Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
ARI Id

1689956699836_56117662

Access

Open/Free Access

Pages

113

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
شہرت ، ناموری ، سروری یہ ایسے حروف ہیں جس کا ہرشخص خواہاں رہتا ہے۔ جیسے ہی شباب کی کلیاں چٹخناشروع ہو جاتی ہیں ناموری کی آرزو انگڑائیاں لیناشروع کر دیتی ہے۔ اور پھر بتدریج اس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ لیکن نامور بننے اور شہرت وعروج کے منصب پر فائز ہونے کے لیے سخت محنت اور مشقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لیے راتوں کو دن بنانا ہوتا ہے، وقت کی قربانی دینی پڑتی ہے، جہد مسلسل کا عادی بننا ہوتا ہے۔ حصول عظمت کی خاطر سخت جدوجہد انتہائی ناگزیر ہے۔
دنیا و مافیھا میں ہر ذوی العقول خواہ وہ گورا ہو، پست قد ہو، طویل القامت ہو، دبلا پتلا ہو یالحیم شحیم ہو، یہودی ہو، نصرانی ہو یا آتش پرست ہو، الغرض جس مسلک یا مشرب سے منسلک ہو اس بات کا وہ ضرور معترف کہ اگر کوئی عظمت، آن بان اور تفوق کے سہرے سے اپنے آپ کو سجانا چاہتا ہے تو وہ صرف اور صرف محنت اور مشقّت سے ہی ایسا کر سکتا ہے۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے’’ انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے اور محنت کرتا ہے‘‘
بنی نوع انسان کی تاریخ کے اوراق کا اگر مطالعہ کریں اور بسلسلہ مشاہدہ چشم بینا وا کر یں تو یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جن سلف صالحین اور نابغۂ روزگار ہستیوں نے نام پیدا کیا وہ شب و روز محنت اور مشقت کی چکی میں پستی رہیں۔ علامہ اقبالؒ ، غزالی ، رازی نفیسی جیسے زعماء جو آسمان علم و دانش پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے۔ یہ سب ان کی محنت لگن، کاوش اور انتھک جدوجہد کا نتیجہ تھا۔ محنت شاقہ اور جذبہ صادق ہوتو کہساروں سے بھی جوئے شیر نکالی جاسکتی ہے۔
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
سو بار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا
شعبہ ہائے حیات میںاگر کوئی نام پیدا کرنے کا متمنی ہے تو پھر اپنے آپ کو انتھک جدوجہد محنت، مشقت اور جہد مسلسل کا عادی بنانے اور محکم یقین اور عزم صمیم کے ساتھ آگے بڑھتا جائے ایک دن آئے گا کہ دنیا کی نعمتیں اس کی گود میں ہوں گی اور سروری اور سرداری اس کے دروازے پر دستک دے گی۔ احساس کمتری کی کیفیت کو پاس تک نہ پھٹکنے دیں۔ اور دن بدن نئی آن اور نئی شان کے ساتھ آگے بڑھتے جائیں یہی سلیقہ قوموں کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیتا ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ طلبا ء خواہ د ینی داروں کے ہوںیاجامعات اور کالجز کے ہوں۔ اپنے مستقبل کو درخشندہ اور تابندہ کرنے کے لیے محنت و مشقت کو عادت ثانیہ بنائیں۔ آرام طلبی ، کاہلی ، سستی اور غفلت کے پردے چاک کر دیں، معاشرے میں عظیم مقام پیدا کرنے کے لیے علم کے ساتھ عمل کے زیور سے اپنے آپ کو مزیّن کریں یہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے اور موجودہ دور کا تقاضا بھی ، وہ کامیابی اور کامرانی کے حصول کے لیے جہد مسلسل کو اپنا وتیرہ بنائیں۔ کسی میدان میں فتح و نصرت کے جھنڈے لہرانے کے لیے محنت شاقہ پر مداوت جز و لاینفک ہے۔ کیونکہ پانی کا ایک قطرہ ز مین چوس جاتی ہے اور جب تسلسل سے پانی پڑتا ہے تو ریگستان بھی سیلاب میں بدل جاتے ہیں۔
مشقت کی ذلت جنھوں نے اٹھائی
جہاں میں ملی اُن کو آخر بڑائی
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...