Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

مایوسی گناہ ہے
ARI Id

1689956699836_56117640

Access

Open/Free Access

Pages

66

مایوسی گناہ ہے
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور پھر اس کے سر پر عظمت کا تاج سجایا۔ اس کو دیگر مخلوقات پر فوقیت دی، اس کی عظمت کا راز اس کی عقل سلیم میں رکھا کیونکہ دیگر مخلوقات میں شرف و بزرگی کا عنقاء عدم عقل و خرد ہے، اور پھر اُس کوصحیح اور غلط کی پہچان نصیب فرمائی۔ اور اُس کی رفعت کے حصول کے لیے کوشش کومحمودگردانا۔
ارشاد ِباری تعالیٰ ہے کہ ’’انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرے۔‘‘
اگر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھار ہے اور تگ و دو اور شبانہ روز کوشش سے دست کش ہو جائے مایوسی کے ظلمت کدہ کا مکیں بن جائے ، نا امیدی کے عفریت کے جبڑوں میں پھنس جائے تو پھر بلیّات و مصائب کے مہیّب سائے تو اُس کے آنگن میں آ سکتے ہیں ، خوش بختی اور خوش نصیبی کے آفتاب کی کرنوں سے اس کا گھر محروم رہے گا۔
مایوسی و یسے گناہ ہے۔ نا امیدی کے سائے کے نیچے پروان چڑھنے والا پودا کبھی شجر سایہ دار نہیں بن سکتا۔ نا امیدی کے گلستان میں کھلنے والے گلہائے رنگا رنگ خوشبو کی راحت افزاء مہک سے عاری ہوتے ہیں ، مایوسی کے خار ہائے نوک دار پر پاپیادہ شخص آبلہ پائی کا شکار ہوسکتا ہے ہریرو پرنیاں اور مخمل کا احساس اُس سے کوسوں دور ہوتا ہے۔
قرآنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ’’ لا تقنطو من رحمۃ اللہ‘‘اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید مت ہوں ۔ بحثیت مسلمان تو نا امیدی ویسے بھی گناہ اور حرام ہے۔ انسان جب امید سے اپنے دامن کو پر رکھتا ہے تو مسرتیں اور راحتیں اس کے دروازے پر دستک دیتی رہتی ہیں۔ اور امید ہی کی کرن اس کو حیات نوبخشتی ہے۔
کسان اور دہقان کی امید اس کے کھیت اور کھلیان ہوتے ہیں اور انہی کے سہارے وہ اپنے ایّام زیست گزارتا ہے، معلم اور مدرس کی امید اس کے طلباء ہوتے ہیں، ان کی کامیابی کی امید کے سہارے اس کے لمحاتِ نفسی کو سکون اور اطمینان میسّرآتا ہے۔ ایک اچھا منتظم اسی اُمید کے سہارے خوش رہتا ہے کہ اس کے زیر نگرانی کام کرنے والے افراداس سے مطمئن ہیں اور اس کی مینجمنٹ تسلی بخش ہے۔
امید ہی کے سہارے دنیا قائم ہے، جیسے ہی اولا دنر ینہ جیسی نعمت سے کوئی مالامال ہوا تو فوراً ہی امید یںبندھنا شروع ہو گئیںکہ بڑا ہو کر ڈاکٹر بنے گا، اس کو ایک اعلیٰ اورعظیم انسان بنایا جائے گا۔ اس کی تربیّت کے لیے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا جائے گا، اس کی زندگی کو پرسکون بنانے کے لیے ہر قسم کی کاوش کی جائے گی۔ لیکن بحثیت مسلمان ہم اسی بات کے پابند ہیں کہ کوشش کریں لیکن انجام اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں نتیجہ خدائے وحدہٗ لاشریک پر چھوڑ دیں۔ بھروسہ اسی پر رکھیں۔ کیونکہ اس کی رحمت کے طفیل ہی امیدیں بر آتی ہیں۔ اس کی رحمت کے صدقے مایوسی ختم ہو جاتی ہے۔
رحمتِ حق بہانۂ مے جوئید
اس وقت اگر ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتے ہیں، عظمتوں اور نعمتوں کی منازل طے کرنا چاہتے ہیں،امن و سکون کی فاختاؤں کو اپنے گھر کی منڈیر پر بٹھانا چاہتے ہیں تو امید کے آفتاب کی روشنی سے اپنے ظلمت کدۂ خالی کو منور ومستنیر کرنا ہوگا۔ اور دل و جان سے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مایوسی گناہ ہے۔
کُچھ اور بڑھ گئے ہیں اندھیرے تو کیا ہوا
مایُوس تو نہیں ہیں طُلوعِ سحر سے ہم

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...