Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

سانچ کو آنچ نہیں
ARI Id

1689956699836_56117642

Access

Open/Free Access

Pages

70

سانچ کو آنچ نہیں
مالا لکڑ، ٹھاکر پتھر، گنگا جمنا پانی
جب تک دل میں سانچ نہ آوے چاروں وید کہانی
’’ سانچ کو آنچ نہیں‘‘ کا مطلب ہے کہ سچائی میں برکت ہے، سچ بولنے والا خواہ مرد ہو،سچ بولنے والی عورت ہو، سچ بولنے والا بڑا ہو، صداقت اجتماعی صورت میں ہو یا انفرادی طور پر ہو ہمیشہ ایک مسلم معاشرے میں مستحسن گردانی جاتی ہے، سچ بولنے والے افراد معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ سچ سے روگردانی کرنے والے اور کذب بیانی کے عادی افراد ایک صحت مند معاشرے کے قیام میں نہ صرف سدِ سکندری ثابت ہوتے ہیں بلکہ ان کا وجود بے سود اقوام میں ناسور کی شکل میںمتشکل ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب لاریب میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں( صادقین) کے ساتھ ہو جاؤ‘‘ ، اس سے یہ بات مترشحّ ہورہی ہے کہ صداقت اور سچائی ایک ایسی عظیم صفت ہے جس سے متصف مقدس ہستیوں کی معیت کا حکم جوخودخدائے لم یزل دے رہا ہے۔
جن کے سر پر سایۂ صِدق و صفا ہو جائے گا
راشدؔ راضی آپ ہی ان سے خدا ہو جائے گا
اوراق تاریخ کی ورق گردانی کریں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جن لوگوں نے صداقت اور سچائی کا دامن تھامے رکھا وہ میدان ِراست بازی کے شاہسوار بنے۔ دروغ گو،ملعونین اور کاذبین، صادقین کے گھوڑے کے سُموں سے اڑنے والی دھول کو بھی نہ پہنچ سکے، سینے پر صداقت کا تمغہ اور سر پر راست بازی کا تاج رکھنے والے افراد ہی آسمانِ علم و دانش پر آفتاب نصف النہار کی طرح چمکتے ہیں۔
صداقت ایک ایسا وصف ہے کہ جس نے اس زیور سے اپنے آپ کو مزیّن و مرصعّ کیا دین ودنیا میں کامیاب و کامران ہو گیا۔ ایک عام آدمی نے صدق کا دامن تھاما وہ معاشرے کا اہم فرد بن گیا، ایک امام و خطیب نے صداقت اور سچائی سے وابستگی کو دوام بخشا تو وہ تادیر مسندِ امام و خطابت پر متمکن رہا، جس قاضی و منصف نے عدل و انصاف کی نشست پر براجمان ہو کر آفتابِ حق وصداقت کی نوربخش کرنوں سے اپنے فیصلوں کو جلابخشی اس کا نام تا دیر زندہ رہا۔ صاحب اتّقاء ، سلف صالحین، نابغۂ روزگار ہستیاں ابدال، قطب ، ولی ، غوث، صحابیّت کے درجے پر فائز افراد با مراد، ان تمام افراد میں حق و صداقت کی قدر مشترک ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی حدیث پاک ہے کہ:
الصدق ینجی والکذب یھلک
سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کر دیتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکی مذکورہ حدیث پاک سے کسی بھی طرح ایسا اشارہ نہیں ملتا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکا یہ فرمان کسی خاص طبقہ یا کسی خاص فیلڈ کے لیے ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا فرمان جملہ بنی نوع انسان کے لیے ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمسے سوال کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکیا مسلمان جھوٹ بول سکتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا کہ مسلمان سے دیگر گناہوں کے ارتکاب کا امکان تو ہے لیکن مسلمان کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ اسی طرح ایک اور فرمانِ عالیشان بھی ہے کہ سچ نہ بولنا نفاق کی علامت ہے۔ یعنی منافقت کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حق وصداقت اور راست بازی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں۔ ہمارے معاشرتی معیار کا گراف جوگررہا ہے اس کا سبب فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے دوری ہے۔ ہماری حکومت کا یہ اقدام قابلِ صد مبارک ہے کہ وہ طلباء کے ذہنوں میں گلشن حق وصداقت کے تناور درختوں کو مزید پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتی ہے اور جھوٹ، فریب، دھوکہ دہی اور دروغ گوئی کے خس و خاشاک کو جڑ سے اکھاڑ نا چاہتی ہے، ہمیں دنیاوی واخروی کامیابی کے لیے حق و صداقت کا دامن تھامنا ہوگا اسی میں ابدی فلاح ہے۔ یہ سچ ہے کہ سانچ کو آنچ نہیں۔
سبق پڑھ پھر صداقت کا، شجاعت کا ، عدالت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...