Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

لائبریری کی اہمیّت
ARI Id

1689956699836_56117663

Access

Open/Free Access

Pages

115

لائبریری کی اہمیّت
ہم نشینی اگر کتاب سے ہو
اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں
لائبریری سے مراد کتب خانہ ہے۔ لائبریری کی اہمیت سے مراداس چیز کی اہمیت نہیں کہ اس کی بلڈنگ کا خام مال بہت اچھا ہے، اس کے گردونواح اور مضافات کے باسی بہت اچھے ہیں۔ اس کے افتتاح کرنے والے کا کردار بہت اچھا ہے، اس کو بنانے والے کا کاروبار بہت اچھا ہے، اس حسین وجمیل بلڈنگ کو تعمیر کرنے والا معمار بہت اچھا ہے۔ لائبریری کی اہمیت سے مراد اس کے اندر جو کتب ہیں ان کا مطالعہ کتنی اہمیت کا حامل ہے، اس کے مطالعہ سے نوجوان کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے، اس کے مطالعہ سے بوڑھے قاری کو کیا فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کا مطالعہ معاشرے پر کیا اثرات مرتّب کرتا ہے۔
لائبریری کا وجود خواہ وہ سکول لائبریری ہو، خواہ وہ پبلک لائبریری ہو ،خواہ وہ ذاتی لائبریری ہو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں انتہائی ضروری ہے۔ اساتذہ اور طلباء کے لیے کتب خانہ کی کتابوں کا مطالعہ انتہائی ناگزیر ہے، اسا تذہ کونئی تحقیقات سے بہرہ ور ہونے کا موقع میسر آتا ہے اور طلباء بھی اپنی نصابی اور غیر نصابی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ چنانچہ ہرتعلیمی ادارے میں معیاری لائبریری کا وجودضروری ہے۔ اس کے بغیر وہ ادارہ ایسا ہے جیسانخلستان چشمے کے بغیر یا ایک گھر پانی کے بغیر ،لائبریری گویا ایک چشمہ ہے جس کے آب زلال سے تشنگانِ علم و دانش اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔
تاریخ کی ورق گردانی کریں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ مسلمانوں کو کتب بینی و مطالعہ میں ہمیشہ ایک امتیازی مقام حاصل رہا ہے۔ اسلام کے زمانۂ عروج میں مسلمان اُمراء میں لائبریری کا اہم مقابلہ ہوتا تھا۔ جس شخص کے پاس جتنا بڑا کتب خانہ ہوتا تھا اس قدر وہ معزّز اور باوقار سمجھا جا تا تھا حالانکہ اس زمانے میں پریس کی سہولت نہ تھی اور لوگ اپنے ہاتھ سے کتابیں لکھتے تھے۔ مسلمانوں کے علمی شوق اور ذوق مطالعہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عباسی خلیفہ مامون الرشید نے با قاعدہ ’’ باب الحکمت‘‘ کا الگ شعبہ قائم کر رکھا تھا اور جو شخص کسی یونانی کتاب کا ترجمہ عربی زبان میں کرتا تھا اُسے اس کتاب کے برابر سو نا عنایت کیا جاتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمان اس علمی ذوق سے محروم ہو گئے اور غیروں نے یہ ذوق اپنالیا۔
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارہ
موجودہ دور میںلائبریری کا شعبہ با قاعدہ ایک سائنس اورفن کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس کے بہت عمد ہ قواعد و ضوابط مرتب کیے گئے ہیں۔ ناظم لائبریری کو باقاعدہ اس فن کی تربیت دی جاتی ہے۔ لائبریری میں مختلف موضوعات کی کتابوں کو شعبہ وارتقسیم کر دیا جاتا ہے۔ مثلا مذہب و اخلاق ،علم و ادب ،تاریخ سائنس، فلسفہ ناول و افسانہ ،شعروشاعری، سوانح عمریاں ، سفر نامے اور نصابی کتب کے شعبے بنا لیے جاتے ہیں اور کتابوں پر باقاعدہ نمبر ز لگا دیئے جاتے ہیں اس طرح مطلوبہ کتابوں کو تلاش کرنے میں آسانی رہتی ہے۔
کتب خانوں سے محبت عظیم لوگوں کا شیوہ ہوتی ہے۔ کتابوں کا مطالعہ کرنے والا آسمانوں کی بلندیوں پر پرواز کرتا ہے، کتب بینی ایک ایسا ذوق ہے جس سے جہالت کے بادل چھٹ جاتے ہیں اور مطلع دل و دماغ پرعلم و دانش کا آفتاب چمکنا شروع ہو جاتا ہے۔ کتابوں کے مطالعہ سے تاریخ عالم پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ قوموں کے عر وج و زوال کے اسباب سامنے آتے ہیں، ملک و قوم کی ترقی و تنزّل کی وجوہات سے آشنائی ہوتی ہے۔ کتب بینی روحانی اور جسمانی بالیدگی کا سبب بنتی ہے۔ معیاری کتب بعد از مطالعہ قاری پر بڑے گہرے نقوش چھوڑتی ہیں۔
ایک مفکر کا قول ہے ’’کچھ کتا بیں محض سیکھنے کے لیے ہوتی ہیں، کچھ نگلنے کے لیے اور صرف چند کتا بیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں خوب چبانا اور ہضم کرنا ہوتا ہے۔‘‘علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے ’’ ایسی کتاب جس کا ایک ایک لفظ غور سے پڑھنے کے لائق ہو صدیوں کے بعد آتی ہیں۔‘‘
معیاری کتب کے مطالعے سے جہاں دیگر شعبوں میں تبدیلی آتی ہے وہاں معیاری کتب کی تصنیف و تالیف بھی منصّہ شہود پر جلوہ گر ہوتی ہیں۔ ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون تصنیف کی تو لائبریری کے مطالعہ کے بعد ، سرسید احمد خاں نے اسباب بغاوت ہندلکھی تو کتب خانہ کی ورق گردانی کے بعد ، ڈپٹی نذیر نے مرأۃ العروس لکھی تو لائبریری میں جانے کے بعد ، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے پیامِ مشرق اور با نگ درالکھی تو لائبریری کی کتابوں کے مطالعہ کے بعد ، امام غزالی نے کیمیائے سعادت اور احیاء العلوم لکھی تو اس میں لائبریری کا عمل دخل تھا۔ داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے کشف المحجوب لکھی تو لائبریریوں کی کتب کی ورق گردانی کے بعد، شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے معیاری اخلاق پر مبنی کتابیں’’ گلستان اور بوستان‘‘ تصنیف کیں تو لائبریریوں کی چھان بین کے بعد لائبریریوں کی اہمیت سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ لائبریری میں داخل ہوکر کتب کا انتخاب کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے اگر بری کتاب کوئی ہاتھ لگ گئی تو وہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ایک اچھی کتاب دل و دماغ پر اور عادات و اطوار پر اچھا اثر ڈالتی ہے، اورمحزن اخلاق اور بے ہودہ کتاب طبیعت کو برائی کی طرف مائل کرتی ہے۔ الغرض لائبریری کی اہمیت مسلمّہ ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...