Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

تعلیم کی اہمیّت
ARI Id

1689956699836_56117638

Access

Open/Free Access

Pages

62

تعلیم کی اہمیت
جہاں تک دیکھیے تعلیم کی فرمانروائی ہے
جو سچ پوچھو تو نیچے علم ہے اوپر خدائی ہے
تاریخ کی ورق گردانی کریں تو یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اس دنیا کے اندر جو بھی کارہائے نمایاں سر انجام دیے گئے وہ صرف اور صرف تعلیم ہی کی بدولت تھے ۔تعلیم ایک فرد میں جرأت مندی حوصلہ، دلیری، ثابت قدمی، قناعت پسندی ، صداقت، لیاقت، امانت اور دیانت جیسی عظیم صفات کی موجودگی کا سبب بنتی ہے۔
قرآنِ پاک کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ تعلیم کی کتنی اہمیت ہے۔ حضرت آدم ںمسجودِ ملائکہ بنے تو تعلیم ہی کے ذریعے یعنی اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو اشیاء کاعلم سکھا دیا۔ طالوت کو بادشاہت ملی تو سبب علم ہی کو بتایا گیا۔ اگر حضرت یوسف کو سیاہ و سفید کا مالک بنایا گیا اور مصر کی بادشاہت ملی تو اس کا سبب بھی تعلیم ہی بنی۔ آپؐ نے فرمایا کہ اِنّی حَفِیْظ عَلم علا وہ از یں متعدد مقامات پرتعلیم ہی کا ذکر ہے کہ اس کے ذریعے کا ئنات میں مختلف امور سرانجام دیے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کو ہر اس شے کا علم عطا فرمایا جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نہیں جانتے تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ’’ اور سکھادیاتمہیں جو تو نہیں جانتا تھا‘‘(القرآن) اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد اگر کسی ہستی کا مرتبہ علیٰ و اَرفع ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی ذات ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ یوں دعا کرتے ہیں کہ ’’یارب العالمین میرے علم میں اضافہ فرما‘‘تعلیم کی اہمیت ہر دور میں مسلمہ رہی ہے۔
حدیث نبوی میں ہے کہ:
’’ علم حاصل کرو گود سے لے کر گورتک‘‘ (الحدیث)
’’علم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘ (الحدیث)
’’ایک عالم ہزار عابد سے بہتر ہے‘‘ (الحدیث)
’’طالب علم کے پاؤں کے نیچے فر شتے پر بچھاتے ہیں‘‘ (الحدیث)
تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے خودفر مایا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ قرآن پاک میں تعلیم کی اہمیت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’پڑھے لکھے اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔‘‘
ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم اپنے ایک صحابیص کے ساتھ محو گفتگو ہیں کہ حضرت جبرائیلں حاضر ہوتے ہیں عرض کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمجو آپ کے پاس کھڑا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس کی موت کا وقت قریب آ چکا ہے اور فلاں وقت اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے یہ بات متعلقہ شخص کو پہنچا دی۔ اُس نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے استفسار کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم اس وقت میں کیا کروں جو دنیاو آخرت میں میرے لیے سود مند ثابت ہو، آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے یہ نہیں فرمایا کہ جتنا مال گھر میں ہے تمام صدقہ کر دو، وضو کر کے فوراً نفل پڑھنا شروع کر دے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علم حاصل کرو، تعلیم حاصل کرنے کا بندوبست کر و معلوم یہ ہوا کہ حصول تعلیم کی غرض سے وقت صرف کرنا دین ودنیااور آخرت کیلئے بہتر ہے۔
انسانی زندگی کااصل مقصد شخصیّت کی تعمیر و ترقی ہے کیونکہ اسی سے کر دار تشکیل پاتا ہے جو انسانیت کی معراج ہے، تعمیر شخصیّت اور تعمیرو کردار میں سب سے اہم و بنیادی حصہ علم کا ہے۔ اسی لیے ابتدائے آفرینش سے آج تک ہر دور میں انسان نے علم کی ضرورت کو محسوس کیا ہے اور اس کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھی ہیں۔ انسان کا کوئی فکر، کوئی نظر یہ، کوئی عقیدہ اور کوئی عمل یا فعل صحیح اور مکمل نہیں ہوسکتا جب تک اس کی بنیا دعلم نہ ہو۔
جس تعلیمی نظام کی بنیاد حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے عہد میں رکھی گئی اس پر خلفائے راشدین کے عہد میں عظیم الشان عمارت تعمیر کی گئی ، مذکورہ علوم کے علا وہ فقہی مسائل، اخلاقی اشعار اور امثال عرب بھی خبر و نصاب بن گئے ،معلمین کی تنخواہیں مقرر کی گئیں اور علم وحکمت کی اشاعت کے لیے باقاعدہ انتظامات کیے گئے۔ اس طرح ہر گاؤں اور ہربستی علم کی روشنی سے منور ہوتی چلی گئی، خلافت راشدہ کے بعد اسلامی سلطنت کو بہت وسعت حاصل ہوئی اور نئے مسائل پیدا ہوئے تو اسلامی علوم کو بھی وسعت ملی۔ مسلمان مفکرین نے نئے نئے فلسفوں کی داغ بیل ڈالی اور علوم کا نئے انداز سے مطالعہ کیا۔ یوں مشرق سے مغرب تک ہر جگہ اسلامی علوم وفنون اور مسلم فکر و نظر کا چرچا ہونے لگا۔ مدینہ، کوفہ، بصرہ، بغداد ، غرناطہ، قرطبہ ، نیشا پور ، سمرقند اور دہلی و ملتان علم و حکمت کی آماجگاہ بن گئے۔ آج جو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ترویج و ترقی کے حسین مناظر نظر آرہے ہیں وہ تعلیم ہی کے مرہونِ منت ہیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...