Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

خود شناسی خدا شناسی ہے
ARI Id

1689956699836_56117647

Access

Open/Free Access

Pages

79

خودشناسی خدا شناسی ہے
اللہ تعالیٰ نے ہر چیز جو پیدا فرمائی ہے اس کی ایک شناخت ہے، سورج کی ا یک شناخت ہے کہ وہ مشرق سے طلوع ہوتا ہے اور مغرب میں غروب ہوتا ہے۔ ستارے رات کو چمک کر شب دیجور کے لیے ضیاکا سامان بہم پہنچاتے ہیں اور مسافرانِ شب کے لیے خضر راہ بنتے ہیں تو یہ ستاروں کی ایک شناخت ہے، فلک بوس پہاڑ اور جبال شامخہ کا ایک طویل سلسلہ بھی اپنی شناخت رکھتا ہے۔ الغرض دنیا و مافیہا ہر چیز اپنی شناخت رکھتی ہے۔ جس کے باعث اس کا وجود قائم ہے۔
انسان کی بھی ایک شناخت ہے کہ وہ حیوان ناطق ہے اور ذوی العقول ہے، اس کی چال ڈھال، اس کی نشست و برخاست، اس کا قیام وقعود، اس کی گفت وشنید اس کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے، اور پھر قرآن پاک اس کو اشرف المخلوقات کا لقب عطا فرما کر انسانیت کی معراج پرمتمکن بنادیتا ہے، اس سے بڑھ کر مسلمان جو اسلام کے زیور سے مرصعّ ہے، جس نے دینِ اسلام کا تاج اپنے سر پر سجایا ہوا ہے، جس نے عشق مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی خلعت ِفاخرہ زیب تن کی ہوئی ہے اس کی بھی ایک شناخت ہے، اور وہ یہ کہ ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے ’’مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں‘‘ یعنی اسلام کے دعویدار تو بے شمار ہیں لیکن دینِ اسلام کے احکام پر عمل پیرا حقیقت میں وہی ہے جو مذکورہ حدیث پاک کے مطابق اپنی شناخت رکھتا ہے۔
کرسی عدالت پر بیٹھ کر فیصلہ سنانے والے منصف کی ایک شناخت ہے۔ شفاخانوں میں موجود مریضوں کے علاج کرنے والا مسیحا کی ایک شناخت ہے، سرحدوں پر مامور محافظ مجاہد کی ایک شناخت ہے، فضاؤں میں محو پرواز ہوا باز کی ایک شناخت ہے، گلستان رنگ و بو میں موجود گلہائے رنگارنگ کی ایک شناخت ہے، کھیت وکھلیان کو کشتِ زعفران بنانے والے انتھک کسان کی ایک شناخت ہے، منبر رسول پر بیٹھ کر وعظ ونصیحت کرنے والے واعظ خوش الحان کی ایک شناخت ہے، مدارس کے اندر تعلیم قرآن دینے والے قاری کی ایک شناخت ہے، پوری دنیا کا ہر ذرّہ تو اپنی شناخت رکھے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ مخلوق کی شناخت اور پہچان ہو اور خالق کی کوئی معرفت اور پہچان نہ ہو۔
خداشناسی کیسے ہو اس کے لیے ہمارے پاس دو بنیادی مآخذ ہیں جس کے تمام ارباب علم ودانش معترف ہیں۔ مآخذ اوّل قرآنِ پاک ہے جس میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’کہ انسان اور جن کو صرف اس لیے پیدا فرمایا کہ وہ میری عبادت ( معرفت ) کریں‘‘۔ معرفت کے لفظ کو اس لیے قوسین میں درج کیا ہے کہ مشاہیر مفسرین نے اس سے مرادمعرفت اور پہچان لی ہے، اور قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر آتا ہے’’ کہ تم اپنے آپ کو نہیں دیکھتے‘‘ یعنی اگر خداشناسی کی خواہش تمہارے اندر انگڑائیاں لے رہی ہے تو اپنا مشاہدہ کرو اپنی شناخت کرو اللہ کی پہچان حاصل ہو جائے گی۔
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سُراغِ زندگی
تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ:۔’’ہم تو انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں‘‘ان فرمودات سے یہ بات مترشحّ ہورہی ہے کہ خداشناسی کے لیے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں، اگرچہ یہ تمام مظا ہرفطرت اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دال ہیں لیکن انسان کا اپنا وجود ہی اللہ تعالیٰ کی معرفت اور پہچان کے لیے کافی ہے۔
حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ ’’من عرف نفسہ فقد عرف ربہ جس نے اپنی پہچان حاصل کر لی اس نے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کر لی‘‘ انسان کے اعضاء اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ کوئی تو ہے جس نے آنکھ بنائی، جس نے دل بنایا، جس نے دماغ بنایا، جس نے جسم انسانی بنایا وہ ذات وحدہ ٗلا شریک خدائے لم یزل ہے۔ اور یہی خدا شناسی ہے جو خودشناسی سے حاصل ہوتی ہے۔
جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کر لی ، خداشناسی کے عظیم منصب پر فائز ہو گئے اور اپنی روح کی تازگی کا سامان میسر ہو گیا تو وہ آسمان علم و دانش پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے، وہ میدانِ شعور وآگہی کے شاہسوار بن گئے، وہ گلشنِ معرفت و آگہی کے گلہائے رنگا رنگ بن گئے ، دنیا کے بادشاہوں نے ان کے در کی در یوزہ گری کی ، خوش بختی کے ہمانے ان کے قصرِ رفیعہ سے گزرنا اپنے لیے سعادت سمجھا۔ خودشناس انسان اصل میں خدا شناس ہے اور’’ خودشناسی ہی خدا شناسی ہے‘‘
ہو اگر خود نگر و خود گر و خود گیر خودی
یہ بھی ممکن ہے کہ تُو موت سے بھی مر نہ سکے

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...