Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

فلسفہ قربانی
ARI Id

1689956699836_56117650

Access

Open/Free Access

Pages

86

فلسفہ قربانی
قربانی کا فلسفہ کوئی زیادہ پر پیچ نہیں بلکہ سیدھا اور سادا سا ہے یہ جملہ خواہشات کو بالائے طاق رکھ کرحکم ربّی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے اپنے لخت جگر کوقربانی کے لیے پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی خاطر محبوب سے محبوب ترین چیز بھی قربان کی جاسکتی ہے۔ قربانی جیسی عظیم عبادت جہاں قرب الٰہی کا سبب بنتی ہے وہاں غرباء و مساکین اور یتامیٰ کے لیے دعوت طعام کا ایک نمونہ ثابت ہوتی ہے۔ وہ لوگ جن کے گھر صرف سال بعد ہی گوشت کی مہک سے مہک اٹھتے ہیں۔ چیتھڑوںوں میں زندگی گزارنے والے افراد کے بچے گوشت کے پکنے کا بڑی شدت سے انتظار کرتے ہیں اور پھر غربت کی چکی میں پسنے والے افراد کے نو نہالانِ وطن کے پیٹ میں اس عظیم نعمت کی ترسیل نعمتِ لازوال ثابت ہوتی ہے۔
قربانی ایک مالی عبادت ہے اور اس عظیم عبادت کو جب کوئی صاحب ایمان شخص اللہ تعالیٰ کا حکم اور حضرت ابراہیمں کی سنت سمجھتے ہوئے اد اکرتا ہے تو جہاں و ہ مسرت و شادمانی حاصل کرتا ہے وہاں روحانی تازگی اور طراوت بھی اس کا مقدر ہو جاتی ہے۔ قربانی کرتے وقت ملحوظ خاطر صرف اور صرف رضائے الٰہی کا حصول ہو، اگر کوئی اور مقصد ،کوئی اور تمنا ،کوئی اور آرزو پیش نظر رہی ، نمودونمائش ذہن میں آ گئی ، غرور و تکبر کی کوئی کرن جسم ناپائیدار پر جلوہ گر ہوئی ، نیت میں تھوڑا سا بھی فتور آگیا اور مقصد اپنے اصل ہدف سے بال بھر بھی ایک طرف ہو گیا تو لاکھوں روپے سے خریدے گئے جانور کی قربانی محض گوشت کا حصول ہوگا۔ آخرت میں ذرہ برابر بھی نیکی نظر نہ آئے گی اور کل قیامت کے دن للہیت و رضائے الٰہی کے متمنی شخص اس امیرکبیر شخص سے بازی لے جائیں گے خواہ اس کی قربانی صرف جواز کی حد تک درست ہو۔ حضرت ابراہیم ںکی اس سنت کا مفہوم محدود نہیں ہے۔ بلکہ بڑی وسعتوں کا حامل ہے۔ انسان کی کامیابی اور کامرانی اس بات کی مرہون منت ہے کہ اس کی زندگی کے جملہ امور میں قربانی کا تصور بدرجہ اتم موجود ہو۔ وہ اگر سر خرو ہونا چاہتا ہے تو وہ خواہشات جو اس کو اس کے حقیقی مقصد سے کوسوں دور لے جانا چاہتی ہیں۔ ان کی قربانی دے اور عظمتوں کے قصر ِرفیع کو اپنا مسکن بنالے۔
حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمہے کہ اللہ تعالیٰ اعمال کونہیں دیکھتا بلکہ نیتوں کو دیکھتا ہے۔ عمل کتنا ہی حسین و جمیل کیوں نہ ہو اگر اس پر بد نیتی کا لیبل ہے تو وہ بارگاہ ایزدی میںغیر مقبول ہے۔ اور اگر نیت درست ہے تو پھر درست نیت کے حامل ذی شعور اور ذی فہم وفراست انسان کے آنگن میں نیکیوں کے گلہائے رنگارنگ خودرو پودوں کی طرح اُگتے ہیں اور بد اعمال کی نحوستیں کافور ہوجاتی ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم معاشرے کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے کے لیے کذب بیانی ، دروغ گوئی، کینہ پروری ، حسد وبغض ، اقرباء پروری، رشوت ستانی اور خود غرضی جیسی غیر اخلاقی حرکات کے ساتھ وابستہ خواہشات کی قربانی دیں۔ ان خواہشات کوقربان کر کے ہی معاشرے اور قوم کی خدمت کی جاسکتی ہے۔ اسلامی تعلیمات بالخصوص قربانی ہمیں یہی درس دیتی ہے۔ رضائے الٰہی کی خاطر دنیاوی مفادات جس حیثیت سے بھی ہوں ان کوقربان کر دیا جائے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمانِ عالیشان ہے کہ کسی شخص کو تکلیف مالا یطاق نہیں دی جاتی ، اسلام کے جملہ احکام تعمیر انسانیت پر مبنی ہیں۔ زکوٰۃ ، صدقات، حج اور قربانی صرف صاحب نصاب اور صاحب ثروت افراد پر واجب اور فرض ہے۔ کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے افراد ان عبادات کے مکلف نہ ہیں۔ قربانی جذبہ ہمدردی بھی پیدا کرتی ہے۔ قربانی کے گوشت کی تقسیم میں تیسرا حصہ غرباء اور مساکین کا ہے شرعاً اگر اس سے زیادہ بھی اپنی ضرورت کے لیے رکھا جا سکتا ہے لیکن اسلام کی روح اس کے منافی ہے۔ زیادہ سے زیادہ غرباء فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دیا جائے۔ صاحب ثروت حضرات اپنی قربانی کو حقیقی قر بانی بنانے کے لیے نمودونمائش سے بچیں اور اپنی نیتوں پر شیطانی گماشتوں کی نگرانی ختم کر دیں۔ جذ بہ ہمدردی کو پیش نظر رکھا جائے گوشت کی تقسیم ، قصاب کی اُجرت، جانور کو ذبح کرنے سے لے کر کھال کے صحیح استعمال اور دیگر فضلات زبیحہ کوٹھکانے لگانے تک کے تمام مراحل میں خیر سگالی جذبات کو پیشِ نظر رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر جملہ امور سرانجام دیئے جائیں اور خلق خدا کو تکلیف و کوفت سے محفوظ رکھا جائے یہی قربانی کا فلسفہ ہے اور اسی پر عمل پیرا ہو کر ہی انسان انسانیت کی معراج پر فائز ہوتا ہے۔
یہ فیضان ِنظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...