Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

قیام پاکستان اور قرآن
ARI Id

1689956699836_56117653

Access

Open/Free Access

Pages

94

قیام پاکستان اور قرآن
مالک ارض و سماء کا ہم پر بے پایاں احسانِ عظیم ہے جس نے ہمیں وطن عزیز جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمایا اور آزادی جیسی بے بہا دولت مرحمت فرمائی۔ انسانی تاریخ کے کسی دور کا اگر بنظر ِغائر مطالعہ کیا جائے خواہ یہ دور غاروں کا دور ہو، یا جھو نپڑیوں کا، محلات کا ہو یا مکانوں کا ،کاغذ کا دور ہو یا دھاتوں کا، پتھروں کا دور ہو یا سنگلاخ چٹانوں کو کاٹ کر بنائے گئے گھروں کا تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہر دور میں انسانی تہذیب و تمدن کے انداز بدلے ہیں کلچر اور ثقافت کے نئے نئے نقشوں نے جنم لیا ہے، افکار وحوادث کے رنگہائے جدید قائم ہوئے ہیں ، خیالات نے انقلاب کا جامہ زیب تن کیا ہے۔ اس کے باوجود تاریخ انسانی کے ہر دور میں ایک قدر مشترک ہرقوم وملت میں بدرجہ اتم موجودرہی ہے۔ اور وہ یہ کہ تضادات و تباین کے باوجود اور اختلاف و تنوع کے باوصف انسانی شعور نے جب سے آنکھ کھولی ہے اس نے ہمیشہ اور ہر حال میں اور ہمہ وقت آزادی کی حمد و ستائش کی ہے اور اپنی آزادی کو قائم رکھنے کی جہد مسلسل اور سعی کامل کی ہے۔ اس جہد مسلسل اور مساعی جمیلہ کانام تاریخ انسانی ہے۔
ہندوستان میں جب تحریک آزادی نے جنم لیا اور قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کا آغاز ہوا تو علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں کی راہنمائی قرآن کی روشنی میں کی۔ آپ نے مغرب کے جمہوری نظام کو اسلام کے خلاف سازش قرار دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ مغرب کا جمہوری نظام استبدادملوکیت کی ایک نقاب پوش شکل ہے۔ اس میں نوع انسانی آزادی سے ہمکنار نہیں ہوسکتی۔ دوسرے یہ کہ مغربی انداز فکر اور مغربی نظام جمہوریت اسلام کی ضد ہے۔ اس میں مسلمانوں کو وہ آزادی میسر نہیں آسکتی کہ جو اسے اسلام عطا کرتا ہے۔ اس مغربی نظام جمہوریت نے اور اشتراکیت نے یہ آوازہ بلند کی کہ اقتدار کا سر چشمہ عوام ہیں ان کو حق حکومت پہنچتا ہے۔ مگر قرآن کریم اس مفروضے کو باطل قرار دیتا ہے۔ قرآن کے نزدیک کسی انسان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے انسان کو اپنا محکوم بنائے قرآنِ پاک کے مطابق حکومت کا حق صرف اللہ کو حاصل ہے۔ قرآن واضح الفاظ میں یہ نکتہ عوام النّاس کے قلوب واذہان میں لانا چاہتا ہے کہ حکومت اللہ کی کتاب یعنی قرآنِ حکیم کے ذریعے قائم ہوگی جس میں کسی انسان کا دخل نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنے اختیارات کسی کو تفویض نہیں کرتا۔
برصغیر کے مسلمان تحریکِ آزادی میں شریک ہوئے اور اس جدوجہد آزادی میں اس نظر یہ اساس کے ساتھ مستعد ومتحرک ہوئے کہ وہ پاکستان قائم کریں گے جہاں قرآن کی حکومت ہوگی۔ اور اللہ کا قانون نافذ ہو گا۔ ان کے پاس جذبہ صادق تھا۔ یہ ان کے ایمانِ کامل ہونے کی دلیل تھی اور ان کا یقین محکم تھا کہ دنیا کی بڑی طاقت مسلمانان برصغیر کے جوش ایمانی کے سامنے زیر ہوگئی اور غیرملکی استعمار نے ہار مان لی۔
یہ کرشمہ بھی ہے کہ پاکستان ٹھیک اس دن عالم وجود میں آیا اور منصہ شہود پر جلوہ گر ہوا جس دن 27 رمضان المبارک تھی، یومِ نزول قرآن تھا۔ بے شک یہ اللہ تعالیٰ کا حکم تھا۔ یہ نظام الٰہی تھا کہ پاکستان ایسے دن قائم ہوا کہ جو تمام عالم اسلام کے نزدیک مبارک و متبرک ہے اور جس کی عظمت و تقدیس میں پورا عالم اسلام متفق ہے درحقیقت اللہ کا یہ بڑا اہم فیصلہ تھا۔ کیونکہ منشاء الٰہی یہی تھا کہ پاکستان قائم ہوا اور اس میں حکومت قرآن قائم ہوئی۔
یوم آزادی کے دن ہم چراغاں کرتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں، جھنڈیوں سے گھروں اور بازاروں کو سجاتے ہیں، قمقمے روشن ہوتے ہیں، یوم ِآزادی والی رات بازار کو دلہن کی طرح سجا کر اپنا مقصد ہم پورا کرتے ہیں اور ہمارے نزدیک قیام پاکستان کا مقصد یہی تھا جو ہم نے حاصل کرلیا۔ آزادی کا مقصد جو ہم نے سمجھ رکھا ہے وہ یہی ہے کہ ہم لوگ مادر پِدر آزاد ہو گئے، عدل و انصاف سے آزاد ہو گئے ، زہد وتقوی ٰسے آزاد ہو گئے ، امانت و دیانت سے آزاد ہو گئے، حق صداقت سے آزاد ہو گئے ، شریعت وطریقت سے آزاد ہو گئے ، شرافت ولیاقت سے آزاد ہو گئے، فرمانبرداری والدین سے آزاد ہو گئے،عظمت کبائر اور شفقت صغائر سے آزاد ہو گئے۔ یہ بات ہر گز نہیں ہے آزادی کا مقصد یہ تھا کہ ہم انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے آزاد ہوں نہ کہ ہر قسم کی نیکی ، احسان، بھلائی وا چھائی کو خیر آباد کہہ دیں۔
عنوان’’ قیام پاکستان اور قرآن‘‘ قرآنِ پاک میں اگر چہ پاکستان کا لفظاً ذکر نہیں ہے لیکن احکام الٰہی پر عمل پیرا ہونے کے لیے ارض پاک کا ہونا انتہائی ناگزیر ہے اور ارض پاک کا دوسرا نام پاکستان ہے، لفظاً ذکر واقعی نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ایسی جگہ جہاں اللہ کی حکومت ہو، جہاں احکامِ الٰہی کی پابندی خشوع و خضوع سے کر سکیں۔ جہاں نظام ِزکوٰۃ کا نفاذ ہو، جہاں نظام ِاسلام کا نفاذ ہو، جہاں چور کے ہاتھ کاٹے جائیں، جہاں قاتل کو قرار واقعی سزادی جائے ، جہاں زانی کو سنگسار کیا جائے، جہاں تہمت لگانے والے کو سزا دی جائے ، قرآن پاک میں پاکستان کا ذکر تونہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ایسی جگہ ہو کہ جہاں بلا جبر وکراہ رضائے الٰہی اور رضائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے لیے کام کیا جائے ، جہاں ناپ تول میں کمی کرنے والے نہ ہوں، جہاں شرابیوں کا وجود تک نہ ہو، جہاں ڈاکہ زنی نہ ہو، جہاں اقرباء پروری نہ ہو، جہاں رشوت ستانی نہ ہو، جہاں خون ریزی نہ ہو، جہاں دہشت گردی نہ ہو، قرآنِ پاک میں ہماری سرزمین کا ذکر تو نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ یہاں ایسے لوگ ہوں ، جو ملاوٹ کے حروف ابجد سے بھی واقف نہ ہوں یہاں تازہ گوشت ہو، خالص دودھ ہو، معیاری سرخ مرچ پسی ہوئی ہو، خالص دیسی گھی ہوان جیسی نعمتوں سے مستفیض ہو کہ لوگ عبادتِ الٰہی سے اپنے من کے گھروں کو اور اپنے تن کے گھروں کو منور اور مستنیر کریں۔لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے جس مقصد کے لیے ہمیں یہ خطہ نصیب ہوا ہم نے اس مقصد کو پسِ پشت ڈال دیا اور فراموش کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم غیروں کا سہارا لیے ہوئے ہیں اور غیروں کو ہماری تضحیک اڑانے کا موقع مل رہا ہے۔ ہم نے صعوبتوں اور مصیبتوں کو خود پر مسلط کرلیا ہے۔ یہ سب کچھ اسلام سے اور بانیٔ پاکستان کے فرمودات سے دوری کا نتیجہ ہے۔ قائد اعظم کی روح بہشت بریں کے جھروکوںسے ہمیں دیکھ رہی ہے کہ پاکستان ہم نے اس مقصد کے لیے نہیں بنایا جس کے لیے تم اسے استعمال کر رہے ہو، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نعمت ِعظمیٰ کی قدر کی جائے ور نہ قائداعظم کی روح یوں پکارے گی۔
کیا اس لیے چنوائے تھے تقدیر نے تنکے
بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...