Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

صلوۃ التراویح اور جسم انسانی
ARI Id

1689956699836_56117649

Access

Open/Free Access

Pages

84

صلوۃ التر اویح اور جسم انسانی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور عظمت کا تاج اس کے سر پر سجایا۔ اس کو انبیاء کرام کے توسل سے آگاہ فرمایا کہ ہدایت کا راستہ کونسا ہے اور گمراہی اور ذلت کا راستہ کون سا ہے، اس کو اس کی پیدائش کی غرض و غایت سے بھی خبر دار کیا کہ تمہاری پیدائش کا مقصد میری عبادت اور معرفت ہے۔ جو شخص زندگی بھر اللہ کی عبادت اور بندگی کرتارہا وہ کامیاب و کامران رہا اور جس نے اس کی عبادت سے منہ موڑ اخائب وخاسر ہوا۔
دیگر عبادات کی طرح صلوۃ التراویح بھی ایک اہم عبادت ہے۔ اس کی ادائیگی سے اس کو ڈھیروں نیکیوں کا خزانہ میسر آتا ہے وہاں یہ عبادت اپنے عبادت گزار کے جسم و جان کے لیے بھی انتہائی نافع ہے۔ جملہ عبادات کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو اس سے یہ بات مترشحّ ہو جاتی ہے کہ احکام الٰہی کی پیروی سے جہاں روحانی آسودگی کا سامان میسر آتاہے وہاں جسمانی اعضاء کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ نماز کی ترتیب بھی حکمت سے خالی نہیں ہے۔ فجر کی نماز مختصر ہوتی ہے اور صرف چار رکعت کی ادائیگی سے مسلمان اپنے فرض سے عہدہ برآ ہو جا تا ہے۔ اور اس میں جوحکمت کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ انسان کے جسم میں موجود معدہ خالی ہوتا ہے اور اس مختصرسی عبادت کی ادائیگی سے جسم انسانی میں کوئی گراوٹ محسوس نہیں ہوتی اور طبیعت سرور و نشاط محسوس کرتی ہے۔
دو پہر ظہر کی نماز میں 12 رکعت اس لیے رکھ دی گئی ہیں کہ انسان دوپہر کو کھانا کھا کر عبادت کے لیے حاضر ہو جاتا ہے۔ اور تعداد میں اضافہ کے سبب اس کے معدہ کی حرکات وسکنات میں بھی زیادتی آجاتی ہے جو معدے میں موجود مواد کے انہضام کا باعث بنتی ہے اور یوں روحانی طراوت کے ساتھ ساتھ جسم کی کارکردگی میں بھی تیزی آجاتی ہے ۔ اس طرح عصر کی نماز میں پیٹ خالی ہوتا ہے اور نماز مختصر ہوتی ہے۔ مغرب میں بھی تقریباًیہی صورتحال سامنے آتی ہے۔ عشاء میں رکعتوں کی تعداد میں اضافہ بھی اسی وجہ سے سامنے آتا ہے کہ رات کا کھانا اکثرلوگ مغرب کے بعد کھاتے ہیں تو پھر بعد میں عشاء کی نماز ادا کرتے ہیں۔ عشاء کی نماز کی طوالت کے سبب معدے پرمثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ایک عبادت گزارشخص بغیر کسی اضافی ورزش کے رات کو اپنے بستر پرمحواستراحت ہوتا ہے۔
رمضا ن المبارک چونکہ ماہ صیام ہے اور نیکیوں کی بہارگردانا جاتا ہے۔ اس ماہ میں مسلمانوں کے گھروں میں معاشی لحاظ سے رونق آجاتی ہے اور غریب سے غریب شخص کے آنگن میں بھی فصلِ بہار کے گل کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ سحری و افطاری اپنے حسین مناظر کے ساتھ منصہ شہود پر جلوہ گر ہو جاتی ہیں۔ افطاری کے بعد انسان غیر ارادی طور پر اپنے معدے کوغذاسے بھر لیتا ہے اور پھر آگے وقت سحری بھی قریب ہوتا ہے۔ دوران ادائیگی نماز عشاء جب وہ صلوۃ التراویح جیسی عظیم عبادت سے ہمکنار ہوتا ہے تویہ عبادت اس کے جسم کی فعالیت کو مزید بہتر بنانے میں کارگر ثابت ہوتی ہے۔ صلوۃالتراویح کی ادائیگی سے انسان ایک بار پھر دن بھر روزہ رکھنے کے لیے مستعد ہوتا ہے۔ صلوۃ التراویح دیگر اعضائے جسمانی کے لیے بالعموم اور معدے کے لیے بالخصوص انتہائی اہم عبادت ہے جس کی ادائیگی سے روحانی تازگی کے ساتھ ساتھ جسمانی فرحت بھی محسوس ہوتی ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...