1689956699836_56117641
Open/Free Access
68
علم کے فائدے
علم نور ہے جہالت تاریکی ہے۔ علم کی شعائیں جہاں پہنچتی ہیں جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے اپنا وجود ختم کر بیٹھتے ہیں۔ قصر جہالت و لاعلمی کے در و دیوارلرزنے لگتے ہیں، خزاں رسیدہ دل و دماغ بہار آشنا ہوتے ہیں۔ علم کے زیور سے مرصعّ ومزیّن انسان عزّت وعظمت کے قصر رفیع میں مکین ہوتا ہے، معرفت وآگہی کا تاج سر پر سجائے فرائض منصبی کی ادائیگی کے لیے کمر بستہ رہتا ہے ،علم و آگہی کے نشتر سے معاشرے میں موجو ظلم و بربریّت کے ناسور کے متعفن مادے کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے وہ کشور علم و دانش کا شہنشاہ اور اقلیم روحانیت کا تاجدار ہوتا ہے۔
علم انسان کوانسانیّت کی معراج پر فائز کرتا ہے، تاریخ شاہد ہے کہ اس عالم رنگ و بو میں جو مقام و مرتبہ اہل علم کو نصیب ہوا ہے وہ کسی اور کونہیں ملا ،علم ہی کی بدوت ہم نے فضاؤں کومسخر کیا ہے ،علم ہی کے ذریعے ہم نے ہواؤں میں پرواز یں کی ہیں، علم ہی کے سبب ہم نے جبال شامخہ کی سینہ شگافی کی ہے، علم ہی کی وجہ سے ہم نے اپنے کھیتوں اور کھلیانوں کو کشت ِزعفران بنایا ہے، علم کی تیغ سے غفلت و لاپرواہی کی جڑ کاٹی ہے ،علم کی شمع سے اندھیروں کوا جالا بخشا ۔علم نے ہمیں سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے کا سلیقہ عطا کیا، اسی علم ہی کی بدولت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی شناخت نصیب ہوئی۔
علم ہے میراث مومن کی ، اسے حاصل تو کر
علم ہے درمان راشدؔ اور جہالت اک مرض
اللہ تعالیٰ خالق ہے اور اس کے علاوہ دنیا کی ہر شے مخلوق ہے، انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے، اور اس جملہ کا ئنات میں افضل و اعلیٰ اور بزرگ و برتر جوہستی ہے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل ہرمخلص مسلمان کا فرض اولین ہے، اوردین و دنیا میں کامیابی کا سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی اطاعت اور فرمانبرداری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا علم عطا فرمایا تھالیکن اس کے علی الرغم آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہمیشہ ’’رب زدنی علما‘‘ کی صدا بلند کرتے تھے، علم میں اضانے کے لیے کوشاں رہتے تھے،بحیثیت مسلمان علم میں اضافے کے لیے جہد مسلسل ،پیہم تگ و دو، اور انتھک جدوجہد نہ صرف دنیوی کامیابی کا سبب ہے بلکہ خوشنودی مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلماور رضائے الٰہی کا موجب بھی بنتی ہے۔
اہل علم آسمان علم و دانش پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے اہل علم کے درجات کو بلند فرمایا ہے۔ اہل علم کھیل کے میدان میں ہوتو عظیم کھلاڑی ثابت ہوگا، صاحب بصیرت طبیب علاج گاہ میں طبی فرائض سرانجام دے رہا ہو تو وہ اچھا مسیحا ثابت ہو گا ، صاحب علم و آگہی گھر کی چار دیواری میں ہوگا تو در و دیوار اس پر ناز کریں گے۔ اس کے وجود کی برکات سے گھر میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوگا۔ تمام اہل خانہ اطمینان قلب کی دولت سے مالامال ہوں گے۔ اہلِ علم ادارے میں ہوگا تو اس کی بدولت ادارے کا نظم ونسق اعلیٰ و ارفع ہوگا۔ اس کے اثرات نونہالان چمن اور اطفال مکتب پرمثبت پڑیں گے، اہل علم کی حیثیت گویا عطر فروش کی طرح ہے اسی سے اگر عطر نہ بھی خریدا جائے تو پھر بھی وہ اپنی عطر بنیر فضاء سے ماحول کو اور قرب و جوار کو ضرور معطر کر دے گا، اسی طرح اہل علم سے کوئی چیز نہ بھی سیکھی جائے پھر بھی اس کی نشست و برخاست میں کوئی نہ کوئی درس ہوگا۔ اس کی گفت و شنید اور دید بھی ناظرین کے لیے کوئی نہ کوئی تعلیمی مواد فراہم کر دے گی۔
علم کوعلی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے سینے سے لگایا اللہ تعالیٰ نے داتا گنج بخش بنادیا، علم کی چوکھٹ پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے سررکھا تو اللہ تعالیٰ نے حکیم الامت بنادیا، گلستان علم و ادب سے محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے گل چینی کی تو اللہ تعالیٰ نے قائد اعظم بنادیا،مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ،خواجہ معین الدین رحمۃ اللہ علیہ ، سید جمال الدین افغانی رحمتہ اللہ علیہ ، ابن خلدون ، ڈپٹی نذیر احمد نے در یاعلم ومعرفت کی دریوزہ گری کی تواللہ تعالیٰ نے اقلیم علم و دانش کا شہنشاہ بنا دیا۔
علم کا تاج سر پر سجاتے رہو
نام راشدؔ جہاں میں کماتے رہو
٭٭٭٭٭٭٭
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |