Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

تعلیمِ نسواں
ARI Id

1689956699836_56117652

Access

Open/Free Access

Pages

92

تعلیم نسواں
علم جہاں پہنچتا ہے اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے ،ظلمت سے ضیاء کی طرف روانگی ہو جاتی ہے، جہالت سے شعور وآگہی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ علم ایک ایسی دولت ہے جو انسان کواوجِ ثرّیا تک پہنچا دیتی ہے۔ علم ایک ایسازینہ ہے جس سے معرفتِ الٰہی کے محل کی طرف رسائی ممکن ہے۔ علم کے زیور سے مرصعّ شخص معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ علم کی حقیقتوں سے آشنائی ایک عظمت ہے اس طرح عورت علم کے زیور سے مزیّن ہوگی تو معاشرہ سنور جائے گا۔
مردوں کی بھی تعلیم ضروری تو ہے مگر
پڑھ جائے جو خاتون تو نسلیں سنوار دے
تعلیم نسواں سے مراد عورتوں کی تعلیم ہے۔ مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی حصول علم بہت ضروری ہے۔ عورت اور مرد زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ ان دونوں پہیوں کا صحیح ہونا بہت ضروری ہے۔ ورنہ زندگی کی گاڑی ٹھیک طرح سے چل نہ سکے گی۔ کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس قوم کی عورتیں زیورِ تعلیم سے آراستہ نہ ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکا ارشاد ہے کہ’’ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔‘‘ اس حدیث مبارکہ سے مرد اور عورت دونوں کی خاطر علم کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمنے اپنی تعلیمات سے آگاہی کے لیے عورتوں کے لیے بھی ہفتے میں ایک دن مقرر کیا تھا۔ اس کے علاوہ ازواجِ مطہرات بھی عورتوں کو دین کی باتیں سکھایا کرتی تھیں۔ دانائوں کا قول ہے کہ’’ ایک مردکی تعلیم ایک فردکی تعلیم ہے، جبکہ ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہے‘‘ عورت کی آغوش ہی بچے کی پہلی درسگاہ ہے۔ یہ جو کچھ اپنی ماں سے سیکھتا ہے، زندگی بھر اس کا اثر اس کے دل و دماغ پر ہتا ہے۔تعلیم یافتہ مائیں ہی بچوں کی بہترین پرورش اور تربیت کرسکتی ہیں۔ ایک جاہل اور ان پڑھ عورت اپنے بچے کی اچھی تربیت کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ گو کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بچے کی تربیت میں باپ کا بھی بہت حصہ ہوتا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ بچے کو ابتدائی تعلیم ماں کی گود سے ہی ملتی ہے۔ بڑی بڑی عظیم شخصیتوں نے ماں کی گود سے ہی اچھی تربیت پائی اور کامیاب زندگی گزاری۔
مکالمات فلاطُوں نہ لکھ سکی لیکن
اسی کے نُور سے پھوٹا شرارِ افلاطُوں
فطری و ذہنی صلاحیتوں کے اعتبار سے عورت مرد سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ عورتوں نے دنیا میں بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں اور دے رہی ہیں۔ آج کے دور میں عورتیں صرف تعلیم اور ڈاکٹری کے شعبہ تک محدود نہیں ہیں۔ آج عورتیں گھریلو امور سے لے کر جہاز اڑانے تک تمام شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اگر کچھ لوگ عورتوں کی تعلیم کی مخالفت کرتے ہیں تو یہ ان کی جہالت اور تعصب ہے، ورنہ تو سچ یہ ہے کہ ایک بہترین معاشرہ کی تشکیل کے لیے پڑھی لکھی ماں کا وجودسب سے اہم اور ضروری ہے۔
تعلیم یافتہ خواتین نے تاریخ میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ نور جہاں، رضیہ سلطانہ اور چاند بی بی جیسی باہمت عورتوں نے ہندوستان کی تاریخ میں نمایاں اور قابل ذکر کارنامے سرانجام دیے ہیں۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے تاریخی سیاسی کردار سے کون واقف نہیں۔ ان کے ساتھ کئی دوسری خواتین نے بھی گھر گھر جا کر قائد اعظم کا پیغام پہنچایا۔ بیگم سلمیٰ تصدق حسین، بیگم شاہ نواز، بیگم ہارون،بیگم مراتب علی، بیگم کا کا خیل اور دوسری کئی تعلیم یافتہ خواتین نے تحریک ِپاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا اور یہ ثابت کیا کہ پڑھی لکھی خواتین ہی معاشرتی و سیاسی زندگی میں قابل قدر کارنامے سرانجام دے سکتی ہیں۔
معدن زر معدن فولاد بن سکتی نہیں
بے ادب ماں باادب اولاد جن سکتی نہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...