1689956699836_56117645
Open/Free Access
77
اتفاق میں برکت
ریت کے ذرات مل کر ریگستان کی شکل اختیار کر لیتے ہیں مٹی کے ذرات اکٹھے ہو کر گارے کی شکل میں ڈھل جاتے ہیں، پانی اور مٹی کا یہ امتزاج اینٹوں کی شکل اختیار کر لیتا ہے، اینٹیں آپس میں مل جل کر فلک بوس عمارت کی صورت میں ڈھل جاتی ہیں۔ ستارے آپس میں گھل مل جائیں تو کہکشائیں وجود میں آجاتی ہیں۔ افرادمل کر رہنا شروع کر دیں تو گھر ، کو چہ، قریہ، محلہ اور بڑی بڑی آبادیوں کا وجود منصہ شہود پر جلوہ گر ہو جا تا ہے۔
نظام قدرت کا بنظر غائر مطالعہ کریں اور چشم بنیا سلسلہ مشاہد ہ وا کر یں تو کائنات کا ذرّہ ذرّہ باہم مربوط اور متحد نظر آتا ہے۔ تمام برکات جو دنیا مافیھا میں نظر آرہی ہیں یہ باہمی اتحاد و تعاون کا ثمر ہے۔
پانی کے قطر ے مل کر ندی نالوں ، بحیر وں اور بڑے بڑے سمندروں کی شکل اختیار کر سکتے ہیں تو کائنات میں بسنے والے انسان اور بالخصوص مسلمان شعوری طور پر باہم متحد کیوں نہیں ہوسکتے، یقینا ہو سکتے ہیں۔ آج اگر تقریبا 57 ممالک مسلم ممالک ہیں اگر یہ تعصب ، نرگسیت اور فرقہ واریت کے بتوں کو پاش پاش کر کے اکٹھے ہو جائیں تو تمام لادینی قوتوں کے عفریت قاتل کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں اور اسلام کی قوتِ لا زوال کا عملی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔اور یہ سب کچھ متفق اور متحد رہنے سے ہی ہو سکتا ہے ۔ اختلاف سے تو ایسی دراڑیں پڑتی ہیںکہ معاشرے کا وجود باقی رہنا دشوار ہو جاتا ہے ۔ اتفاق اور اتحاد جملہ معاملات میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |