Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

والدین کا مقام
ARI Id

1689956699836_56117648

Access

Open/Free Access

Pages

81

والدین کا مقام
رشتے ناتے بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، رشتے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں کسی کے ساتھ رشتہ ناطہ موروثی نوعیت کا ہوتا ہے، کسی کے ساتھ رشتہ اور تعلق علاقائی نوعیت کا ہوتا ہے کسی کے ساتھ خاندانی تعلقات ہوتے ہیں لیکن ان تمام رشتوں میں سب سے بڑھ کر رشتہ والدین کا ہے۔ یہ ایک عظیم رشتہ ہے کہ اس کا نعم البدل نہیں ہے۔
قرآنِ پاک میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کروان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئو، قرآنِ پاک سے جو بات ثابت ہوجائے پھر اس میں لیت ولعل کی گنجائش نہیں رہ جاتی اس پرعمل کرنا ناگزیر ہو جاتاہے ، حکم عدولی کی صورت میں دین و دنیا دونوں برباد ہونے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں فرمایا کہ اگر تمہارے والدین میں سے کوئی ایک عمر رسیدہ ہو جائے تو ان کو اُف تک نہ کہو بلکہ ان کے ساتھ گفتگو کرنی ہے تو احسن طریقے سے کرو۔ اسی طرح حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ اگر کسی شخص کا خیال ہو اور وہ اس سوچ میں مستغرق ہو کہ آیا اس وقت وہ خالقِ کائنات، وہ مالک کائنات، وہ رازق کائنات، وہ پتھر کے اندر چیونٹے کو رزق دینے والا میرے ساتھ ناراض ہے ناخوش ہے تو وہ والدین کے چہرے کو دیکھ لے اگر والدین کے چہرے پر بشاشت ہے مسکراہٹ کے آثار نمایاں ہیں تو سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہے اور مسکراہٹ نہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور رضا مندی والدین کے چہرے کو محبت سے دیکھنے میں ایک مقبول حج کا ثواب ملتاہے۔
والدین کا مقام اتنا بلند ہے کہ اس کی پیمائش کے لیے آج تک کوئی پیمانہ وجود میں نہیں آیا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے ارشاد فر مایا کہ سب سے زیادہ حق تیری ماں کا ہے ، تین مرتبہ یہی ارشاد فر مایا چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے ارشاد فر مایا کہ تیرے باپ کا۔ ماں کے بارے میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے یعنی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ’’ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے ‘‘ ماں کا مرتبہ بلند ہے ،ماں ایک نعمت غیر مترقبہ ہے، ماں آنکھوں کو طراوت بخشتی ہے۔ ماں دل کو سکون بخشتی ہے، روح کو تازگی بخشتی ہے، قلب کو اطمینان کی دولت سے مالا مال کرتی ہے۔ ہمیشہ اولاد کے لیے اس کے ہاتھ بغرض دعا بلند رہتے ہیں۔ شیر خوارگی سے لے کر تا دمِ حیات اگر باحیات ہو تو خیر سگالی کے جذبات سے اس کا دل معمور رہتا ہے۔
یُوں دیا اوقات سے بڑھ کر خدا سے مل گیا
جو نہ ملنا تھا مجھے ماں کی دُعا سے مل گیا
کائنات کی تمام رنگینیاں ملک کے اندر پھیلے ہوئے دریا ، ندی نالے، سمندر، لہلہاتے ہوئے کھیت ، اٹھکیلیاں کرتی ہوئی بادِنسیم ، فلک بوس پہاڑ ، فضاء میں محو پرواز طائران خوش الحان گلہائے رنگ کشت ِزعفران بنے ہوئے کھیت، مؤذن کی اذان ، مجاہد کی شب بیداری، پھول کی مہک، جگنو کی چمک، سورج کی تپش، چاند کی چاندنی، فضاؤں کی سرسراہٹ ، سائل کی صدا، مور کی ادا یہ سب کے سب مناظر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے بعد والدین کے مرہون منت ہیں۔ اگر والدین نہ ہوتے تو یہ سارے مناظر نہ ہوتے نہ چاند کی چاندنی نظر آتی نہ سورج کی حرارت محسوس ہوتی ،نہ بارش کے بعد زمین سے اُٹھنے والی بھینی بھینی خوش بومحسوں ہوتی نہ آسمان کے افق پرقوس قزح کے حسین و پرکشش منظر کوئی آنکھ دیکھتی۔ کائنات کی سب رنگینیاں اور حسن آفرینیاں والدین کا ہی صدقہ ہیں۔ والدین نہ ہوتے تو ہم بھی نہ ہوتے اور نہ ہی ان جملہ مناظر کا وجود ہو تایہ سب کچھ والدین کے صدقے انسان کو ملا ہے۔
والدین کا مقام ارفع و اعلیٰ ہے۔ اگر بچہ چاہے تو اپنے والدین کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ یہ بات جب ذہن میں آتی ہے کہ ایک ماں اپنے بچے کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے تو دل میں عشق و محبت کا سیلاب آجا تا ہے۔ والدین کے لیے لواں لواں بے تاب ہو جاتا ہے۔ سردی کی یخ بستہ رات ہے، کپکپی اورٹھٹراہٹ ے کی وجہ سے دانت بجنا شروع ہو جاتے ہیں ماں اپنے بچے کو پہلو سے لگائے لور یاں دیتے ہوئے ، بدن کو سہلاتے ہوئے ، اپنے بدن کی طبعی حرارت پہنچاتے ہوئے اپنے شیرخوار بچے کوخواب خرگوش کے مزے فراہم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ اور بچہ ماں سے لپٹ کر سو جاتاہے۔ رات کے پچھلے پہر جب سردی انتہا پر ہوتی ہے۔ ہوا منجمد ہو کر برف کی شکل میں گرنا شروع ہو جاتی ہے اس وقت وہ شیرخوارگی کی عمر میں بول بستری کا شکار ہو جا تا ہے اور پورا بھیگ جا تا ہے ماں کی مامتا تڑپتی ہے اور بچے کو اُٹھا کر اپنی جگہ ُسلا دیتی ہے اور خود اس گیلی جگہ پر پوری رات گزار دیتی ہے۔ اندریں حالات کون سا شخص ایسا ہوسکتا ہے جو اپنے والدین کی عظمت کا قائل نہ ہو۔ والدین کا مقام واقعی بڑابلند ہے۔ والد ساری زندگی اولادکی فلاح و بہبود کے لیے مختص کر دیتا ہے۔ سورج کی گرمی ہو، فقر و فاقہ یا شکم سیری ہو، دن ہو یا رات کا کچھ حصہ ہو ہمہ وقت اولاد کے لیے والد کوفکر دامن گیر رہتی ہے اور اسی میں وہ پوری زندگی گزاردیتا ہے والدین کا مقام، مقام شناس کے لیے انتہائی بلند و بالا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...