ ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں۔ فقہ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ امام حمّاد رحمۃ اللہ علیہ کے تربیت یافتہ ہیں لیکن آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دیگر اساتذہ کرام سے بھی استفادہ کیا ہے۔ بعض حضرات نے امام صاحب کے ا سا تذہ کرام کی تعداد ۹۹ بتائی ہے۔ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ ۴/ شعبان المعظم ۱۵۰ھ بروز جمعہ وصال فرمایا اور آ پکو بغداد شریف میں دفن کیا گیا ۔ (وفیات الاخیار ،صفہ نمبر ۱۰۰،از مولانا محمد احسن چشتی صابری ، ناشرسنی دارالاشاعت علویہ رضویہ ڈجکوٹ روڈ ، فیصل آباد)، فرمانِ باری تعالیٰ ہے’’مہا جرین اور انصار میں سابقین الا و لین اور جن حضرات نے نیکیوں میں اتباع کی اللہ نے ان سب کو پسند کیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے‘‘(القرآن)، امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کوحدیث شریف کی روشنی میں بھی علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے افضل التابعین میں شمار کیا ۔حضو ر صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکا ارشادِ گرامی ہے’ اگر ایمان ثریّا کے پاس بھی ہوگا تو ابنائے فارس میں سے ایک شخص اس کو وہاں سے اتار لائے گا۔‘‘ (مسلم) بالاتفاق اس حدیث کا مصداق ابوحنیف نعمان بن ثابتؒ ہیں، (سیوطی )
امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک دہریہ سے مناظرہ ہوتا ہے، وقت کا تعیّن کر دیا جا تا ہے ، فریقین ایک مقامِ خاص پرجمع ہو جاتے ہیں ، عوام النّاس کا جمِّ غفیر ہے۔ امام صاحب ؒپُر سکون وطمّانیت کا تاج سجائے اس محفل کو زینت بخشتے ہیں، وقت ِمقررہ سے تاخیر میں پہنچنے والا فرشتہ نما شخص جس کو پوری دنیا امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے پہچانتی ہے، تاخیر کی وجہ پوچھنے پر پُروقار انداز میں یوں جواب دیتا ہے کہ میں نے آج سیر کے دوران یہ دیکھا ہے کہ ایک جگہ پر خود بخود ایک شجر سایہ دار نمودار ہوتاہے، پھر وہ اچانک خشک ہوجاتا ہے، اپنے آپ ہی اُس کے تختے بن جاتے ہیں خودبخود ایک کشتی نمودار ہو جاتی ہے اور ایک ناخدا اُس کو دریا کی لہروں کے سپرد کر دیتا ہے اور میں اس میں سوار ہو کر بحری فضاؤں کی موجودگی کا لطف اٹھانے لگ جاتا ہوں۔ میرا دیر سے پہنچنا بدیں وجہ تھا۔ فوراً د ہریہ چیخ اُٹھاکہ اتنابڑا امام ہو کر جھوٹ بول رہا ہے، درخت خود بخود پیدا ہو جائے ، اپنے آپ کشتی نمودار ہو جائے اور بغیر کسی ذریعے کے وہ سمندر اور دریا میں تیرنا شروع کر دے، عقل یہ سب کچھ ماننے سے فرار حاصل کر رہی ہے یہ نا ممکن ہے۔
امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اے منکرِ خدا! سن اگر یہ چھوٹا سا کام اپنے آپ نہیں ہوسکتا تو دنیا کا نظام اپنے آپ کیسے چل سکتا ہے؟ اس کو چلانے والی کوئی ذات ہے اور وہ خُدائے لم یزل ہے۔
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
امام صاحب رحمۃ اللہ عنہ کی اِس عقلی دلیل سے کفر کو منہ کی کھانی پڑی اور اہل ایمان سرخرو ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی عمر مبارک کے تقریبا ً۷۰ سال بیت گئے۔ زندگی کی ستر بہاریں دیکھنے والا یہ آفتاب و ماہتاب ہر طرف اجالا بکھیرتے ہوئے روپوش ہو گیا۔ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کی خبر تمام شہر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی،حسن بن عمارہ رحمۃ اللہ علیہ جن کا شمار آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں بھی ہوتا ہے روتے روتے یہ کہتے جاتے تھے ’’اللہ تعالیٰ آپ رحمۃ اللہ علیہ پر رحم فرمائے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تیس سال سے افطار نہیں کیا اور نہ ہی چالیس سال سے رات کو آرام کیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ہم سب میںسے زیادہ فقیہ ، سب سے زیادہ عابد، سب سے زیادہ پرہیز گار تھے۔ (الخیرات الحسان ) آپ کی نمازِ جنازہ چھ مرتبہ پڑھی گئی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے تین دن بعد تک مسلسل جنّات کے رونے کی آوازیں سنائی دیں۔ دنیا میں لوگوں کی اکثریت آپ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتی ہے۔ اس بات نے ورطۂ حیرت میں ڈال رکھا ہے کہ آج مغرب زدہ طبقہ اور آزادروش حضرات کے نزدیک تقلید ایک بدترین عیب ہے۔ اگر بنظرِ غائر دیکھا جائے اور تعصب کی عینک اتارکر مشاہد کیا جائے تو یہ بات مہر نیم روز کی طرح متبیّن ہے کہ تقلید نے ہر ایک کو سایہ کی طرح اپنے ساتھ پوست کیا ہوا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر چھوٹے بڑے کی، غریب امیر کی ، غلام آقا کی، شاگرد استاد کی ، مرید مرشد کی ، مؤکل وکیل کی اور محکوم حاکم کی تقلید میں ایّام زیست گزار رہا ہے، اور ایسے میں اپنی کامیابی تصور کرتا ہے۔ اگرصبح سے شام تک دن سے رات تک ، گھر سے بازار تک، نشست و برخاست میں ، قیام وقعود میں، زندگی سے وفات تک اور پیدائش سے ایّام پیری تک جس لمحے پربھی ہم نظر دوڑائیں کوئی ایسی ساعت میسر نہیں آتی جو تقلید سے خالی ہو۔ ہر کس و ناکس جبراً، قہراً یارغبتاً اُس کو اختیار کئے ہوئے ہے اور جوتقلید کے معترضین ہیں وہ بھی اس سے خالی نہیں ہیں۔ پھر بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ مخالفت کیوں کرتے ہیں۔ یہ کج فہمی ، کورذوتی اور عقل کادیوالیہ ہے کہ ہر کام میں تقلید آخرت کے معاملہ میں مادر پدر آزادی۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے قرآنِ پاک کی تقلید نہیں کی ، کیا صحابہ کرامث نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی تقلید نہیں کی۔ یا ہر کہ آمد عمارت نو ساخت کا معاملہ رہا ہے؟ اگر یہ حقیقت ہے تو متقدمین اور اسلاف کی تقلید سے کیوں انحراف ہے۔ حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی فرمایا کہ میرے کسی قول کے مقا بلے میں حدیث پاک آجائے تو حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے نور کے سامنے سر تسلیم خم ہے اور میرے قول کی کوئی نوعیت نہ ہے۔ آپیَسّرو ولا تُعَسّرُوْ کے قائل تھے یہی وجہ ہے کہ آج ان کے مجہتدات پرعمل کرنے والوں کی تعداد دیگرآئمہ مجہتدین سے کہیں زیادہ ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرتِ نعمان اپنائی جائے۔ رمضان المبارک میں آپ کا وتیرہ تھا کہ ۶۰ مرتبہ قرآنِ پاک ختم فرمایا کرتے تھے، حضرت محارب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ سے بڑھ کر کوئی شب بیدار نہ تھا، حسن بن عمار رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ امام ابوحنیفہ پررحم فرمائے کہ تیس سال تک نہ افطار کیا اور نہ چالیس سال تک رات کو بستر سے کمر لگائی۔ امام صاحب رحمۃاللہ علیہ سے محبت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ زندگی قرآن وسنت کی روشنی میں گزاری جائے، آنے والی ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔ دینِ اسلام کی سربلندی کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے ، دین اسلام کے علم کو سرنگوں کر نے ولی ہر طاقت کا قلع قمع کر دیا جائے ، ان کا مقلد بننا اور کام غیر مقلدوں والے کرنایہ کہاں کا انصاف ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فرامین کی جملہ جہتوں کا رُخ قرآن وسنت کی جانب ہوتا ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی حقیقی تقلید اسی میں ہے کہ دینِ اسلام کی سر بلندی کے لیے جملہ صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...