Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

اسلام رواداری کا علمبردار
ARI Id

1689956699836_56117643

Access

Open/Free Access

Pages

72

اسلام رواداری کا علمبردار
اسلام کی رحمت و شفقت کا دائرہ کسی خاص قوم و ملت کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ کار پورے عالم انسانیت تک پھیلا ہوا ہے۔ اسلام نے تمام مخلوق کے ساتھ نیکی ، احسان اور بھلائی کا حکم دیا ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے فرمایا ہے:۔’’ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے اور اس کے نزدیک سب سے پسندیدہ مخلوق ہے جو اس کے کنبہ کے ساتھ نیکی کرے۔‘‘ (طبرانی وبیہقی)
یہ پہلا سبق تھا کتابِ ہُدیٰ کا
کہ ہے ساری مخلوق کُنبہ خدا کا
’’جوشخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اس پر خدا بھی رحم نہیں کرتا۔‘‘ (ترمذی)
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ اسلام رواداری کا علمبردار ہے۔ وہ ہر ایک کو برابری کی سطح پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ایک اور مقام پر بھی کچھ اس طرح کا فرمان رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ’’ اللہ تعالیٰ کی نظر میں تمام برابر ہیں‘‘ اسلام میںیہ نہیں ہے کہ جو صرف مسلمان پر رحم نہیں کرتا اس پر اللہ تعالیٰ بھی رحم نہیں کرتا ،بلکہ حکم ہے جو لوگوں میں رحم ،شفقت و محبت کے جذبات کو پروان نہیں چڑھا تا وہ خدائے لم یزل کی بے پایاں شفقتوں سے محروم ہو جاتاہے۔ اسلام میں کسی کی تخصیص نہیں کی گئی۔ یہودی ہو ، عیسائی ہو، مجوسی ہو، آتش پرست ہویا زرتشت ہوانسان ہونے کے ناطے سب برابر ہیں۔ اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ جنّت ماں کے قدموں کے نیچے ہے، یہاں یہ نہیں کہا کہ ماں مسلمان ہو، با وضو ہو کر جائے نماز پر بیٹھ کر تسبیح کرنے میں مصروف ہو ،قرآن کا ابتدائی قاعدہ ( یسرنا القرآن) نکال کر اپنی اولاد کو ہجے کروارہی ہو، یا تلاوت کلام پاک مسحور کن آواز میں کر رہی ہوتو اس کے قدموں کے نیچے جنّت ہے، فرمایا کہ اگر مکہ کے بازار میں تجارت کرنے والے یہودیوں کی اہلیہ ہو، عیسائی مذہب کے پیروکار کی رفیقہ حیات ہو، آگ کی پوجا کرنے والی آتش پرست عورت ہو، یا مجوسی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کی اولاد کی والدہ ہو ان سب ماؤں کے قدموں تلے جت ہے۔
اسلام میں کسی مقام پر بحوالہ قرآن بھی یوں فرمایا گیا ہے ’’ بے شک اللہ تعالیٰ سب کے ساتھ عدل واحسان اورحسنِ سلوک کا حکم دیتا ہے‘‘ یہاں پر بھی یہ نہیں کہا گیا کہ صرف مسلمان کے ساتھ عدل و احسان کرو، صرف متقی اور پرہیز گار کے ساتھ عدل و انصاف سے پیش آؤ بلکہ ہر ایک کے ساتھ احسان اور بھلائی کرو۔
ابتدا میں اسلام اور مسلمان کا سابقہ مشرکین عرب اور یہودو نصاریٰ کے ساتھ رہا۔ یہ تینوں مسلمانوں کے دشمن تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ اس کے علی الرغم اسلام نے ان کو انسانی حقوق سے محروم نہیں کیا۔ دو مختلف اہل مذاہب کے مابین تعلق کا ایک بڑاذریعہ ساتھ کھانا، پینا اور شادی بیاہ ہے، اسلام میں اہل کتاب کا کھانا مسلمانوں کے لیے حلال اور ان کی مستورات سے شادی کرنا جائز ہے۔ (لیکن آج وہ اہل کتاب نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی کتاب میں تحریف کر کے اس کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ) عیسائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے مہمان ہوتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم خود ان کی خدمت انجام دیتے تھے۔ ایک مرتبہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی طرف سے ایک وفد حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے ان کو مہمان بنایا اوربنفس نفیس خدمت سرانجام دی۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم اہل کتاب کو اپنی مسجد میں نماز تک ادا کرنے کی اجازت مرحمت فرمادیا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ نجران کے عیسائیوں کا وفد جب مدینہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو عیسائیوں کی نماز کا وقت آ گیا۔ انہوں نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم میں نماز پڑھنا شروع کر دی۔ مسلمانوں نے روکنا چاہا مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے ان کو منع کر دیا اور فرمایا کہ نماز پڑھنے دو، چنانچہ انہوں نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم میں اپنے مذہب کے مطابق مشرق کی جانب رُخ کرکے نماز پڑھی۔ اسلام نے جورو یّہ دوسرے ادیان کے متعلق اختیار کیا ہے اس کی بنیاد اس تعلیم پر ہے کہ صحیح دین ہمیشہ سے توحیدی رہا ہے اور ان تمام توحیدی ادیان کی بنیاد میں اخلاقی اقدارمشترک رہی ہیں۔
اسلام کا یہی رویّہ اور نظریہ تھا جس کے باعث مسلمان ملکوں میں سیاسی اختلاف کے باوجود غیر مسلم اقلیتیں اپنی انفرادی زندگی کو برقرار رکھ سکیں۔ عیسائی کلیسا سے ناقوس کی آوازاور متصلہ مسجد کی اذان بلند ہوتی تھی۔ ہسپانیہ میں تقریباً آٹھ صدی تک مسلمانوں کی حکومت رہی کسی نے بھی دباؤ یا جبر سے غیر مسلموں کو مسلمان بنانے کی کوشش نہ کی۔ ان کی حکمت عملی ہی کا نتیجہ تھا کہ جب مسلمانوں کی فوجی طاقت کمزور ہوئی تو غیر مسلم اکثریت نے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا اور ان کی عطا کردہ ثقافتی و مذہبی آزادی کا بالکل پاس نہ کیا۔ وہ تہذیب وتمدن ،کلچروثقافت جومسلمانوں نے وہاں پیدا کیا اور جس کی ضیاء پاشیوں سے بعد میں تمام یورپ منور ومستفیض ہوا متعصبانہ لوٹ کھسوٹ اورقتل و غارت کے بعد ہمیشہ کے لیے فنا ہو گیا۔
اسلام روا داری کا علمبردار ہے اس کی وضاحت برصغیر پاک و ہند کی اس بات سے کی جاسکتی ہے جب کسی سیاسی یا تبلیغی کوشش کے بغیر ہندو عوام بر ہمنوں کی ذات پات کی تقسیم کے شد ید عملی مضرات سے تنگ آ کر مسلمان ہوتے رہے۔ انڈونیشیا میں بھی اسلام اس وقت پھیلا جب وہاں ہالینڈ کے عیسائی حکمران اپنے عقائد کی تبلیغ ، سیاسی قوت اور سرمایہ صرف کرنے میں دریغ نہیں کر رہے تھے یہودی لوگ اور بعد میں خودعیسائی سلطنتوں اور علاقوں میں ہمیشہ ظلم و ستم کا تختہ مشق رہے ان کو اسلام کے بعد چین اور آرام کی زندگی میسرآگئی۔
لارڈ ہیڈلے نے کہا کہ جب انہوں نے مسلمان ہونے کا اعلان کیا تو ان کا ایک عزیز ترین دوست بشپ ان کے پاس آیا اور کہا:’’ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اس تبدیلی مذہب سے تم جہنم واصل ہو جاؤ گے‘‘ ہیڈلے نے جواب دیا مذہب کی یہی تنگ دلی اور تعصب ہے جس نے مجھے اس کو چھوڑ کر ایک دوسرے مذہب میں داخل ہونے پر مجبور کیا ہے تم کہتے ہو کہ چونکہ میں نے چند از عانات پر ایمان لانا ترک کر دیا ہے اس لیے میں جہنم میں جاؤں گا لیکن اسلام جس کو میں نے اختیار کیا ہے یہ اس قسم کی تنگ نظری اورمتعصبانہ رویّہ نہیں رکھتا۔ آج اسلام پر جو دہشت گرد مذہب ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے یہ سراسر غلط ہے وہ مذہب جس کی پناہ میں دیگر مذاہب کے پیرو کار آتے رہے اور سکون و راحت کے جام نوش کرتے رہے، امن و آشتی کی خلعتِ فاخرہ زیب تن کرتے رہے۔ محبت و مرّوت کا تاج سر پر سجاتے رہے اس پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگانابیمار ذہن کی عکاسی کرتا ہے اور موجودہ دور میں، افراتفری، بدامنی ، انارکی ، خلفشاری، کشت وخون ، دنگا فساد، بر بریت، ظلم و استبداد اسلام کے ابدی اور سرمدی اصولوں سے دوری کا نتیجہ ہے ورنہ اسلام رواداری کاعلمبردار ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...